کراچی: عوام میں بلند فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر کی وجہ سے ہونے والے صحت کے سنگین خطرات کے بارے میں آگاہی دینے کی فوری ضرورت ہے۔
ڈاؤ میڈیکل کالج میں منعقدہ تقریب میں گفتگو کرتے ماہرین کے مطابق آج کل یہ طبی کیفیت بہت عام ہوگئی ہے اور مریض عموماً اس وقت ہسپتالوں کا رخ کرتے ہیں جب انہیں یہ بیماری ہوچکی ہوتی ہے۔
تقریب کا انعقاد روتھ فاؤ سول ہسپتال کراچی کے شعبہ امراض قلب اور پاکستان ہائپر ٹینشن لیگ نے مشترکہ طور عالمی یوم بلند فشار خون کے سلسلے میں کیا تھا۔
سالانہ تھیم ’عالمی یوم بلند فشار خون سے آغاز کرتے ہوئے شعبہ امراض قلب کے سربراہ پروفیسر نواز لاشاری نے کہا کہ یہ بلڈ پریشر کی پیمائش کرنے اور اسے کنٹرول کرنے سے متعلق ہے جس سے لوگوں کو طویل صحت مند زندگی گزارنے میں مدد ملتی ہے۔
خاموش قاتل
انہوں نے کہا کہ ادویات کے بغیر بھی خطرات کو کم کیا جاسکتا ہے جس میں نمک اور چینی کا کم استعمال، متوازن غذا، روزانہ ورزش اور کم تناؤ والی زندگی شامل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بلند فشار خون ایک خاموش قاتل ہے جو جسم کے متعدد اعضا بشمول گردوں اور آنکھوں کو بری طرح نقصان پہنچا سکتا ہے۔
سول ہسپتال کراچی کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) پروفیسر محمد سومرو نے صوبے کے دور دراز علاقوں سے آنے والے دل کے مریضوں کے لیے ہسپتال میں مہیا کردہ سہولیات کے بارے میں بات کی اور کہا کہ ہسپتال غریب خاندانوں کی مدد کی بھرپور کوشش کرتا ہے۔
پاکستان ہائپر ٹیشن لیگ کی نمائندگی کرنے والے پروفیسر اسحٰق نے کہا کہ 2005 میں انہیں پہلی مرتبہ محسوس ہوا کہ بلند فشار خون عالمی وبا بنتا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’عوام میں اگاہی کی فوری ضرورت ہے، اس بیماری کے حوالے سے آگاہی کا شدید فقدان اور غفلت پائی جاتی ہے جو دیگر بیماریوں بشمول امراض قلب اور ذیابیطس کے لیے بڑا خطرہ ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ بلند فشار خون والے مریضوں کو باقاعدگی سے دوا لینی ہوتی ہے بصورت دیگر وہ اپنی جان کو خطرے میں ڈال دے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہائپر ٹینشن سے صحت کی سنگین پیچیدگیاں امراض قلب، دل کے دورے کے خطرات میں اضافہ ہوجاتا ہے اور بعض اوقات موت کا سبب بھی بن سکتا ہے تاہم کھانے کے معمولات اور طرز زندگی میں تبدیلیاں اس کے خطرات کو کم کرسکتی ہیں۔
پی ایچ ایل ہی کی نمائندگی کرنے والے پوفیسر عبدالرشید نے کہا کہ ہائپر ٹینشن کے مریضوں بالخصوص پیچیدگیوں کے حامل مریضوں کے لیے اہم ہے کہ اپنے بلڈ پریشر کی نگرانی رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ کم بلڈ پریشر کا بھی علاج ہونا چاہیئے جو اگر بلند فشار خون کے ساتھ ہو تو بڑی بیماری کا سبب بن سکتا ہے۔
تقریب سے اسسٹنٹ پروفیسر غلام عباس، ڈاکٹر زریاب احمد اور ڈاککٹر فیصل احمد نے بھی خطاب کیا۔