ترکی، یونان میں زلزلہ: ازمیر اور سیموس سمیت کئی علاقوں میں شدید جھٹکے اور چھوٹے درجے کا سونامی، کم از کم 22 افراد ہلاک
ترکی میں ایجین ساحل اور یونان کے شمالی جزیرے سیموس میں جمعے کو زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے جن کے باعث کئی عمارتیں منہدم ہوگئیں، کم از کم 22 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوگئے ہیں۔
امریکی ارضیاتی سروے کے مطابق ترکی کے مغربی صوبے ازمیر کے ساحل سے سترہ کلو میٹر دور یہ زلزلہ آیا جس کی شدت ریکٹر سکیل پر 7.0 ریکارڈ کی گئی ہے۔
تاہم ترک حکام نے زلزے کی شدت 6.6 بتائی ہے اور ترکی سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ازمیر صوبے میں اب تک 20 افراد ہلاک جبکہ 786 زخمی ہوئے ہیں۔
ازمیر اور سیموس میں زلزلے کے جھٹکوں سے چھوٹے درجے کا سونامی بھی آیا۔ اطلاعات کے مطابق زلزلے کے جھٹکے یونان اور کریت کے علاقے میں بھی محسوس کیے گئے۔
ازمیر سے ایسی تصاویر ملی ہیں جن میں زلزلے کی شدت سے عمارتوں کو منہدم ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
ایسی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں جن میں لوگوں کو ملبہ ہٹاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے لیکن ان ویڈیوز کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
ریسکیو کا عملہ اس امید میں ملبے کی کھدائی کر رہا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو بچایا جاسکے۔
تقریباً تیس لاکھ آبادی والے ترکی کے تیسرے سب سے بڑے شہر ازمیر میں زلزلے کے جھٹکوں کے بعد بہت سے لوگ خوف و ہراس میں سڑکوں پر بھاگتے ہوئے دیکھے گئے۔ کم از کم 20 عمارتیں بھی گر گئیں۔
یہ اطلاعات بھی ہیں کہ سطحِ سمندر بلند ہونے کے باعث شہر میں سیلابی صورتحال بھی پیدا ہو گئی ہے اور کچھ ماہی گیروں کے لاپتہ ہونے کی بھی خبریں ہیں۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے کہا ہے کہ حکومت زلزلے سے متاثرہ افراد کی ’ریاست کو دستیاب تمام ذرائع سے مدد کرے گی۔‘
دوسری جانب یونان میں زلزلے کے باعٹ آنے والے سونامی کی وجہ سے بندرگاہ سیموس میں کئی عمارتیں زیرِ آب آ گئی ہیں۔ جزیرے پر موجود لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ ساحل سے دور رہیں۔
سموس میں دیوار گرنے سے دو نو عمر لڑکے ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ جزیرے میں آٹھ افراد زخمی ہوئے ہیں۔ واضح رہے کہ سموس میں تقریباً 45 ہزار افراد رہائش پذیر ہیں۔
یونان کے وزیراعظم کریاکوس میتسوتاکس نے کہا ہے کہ انھوں نے صدر اردوغان سے دونوں ممالک میں آنے والے زلزلے سے ہونے والے المناک نقصان پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
انھوں نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں لکھا: ’ہمارے اختلافات کچھ بھی ہوں، یہ ایسا وقت ہے جب ہمارے لوگوں کو ساتھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔‘
’ہمیں ڈرتھا کہ سونامی آئے گا‘
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ازمیر کے قریب ایک رہائشی کریس بیڈفورڈ کا کہنا تھا کہ ’یہ جھٹکے کافی شدت کے تھے اور آپ کے پیروں کو لڑکھڑانے کے لیے کافی تھے۔
’بچوں کے ساتھ گھر سے باہر بھاگنا ایسا تھا جیسے میں نشے کی حالت میں چلنے کی کوشش کر رہا تھا۔‘
ترک حکام کے مطابق 20 میں سے ایک ہلاکت ڈوبنے سے ہوئی ہے۔ جبکہ یونان میں دیوار گِرنے سے دو نوجوان ہلاک ہوگئے اور حکام کے مطابق زلزلے کی شدت 6.7 تھی۔
سیموس میں ایک مقامی صحافی فرید عطا کے مطابق سمندر کے کنارے پر واقع علاقوں میں کافی نقصان ہوا ہے۔ ’اس کے بعد کئی کاروبار بند ہوجائیں گے۔‘
سیموس میں خواتین پناہ گزین کے سینٹر پر کام کرنے والی جوڈ ویگنز کا کہنا تھا کہ ہماری عمارت زلزلے کے جھٹکوں کی وجہ سے حرکت کر رہی تھی، ہم باہر آئے تو دیکھا سڑکوں پر سیلاب آچکا ہے۔
’ہمیں ڈر تھا کہ سونامی آئے گا تو ہم نے پہاڑوں پر چڑھنے کا فیصلہ کیا۔۔۔ ہمارے گھر اب محفوظ نہیں رہے کیونکہ اس کی دیواروں میں دراڑیں پڑ گئی ہیں۔‘
رہائشیوں سے کہا گیا ہے کہ ساحلی علاقوں سے دور رہیں اور عمارتوں سے باہر رہیں۔
سوشل میڈیا پر ترکی، یونان سے اظہار ہمدردی
دنیا کے دیگر ممالک میں موجود سوشل میڈیا صارفین نے ترکی اور یونان میں زلزلے اور سونامی کے متاثرین اور ان کے خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
پاکستانی سوشل میڈیا پر ازمیر میں متاثرین کے لیے خصوصی دعائیں کی جارہی ہیں اور ان کے لیے اظہار یکجہتی کے ٹویٹس کیے جارہے ہیں۔
بعض لوگ زلزلے کے وقت کی ویڈیوز بھی شیئر کر رہے ہیں۔
رضوان نامی صارف لکھتے ہیں کہ ’ترکی سے آنے والی خبر نے مجھے افسردہ کردیا ہے۔ میری دعائیں ازمیر کے لوگوں کے ساتھ ہیں۔‘
ایک صارف نے لکھا کہ انھوں نے ترکی کی خوبصورتی میں کئی برس گزارے ہیں اور اب وہ ترکی کے ساتھ کھڑے ہیں۔
ترکی اور یونان دونوں فالٹ لائن پر واقع ممالک ہیں اور یہاں زلزلے آنا معمول کی بات ہے۔
رواں سال جنوری میں ترکی کے صوبے الازگ کے قصبے سیورائس میں آنے والے زلزلے میں 30 افراد ہلاک اور 1600 زخمی ہو گئے تھے۔
اس سے پہلے سنہ 1999 میں ترکی کے شہر استنبول کے قریب ازمت میں آنے والے زلزلے میں 17000 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