پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں ایک مسجد سے متصل مدرسے کے اندر ہونے والے دھماکے میں کم از کم سات افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔
یکہ توت پولیس تھانے کے اہلکار نے بتایا کہ یہ دھماکہ پشاور کی دیر کالونی میں واقع سپین جماعت نامی مسجد و مدرسے میں ہوا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکہ اس وقت ہوا جب صبح آٹھ بجے مدرسے میں درس و تدریس کا عمل جاری تھا۔
پشاور کے سی سی پی او محمد علی خان کا کہنا ہے کہ دھماکہ صبح ساڑھے آٹھ بجے ہوا جب بچے قرآن کی تلاوت کر رہے تھے۔
ان کے مطابق ابتدائی تحقیقات سے لگتا ہے کہ پانچ سے چھ کلو دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا جسے ایک بیگ میں رکھا گیا تھا۔
پولیس حکام کے مطابق ابتدائی طور پر یہی معلوم ہوا ہے کہ دھماکہ خیز مواد کسی بیگ میں رکھا گیا تھا۔ ریسکیو 1122 کے ترجمان بلال فیضی کے مطابق دھماکے کے مقام پر گڑھا پڑا ہوا ہے۔
خیبر پختونخوا کے صوبائی وزیر تیمور جھگڑا نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اس دھماکے میں سات افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے جبکہ ان کا کہنا تھا کہ 70 زخمیوں کو جائے وقوعہ سے لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ زخمیوں میں بچے بھی شامل ہیں جبکہ کچھ زخمیوں کو دیگر ہسپتالوں میں بھی لے جایا گیا ہے۔ صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ اس وقت مکمل توجہ زخمیوں کو علاج معالجے کی بہتر سہولیات کی فراہمی پر ہے
لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ترجمان محمد عاصم نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ جو لاشیں اور زخمی ہسپتال لائے گئے ہیں ان میں بیشتر کے جسم جلے ہوئے ہیں اور جسم میں چھرے بھی موجود ہیں۔
پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے بہتر حفاظتی انتظامات کرنے کی ضرورت ہے۔
خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات کامران بنگش نے کہا کہ اس حوالے سے شہر میں سکیورٹی سخت تھی۔ ان کے مطابق یہ ایک بڑا سانحہ تھا لیکن اگر سکیورٹی الرٹ نہ ہوتی تو اس سے بھی زیادہ ہلاکتیں ہو سکتی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلی خیبر پختونخوا نے اس حوالے سے ایک ہنگامی اجلاس بھی طلب کیا ہے۔