جمالیات

’اچھی’ بیوی سے متعلق بیان پر قاسم علی شاہ پر تنقید

Share

سوشل میڈیا پر چند روز سے پاکستان کے ایک موٹیویشنل اسپیکر اور لکھاری قاسم علی شاہ پر تنقید کی جارہی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ کہیں نہیں پڑھایا جاتا کہ خاتون کو اچھی بیوی کیسے بننا ہے۔

36 سیکنڈ کا ویڈیو کلپ وائرل ہونے کے بعد سے قاسم علی شاہ کا بیان سوشل میڈیا پر زیرِ بحث ہے۔

وائرل ہونے والے ویڈیو کلپ میں قاسم علی شاہ نے ایک خاتون کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’اچھی بیوی کیسے بننا ہے، یہ کہیں نہیں پڑھایا جاتا’۔

انہوں نے کہا کہ ’آپ کسی اسکول میں چلے جائیں، 10 سال میٹرک کی ڈگری تک، اچھی بیوی کیسے بننا ہے یہ کہیں نہیں پڑھایا جاتا’۔‎

ویڈیو میں قاسم علی شاہ نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’حالانکہ عورت کی زندگی میں دو کرداروں کی بہت اہمیت ہے، جن میں سے ایک کردار ہے اچھی بیوی کا اور دوسرا اچھی ماں کا’۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسکول میں کہیں نہیں پڑھایا جاتا، کالج میں نہیں پڑھایا جاتا اور یونیورسٹی میں بھی بالکل بھی نہیں پڑھایا جاتا اور جو ذریعہ باقی رہ گیا کہ اچھی ماں اور اچھی بیوی کیا ہوتی ہے، تربیت کا وہ ذریعہ گھر ہے، یعنی بچی اپنی ماں کو دیکھے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والا ویڈیو کلپ قاسم علی شاہ کے سوال و جواب کے سیشن کا ایک حصہ ہے جس میں انہوں نے حور فاطمہ نامی خاتون کے سوال کا جواب کا دیا تھا۔

حور فاطمہ نے اپنے سوال میں پوچھا تھا کہ کیا ملازمت کرنے والی خواتین بچوں کی اچھی مائیں ثابت نہیں ہوپاتیں؟

مذکورہ سوال پر قاسم علی شاہ کا تقریباً 15 منٹ کے دورانیے پر مشتمل جواب اپنے یوٹیوب چینل پر رواں برس مئی میں اپلوڈ کیا تھا۔

تاہم سوشل میڈیا پر ان کی اس ویڈیو کا 36 سیکنڈ کا ویڈیو کلپ گردش کررہا ہے جس میں قاسم علی شاہ نے ایک اچھی بیوی اور ماں سے متعلق بات کی ہے۔

یہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد قاسم علی شاہ پر کئی ٹوئٹر صارفین کی جانب سے تنقید کی جارہی ہے۔

اسی حوالے سے پاکستانی کامیڈین اور تھیٹر ایکٹر شہزاد غیاث شیخ نے ویڈیو کلپ شیئر کرتے ہوئے تنقیدی انداز میں لکھا کہ ’گرلز اسکولز کیوں ہیں اگر وہ انہیں شوہروں کی غلامی کیسی کرنی ہے نہیں سکھا سکتے؟’

انہوں نے مزید کہا کہ’ لاہور گرامر اسکول (ایل جی ایس) کو اپنا نام لاہور گروم سلیوز رکھ لینا چاہیے، سائنس کی ساری کتابوں کو آگ لگائیں اور لڑکیوں کو بتائیں کہ بہتر وِگس کیسے بناتے ہیں، تاکہ قاسم علی شاہ دوبارہ کبھی بھی کیمرا پر ایسے دکھائی نہ دیں’۔

ایک اور ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ اگر اچھی بیوی بننے کا مطلب ہے کہ بیوی، شوہر کی فرمانبردار ہو، اس کی ضروریات، خواہشات، پسند اور ناپسند کی تابع ہو، شوہر کے گرد گھومتی زندگی بنائے تو تعلیم کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک اور ٹوئٹر صارف نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مجھے یہ سن کر برا محسوس ہوا کہ اسکولز میں بتایا جائے کہ ’اپنے شوہر کے لیے 1950 کی دہائی کی پرفیکٹ اور فرمانبردار بیوی کیسے بننا ہے، جسے آپ کی مرضی کے خلاف بندھن میں باندھا گیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ قاسم علی شاہ نے واقعی یہ کہنے کی جرات کی کہ عورت کے 2 ہی کردار ہیں ماں اور بیوی ہونا۔

تاہم کچھ صارفین نے قاسم علی شاہ کے مذکورہ بیان کی تائید بھی کی۔

رانا عمران جاوید نے کہا کہ قاسم علی شاہ بالکل ٹھیک ہیں، خاندان ایک بنیادی اکائی ہے جو ایک معاشرہ تشکیل دیتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر لڑکیوں اور لڑکوں کو خاندان میں ان کے کردار سے متعلق تعلیم نہیں دی جاتی تو کوئی معاشرہ پنپ نہیں سکتا۔

رانا عمران جاوید نے کہا کہ یہ خواتین کی محرومی کا معاملہ نہیں بلکہ اس کا تعلق معاشرتی ترقی سے ہے۔

—فوٹو: اسکرین شاٹ

ایک اور صارف نے کہا کہ 36 سیکنڈ کے ویڈیو کلپ پر ہم سوالات اور اعتراضات اٹھارہے ہیں۔

انہوں نے لکھا کہ ہم نے جاننے کی کوشش نہیں کی کہ سوال کیا تھا؟ قاسم علی شاہ نے اس سے پہلے یا بعد میں کیا کہا؟

—فوٹو: اسکرین شاٹ