روسی ایم ایم اے ریسلر حبیب عبدالمناپووچ نورمحمدوف نے ابوظہبی میں یو ایف سی 254 نامی ٹورنامنٹ میں لائٹ ویٹ ٹائٹل جیت کر پروفیشنل ریسلنگ میں اپنا ناقابلِ تسخیر ہونے کا ریکارڈ تو برقرار رکھا ہی لیکن ساتھ ہی ریٹائرمنٹ کا اعلان بھی کر دیا ہے۔
32 سالہ حبیب نورمحمدوف نے عبوری چیمپیئن جسٹن گیچی کو میچ کے دوسرے راؤنڈ میں ’ٹرائینگل چوک‘ نامی داؤ لگایا جس سے گیچی ہار تسلیم کرنے پر مجبور ہو گئے اور اس طرح حبیب کو 29ویں فتح حاصل ہوئی۔
ریٹائرمنٹ کا اعلان کرتے ہوئے حبیب کا کہنا تھا کہ انھوں نے اس فتح کے ذریعے اپنے والد کو خراجِ تحسین پیش کیا جو ان کے کوچ اور استاد تھے۔ حبیب کے والد عبدالمناپ رواں برس جولائی میں کووڈ 19 کے باعث پیدا ہونے والی پیچیدگیوں کی وجہ سے وفات پا گئے تھے۔
حالانکہ متعدد افراد کا خیال تھا کہ نورمحمدوف ریٹائرمنٹ سے پہلے 30ویں فتح بھی حاصل کرنا چاہیں گے لیکن حبیب نے جذباتی انداز میں ریٹائرمنٹ سے قبل ساتھیوں سے اپنے گلووز کاٹنے کا کہا۔
انھوں نے کہا کہ ’یہ میری آخری لڑائی تھی۔ میں اپنے والد کے بغیر یہاں آنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔
’یہ میرے والد کی وفات کے بعد پہلا موقع تھا کہ یو ایف سی نے مجھے کال کی اور جسٹن سے لڑائی کے بارے میں پوچھا، میں نے اپنی والدہ سے اس بارے میں تین دن تک بات کی۔
’وہ بھی نہیں چاہتی تھیں کہ میں اپنے والد کے بغیر لڑوں لیکن میں نے ان سے وعدہ کیا کہ یہ میری آخری لڑائی ہو گی اور جب میں کسی کو زبان دے دوں تو میرا اس پر پورا اترنا لازم ہے۔ یہ میری آخری لڑائی تھی۔
’مجھے صرف یو ایف سی سے ایک چیز کی امید ہے اور وہ یہ منگل کے روز آپ نے مجھے نمبر ایک پاؤنڈ فار پاؤنڈ فائٹر قرار دینا ہے کیونکہ میں اس کا حق دار ہوں۔
’میں ایک غیر متنازع یو ایف سی لائٹ چیمپیئن ہوں۔ 13 صفر کا ریکارڈ یو ایف سی میں اور 29 فتوحات کا ریکارڈ پروفیشنل ایم ایم اے کریئر میں۔ میرے خیال میں میں اس کا حق دار ہوں۔’
حبیب کا ’تین ہفتے قبل پاؤں ٹوٹ گیا تھا‘
یو ایف سی کے صدر ڈینا وائٹ نے کہا کہ ’اس شخص پر جو گزری ہے، ہم بہت خوش قسمت کہ ہم انھیں آج رات کھیلتے دیکھ پائے۔ مجھے ایسی افواہوں کے بارے میں بھی علم ہے جو میں پہلے نہیں جانتا تھا۔ کہا جا رہا ہے کہ یہ (حبیب) ہسپتال میں تھے۔ ان کا پاؤں تین ہفتے قبل ٹوٹ گیا تھا۔ ان کے پاؤں کی دو انگلیاں اور ایک ہڈی ٹوٹی تھی۔ مجھے یہ بات ان کی ٹیم سے معلوم ہوئی لیکن حبیب نے کسی کو نہیں بتایا۔‘
انھوں کہا کہ ’حبیب اس دنیا کے مضبوط ترین انسانوں میں سے ہیں اور وہ پاؤنڈ فار پاؤنڈ فائٹر کی حیثیت سے سرِ فہرست ہیں اور ہمیں اب انھیں دنیا کے بہترین کھلاڑیوں کی فہرست میں بھی گننا ہوگا۔‘
خیال رہے کہ یاس جزیرے پر کھیلے جانے والے اس میچ میں حبیب کی واپسی ہو رہی تھی۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ رواں برس روس میں کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث لگی پابندیوں کے باعث وہ اپنے اعزاز کا دفاع کرنے ملک سے باہر نہیں جا سکتے تھے۔
