امریکا میں 3 نومبر کو جہاں صدر کے انتخاب کے لیے ووٹ کاسٹ کیے گئے، وہیں اسی دن امریکیوں نے سینیٹ، کانگریس اور ایوان زیریں کے نئے ارکان کے لیے بھی ووٹ ڈالے۔
علاوہ ازیں 3 نومبر کو امریکا کی کم از کم 10 ریاستوں میں گورنر کے انتخاب کے لیے بھی ووٹ ڈالے گئے، تاہم عالمی سطح پر صرف امریکی صدر کے انتخاب کو توجہ حاصل رہی۔
لیکن اس سال انتخابات میں ہونے والے منفرد واقعات حالیہ انتخابات کو امریکا کے منفرد انتخابات بھی بنا رہے ہیں، کیوں کہ اس سال جہاں پہلی بار منفرد ریکارڈز قائم ہوئے ہیں۔
وہیں اس سال امریکا میں ایوان زیریں کے انتخابات میں ایک ایسا امیدوار بھی کامیاب ہوا ہے جو ایک ماہ قبل کورونا کے باعث چل بسا تھا۔
جی ہاں، امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق جنوبی ڈکوتا کے ضلع 8 کی نشست سے ایوان زیریں کا انتخاب لڑنے والا ایک ایسا امیدوار حیران کن طور پر کامیاب ہوگیا، جو اب اس دنیا میں نہیں رہا۔
جنوبی ڈکوتا کے ضلع 8 سے ڈونلڈ ٹرمپ کی پارٹی کا امیدوار 55 سالہ ڈیوڈ انڈاہل دیگر تینوں امیدواروں کو شکست دے کر کامیاب ہوگیا۔
ایوان زیریں کے جاری کردہ غیر سرکاری نتائج کے مطابق ڈیوڈ انڈاہل نے مجموعی طور پر 35 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کیے اور کورونا کے باعث انہیں ڈاک کے ذریعے انتخابات سے قبل ہی زیادہ ووٹ ملے تھے۔
امریکا میں ووٹرز کو قبل از وقت ڈاک کے ذریعے ووٹ کاسٹ کرنے کی سہولت بھی دی جاتی ہے اور اس سال کورونا کے باعث زیادہ تر امریکیوں نے یہی طریقہ استعمال کیا۔
اپنی موت کے بعد کامیاب ہونے والے امیدوار کو کورونا کے باوجود انتخابی مہم میں متحرک دیکھا گیا تھا، تاہم گزشتہ ماہ وہ کورونا کا شکار ہوگئے تھے اور ان کی موت 5 اکتوبر کو ہوگئی تھی۔
ڈیوڈ اینڈہال کے مرنے کے بعد ان کی کامیابی نے لوگوں کو حیران کردیا اور ساتھ ہی کئی لوگوں نے خوشی کا اظہار کیا کہ ایک اچھے انسان کو ووٹرز نے منتخب کیا۔
ڈیوڈ اینڈہال رواں سال کے انتخابات میں مرنے کے بعد کامیاب ہونے والے پہلے امیدوار ضرور ہے مگر وہ موت کے بعد جیتنے والے پہلے سیاستدان نہیں ہیں۔
امریکا میں گزشتہ 2 دہائیوں یعنی 2000 کے بعد کم از کم 5 امیدوار ایوان زیریں کے انتخابات میں اپنی موت کے بعد کامیاب ہوئے ہیں۔
امریکا کی 50 ریاستوں سے ایوان زیریں کے 435 ارکان منتخب ہوتے ہیں جو آئندہ 4 سال تک قانون ساز اسمبلی میں خدمات ادا کرتے ہیں۔