جمعے کے روز پاکستان کے شہر راولپنڈی میں پاکستان اور زمبابوے کے درمیان تین ایک روزہ میچوں کی سیریز کا پہلا میچ کھیلا گیا لیکن روایتی سست روی کا شکار پاکستانی بیٹنگ نے بھی شائقین کو ہنسنے کا ایک موقع ضرور دیا۔
یوں تو اس میچ کی اہمیت یہ بھی تھی کہ انگلینڈ اور آسٹریلیا کے بعد پاکستان وہ تیسرا ٹیسٹ کھیلنے والا ملک ہے جہاں کووڈ 19 کی عالمی وبا کے بعد کرکٹ بحال ہوئی لیکن پاکستانی بلے بازوں کے درمیان غلط فہمی کا باعث بننے والا ایک رن آؤٹ اس وقت سوشل میڈیا پر شائقین کی توجہ کا مرکز ہے۔
اس میچ میں پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا لیکن آغاز سے ہی قومی ٹیم کی بیٹنگ سست روی کا شکار رہی۔
پاکستان کی بیٹنگ کا ستون سمجھے جانے والے کپتان بابر اعظم 19 رنز ہی بنا سکے لیکن امام الحق اور حارث سہیل کی شراکت میں پاکستان کے لیے امید موجود تھی۔
ایسے میں 25ویں اوور کی پانچویں گیند پر امام الحق نے ایک عمدہ کٹ شاٹ کھیلا اور اس کے بعد کال کیے بغیر بے اختیار دوڑنے لگے۔ دوسرے اینڈ پر موجود حارث سہیل نے بھی اسے ایک مشکل سنگل سمجھ کر تیزی سے دوڑ لگائی۔
اس دوران زمبابوے کے کپتان چمو چبابا نے عمدہ فیلڈنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے گیند بھی روک لی اور کیپر کی جانب تھرو بھی کر دی۔
امام نے جب فیلڈر کو گیند روکتے دیکھا تو انھوں نے فوراً مڑ کر کریز میں پہنچنے کے لیے ڈائیو لگا دی۔
شومئی قسمت کہ تھرو نشانے پر نہ ہونے کے باعث یہ کیپر سے بھی چھوٹ گئی لیکن کیونکہ دونوں کھلاڑی ایک ہی اینڈ پر موجود تھے تو بولر نے سکون سے رن آؤٹ مکمل کر لیا۔
تھرڈ امپائر کو یہ فیصلہ کرنے میں انتہائی مشکل ہوئی کہ آخر آؤٹ کس کو دیا جائے، لیکن بار بار ری پلیز دیکھنے کے بعد 58 رنز بنانے والے امام الحق آؤٹ قرار پائے۔
‘کون کہتا ہے 2020 نے سب بدل دیا؟’
یوں تو رن آؤٹ ہونا بھی کرکٹ کے کھیل کا حصہ ہے لیکن ماضی میں بھی اکثر پاکستانی بلے باز جس انداز میں رن آؤٹ ہوتے تھے وہ قومی ٹیم کے لیے شرمندگی کا باعث تو بنتا ہی تھا لیکن دیکھنے والوں کے لیے اس میں مزاح کا پہلو ڈھونڈنا مشکل نہ ہوتا۔
چاہے بات ہو انضمام الحق کی، محمد یوسف یا اعجاز احمد کی، پاکستان کی ٹیم میں ہمیشہ سے ہی ایسے کھلاڑی موجود ہوتے ہیں جو یا تو خود اکثر ہی رن آؤٹ ہو جاتے ہیں یا دوسروں کو رن آؤٹ کروا دیتے ہیں۔
تاہم خاص طور پر ایک کریز میں دونوں کھلاڑیوں کی موجودگی کے واقعات بھی ماضی میں ہوتے رہے ہیں۔ گذشتہ برس قذافی سٹیڈیم لاہور میں کھیلے جانے والے ایک ٹی ٹوئنٹی میچ میں سرفراز اور افتخار احمد کے ساتھ یہ ہوا۔
اس سے قبل پاکستان اور انگلینڈ کے مابین متحدہ عرب امارات میں کھیلے جانے والی سیریز میں بھی یہ واقعہ دو مرتبہ پیش آیا۔ جبکہ رواں برس کے آغاز میں ہونے والے ٹی ٹوئٹنٹی ورلڈکپ میں انڈیا اور پاکستان کے میچ کے دوران بھی ایسا ہی ایک رن آؤٹ ہو چکا ہے۔
اس حوالے سے سوشل میڈیا صارفین اس سے قبل بھی کھلاڑیوں کے درمیان اعتماد کے فقدان اور کرکٹ کے معیار میں گرواٹ سے متعلق بات کرتے رہے ہیں اور اکثر اسے بلے بازوں کی خودغرضی بھی قرار دیتے رہے ہیں۔
ریحان الحق نے اس حوالے سے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ کون کہتا ہے 2020 نے سب بدل دیا اور ساتھ ماضی میں ایسے رن آؤٹس کی تصاویر بھی لگائیں۔
ایک صارف نے لکھا کہ کیا لوگ اس رن آؤٹ کو غلط فہمی قرار دے رہے ہیں، نہیں یہ خود غرضی ہے۔