اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) راولپنڈی دفتر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) عرفان نعیم منگی نے بتایا ہے کہ احتساب عدالت نے بحریہ ٹاؤن کے ڈائریکٹر زین ملک کی نیب کے ساتھ 9 ارب روپے سے زائد کی پلی بارگین کی درخواست منظور کرلی ہے۔
رپورٹ کے مطابق انسداد بدعنوانی کے ادارے کے جاری کردہ اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ ‘پلی بارگین 9 ارب سے زائد کی ہے جو نیب کی تاریخ کی بڑی پلی بارگینز میں سے ایک ہے’۔
نیب راولپنڈی کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے اجلاس میں چیئرمین جاوید اقبال نے ڈی جی عرفان نعیم منگی کی زیر نگرانی مقامی دفتر کے کام کی تعریف کی۔
اجلاس میں نیب کے ڈپٹی چیئرمین حسین اصغر، نیب پراسیکیوٹر جنرل (پی جی اے) سید اصغر حیدر، ڈی جی (آپریشنز) ظاہر شاہ اور دیگر سینئر افسران نے شرکت کی تھی۔
اس موقع پر ڈی جی عرفان نعیم منگی نے بتایا کہ احتساب عدالت نے ملزم زین ملک کی نیب راولپنڈی کی جانب سے دائر کردہ 6 ریفرنسز میں 9 ارب 5 کروڑ کی پلی بارگین کی درخواست منظور کرلی۔
معاہدے کی مزید تفصیلات بتاتے ہوئے ڈی جی عرفان نعیم منگی کا کہنا تھا کہ کیس بعنوان ریاست بمقابلہ حسین لوائی اور دیگر میں 2 ارب 10 کروڑ روپے کی رقم وصول کی گئی، خواجہ عبدالغنی مجید کے خلاف کیس میں ایک ارب 56 کروڑ 30 لاکھ روپے، سابق ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) منظور قادر کاکا کے خلاف کیس میں 2 ارب روپے، مشتاق احمد اور زین ملک کے خلاف کیس میں ڈیل کے تحت31 کروڑ روپے، زرداری گروپ اور اوپل-225 کے خلاف کیس میں میں ایک ارب 70 کروڑ روپے جبکہ زین ملک اور مشتاق احمد کے خلاف کیس میں 4 ارب 95 کروڑ روپے وصول کیے گئے۔
اجلاس میں مزید بتایا گیا کہ احتساب عدالت نے ملزم میاں وسیم عرف لکی علی کی بھی ایک ارب 95 کروڑ روپے کی پلی بارگین کی درخواست منظور کی۔
تاہم مضاربہ کیس میں عدالت نے ملزم مطیع الرحمٰن کو 12 سال قید اور 17 کروڑ روپے جرمانے کی سزا سنائی جبکہ ملزم کو اشتہاری قرار دیا گیا۔
مزید یہ کہ ایک الگ مضاربہ اسکینڈل میں عدالت نے غلام رسول ایوبی کو 10 سال قید اور 3 ارب 70 کروڑ روپے جرمانے کی سزا دی، نہ صرف غلام رسول بلکہ ان کے ساتھیوں حسین احمد اور محمد خالد کے خلاف بھی تمام الزامات ثابت ہوگئے۔
علاوہ ازیں ایک اور مضاربہ کیس میں عدالت نے فیاضی گروپ انڈسٹریز کے سی ای او مفتی احسان الحق کو 10 سال قید اور 9 ارب روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی جبکہ نیب راولپنڈی کی جانب سے دائر کردہ ریفرنس میں 9 شریک ملزمان پر ایک ارب روپے جرمانہ عائد کیا گیا۔
عرفان نعیم منگی کا کہنا تھا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے سابق ڈی جی منظور کاکا نے پاکستان اسٹیل کی 506 ایکڑ اراضی کو غیر قانونی طریقے سے الاٹ کیا تھا جس میں سے 300 ایکڑ اراضی کی دستاویزات حکومت سندھ کو واپس کردی گئیں۔