اس وقت یو ایف سی 249 میں حبیب کا مقابلہ ٹونی فرگوسن سے ہونا تھا لیکن فرگوسن کی لڑائی گیچی سے ہوئی اور پانچ راؤنڈ پر محیط اس عبوری ٹائٹل کے فاتح گیچی رہے۔
تجزیہ نگاروں کا ماننا تھا کہ گیچی نورمحمدوف کے لیے مشکلات پیدا کر سکتے ہیں کیونکہ ان کا ریسلنگ کا متنوع تجربہ انھیں حبیب کے جارحانہ اور دبوچنے والے سٹائل کے لیے ایک چیلنج ثابت ہو گا۔
تاہم نورمحمدوف پہلے ہی راؤنڈ میں اپنی جارحانہ حکمتِ عملی کی بدولت گیچی پر حاوی رہے اور دوسرے راؤنڈ میں وہ ہار تسلیم کرنے پر مجبور ہو گئے۔
حبیب نے گیچی کے نام کو ایک ایسی فہرست میں شامل کر دیا جس میں ڈسٹن پوئیریر، کونر مکگریگر، ال لاکوئنٹا اور ایڈسن باربوزا جیسے نام شامل ہیں۔
حبیب نے گیچی کا بھی شکریہ ادا کیا جو اپنے والدین کو زندگی میں پہلی مرتبہ بین الاقوامی پرواز کے ذریعے اپنا میچ دکھانے لائے تھے۔
انھوں نے گیچی کو بھی خراجِ تحسین پیش کیا جنھوں نے چار سال قبل انھیں آخری چند پاؤنڈ وزن گرانے میں ان کی مدد کی تھی اور بہت کم وقت میں پرواز پر ڈیرل ہورکر کے ساتھ حبیب کی مدد کو آئے تھے۔
حبیب نے کہا کہ ’بہت بہت شکریہ جسٹن۔ سنہ 2016 میں جب میں وزن گرانے کی کوشش کر رہا تھا تو تم نے میری بہت مدد کی تھی۔ اس کے لیے بہت شکریہ، بھائی۔‘
انھوں نے کہا کہ مجھے معلوم ہے کہ تم ایک عظیم انسان ہو۔ مجھے پتا ہے کہ تم اپنے سے قریب افراد کے بارے میں سوچتے ہو۔ مجھے تمہارے بارے میں بہت کچھ معلوم ہے۔
’اپنوں سے جتنا قریب ہو سکیں ہو جائیں کیونکہ آپ کو یہ معلوم نہیں ہے کہ کل کیا ہونا ہے۔ آپ کو نہیں معلوم۔‘
مداحوں کا ردِ عمل
حبیب کے چاہنے والوں کے لیے یہ خبر نہایت حیران کُن تھی کہ اُن کے پسندیدہ ریسلر اب اکھاڑے میں نظر نہیں آئیں گے، تاہم ساتھ ہی ساتھ ان کے لیے کھلاڑیوں اور مداحوں کی جانب سے نیک تمناؤں کا سلسلہ جاری ہے۔
حبیب کے سخت ترین حریفوں میں سے ایک کونر مکگریگر جنھوں نے سنہ 2018 میں حبیب سے شکست کھائی تھی، نے بھی حبیب کو خراجِ تحسین پیش کیا۔
انھوں نے ٹویٹ میں حبیب کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا: ‘گُڈ پرفارمنس’۔ انھوں نے اپنے خاندان کی جانب سے حبیب کے والد کو خراجِ تحسین پیش کیا اور اُن کے لیے تعزیت بھی پیش کی۔
یاد رہے کہ 2018 میں ہونے والے اس مقابلے سے پہلے نورمحمدوف اور مکگریگر کے درمیان کئی ہفتوں تک تلخی میں اضافہ ہوتا رہا تھا یہاں تک کہ میچ کے بعد دونوں میں ہاتھا پائی بھی ہوئی تھی۔
دنیائے فٹ بال کے جانے مانے نام کرسٹیانو رونالڈو نے انسٹاگرام سٹوری پر حبیب کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے لکھا: ’مبارکباد بھائی، آپ کے والد کو آپ پر فخر ہے۔
ایک ٹوئٹر صارف نے حبیب کے 0-29 کے ریکارڈ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تبصرہ کیا کہ 29 لوگوں نے کوشش کی مگر 29 ہی ناکام ہوئے، کامیاب صرف حبیب ہوئے۔
مصنف و قانون دان خالد بیدون نے حبیب کا موازنہ مایہ ناز باکسر محمد علی سے کرتے ہوئے دونوں کے اقوال لکھے۔
سعدیہ منظور نے حبیب کی فتح کے بعد لی گئی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ یہ آج انٹرنیٹ پر موجود سب سے قابلِ فخر اور اداس کُن تصویر ہے۔