کراچی میں نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے لیے کام کرنے والے رپورٹر علی عمران لاپتا ہوگئے۔
جیو نیوز نے اپنی ویب سائٹ پر شائع رپورٹ میں بتایا کہ علی عمران جمعہ سے لاپتا ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ علی عمران شام 7 سے 8 بجے کے درمیان اہل خانہ کو یہ کہہ کر گھر سے نکلے تھے کہ وہ آدھے گھنٹے میں واپس آجائیں گے، تاہم وہ اب تک گھر نہیں آسکے۔
اس بارے میں ان کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ علی عمران کی گاڑی ان کے گھر کے باہر پارک ہے جبکہ وہ اپنا موبائل بھی گھر پر چھوڑ گئے تھے۔
واقعے سے متعلق ایس ایچ او تھانہ سچل ہارون کورائی نے ڈان ڈاٹ کو سے گفتگو میں تصدیق کی کہ اہل خانہ کی جانب سے درخواست جمع کروائی گئی، تاہم انہوں نے کہا کہ اب تک ایف آئی آر درج نہیں کی گئی۔
ادھر جیونیوز انتظامیہ کا کہنا تھا کہ کراچی پولیس چیف اور ڈی آئی جی شرقی کو علی عمران کی گمشدگی سے متعلق آگاہ کردیا گیا ہے، مزید یہ کہ اہل خانہ کی جانب سے سچل تھانے میں رپورٹ بھی درج کروادی گئی ہے۔
جیو نیوز کے اظہر عباس نے کہا کہ پولیس کو اطلاع کردی گئی ہے اور انہیں علی عمران کی ’جلد اور محفوظ واپسی‘ کی امید ہے۔
وہیں حکومت سندھ کے ترجمان مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ سے بات کی ہے۔
انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ ’معاملے کی تحقیقات کی جارہی ہیں‘۔
دوسری جانب رپورٹر کی گمشدگی پر سوشل میڈیا پر بھی ردعمل دیکھنے میں آیا اور ٹوئٹر پر ’برنگ بیک علی عمران‘ (BringBackAliImran) کا ہیش ٹیگ ٹاپ ٹرینڈز میں شامل رہا۔
علاوہ ازیں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنے بیان میں کہا کہ خدشہ ہے کہ علی عمران کو ان کی رپورٹنگ کی وجہ سے جبری طور پر گمشدہ کیا گیا۔
انسانی حقوق کے گروپ کا کہنا تھا کہ حکام کو فوری طور پر ان کے ٹھکانے کا معلوم کرنا چاہیے۔
وہیں انسانی حقوق کمیشن پاکستان نے بھی علی عمران کی ’فوری رہائی‘ کا مطالبہ کیا۔
علاوہ ازیں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے بھی علی عمران کی گمشدگی کی مذمت کی۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ’میں نے سنا ہے کہ انہیں (کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری) کی سی سی ٹی وی فوٹیج کی مبینہ شیئرنگ پر اٹھایا گیا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’کیپٹن (ر) صفدر کی جس انداز میں گرفتاری کی، اس سے آپ نے بہت زیادہ بدنامی کما لی ہے، اس طرح لوگوں کو اغوا کرکے حق اور سچ کی آواز دبا کر آپ مزید بدنامی نہ کمائیں’۔
مزید برآں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز کا کہنا تھا کہ وہ ’پرامید ہیں اور دعا‘ کرتے ہیں کہ علی عمران جلد اپنے گھروالوں اور دوستوں سے مل جائیں گے۔