صحت

کووڈ سے حاملہ خواتین میں پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، تحقیق

Share

کووڈ 19 کی شکار حاملہ خواتین میں سنگین پیچیدگیوں کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی، جس کے بعد امریکی طبی حکام نے حمل کو ان گروپس کا حصہ بنایا ہے جن میں شامل افراد کو سنگین پیچیدگیوں بشمول موت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

اس تحقیق میں ہزاروں حاملہ خواتین کا جائزہ لیا گیا، جن میں کووڈ 19 کی علامات دریافت ہوئی تھیں۔‎

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ حاملہ خواتین کو آئی سی یو اور وینٹی لیٹر کی ضرورت ایسی خواتین کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے، جو حاملہ نہیں مگر کووڈ 19 کا شکار ہوتی ہیں۔

تحقیق کے مطابق حاملہ خواتین میں کووڈ کے نتیجے میں موت کا خطرہ دیگر خواتین کے مقابلے میں 70 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن (سی ڈی سی) کی اس تحقیق میں کورونا وائرس کی شکار 4 لاکھ 9 ہزار سے زیادہ خواتین کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا تھا، جن میں 23 ہزار سے زائد حاملہ تھیں۔

محققین کا کہنا تھا کہ اب ہم کہہ سکتے ہیں کہ حاملہ خواتین کوو کووڈ 19 کے نتیجے میں سنگین حد تک بیمار ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے، اس سے پہلے ہم کہتے تھے کہ یہ ممکنہ خطرہ ہے۔

تاہم انہوں نے زور دیا کہ مجموعی طور پر پیچیدگیوں اور موت کا مجموعی خطرہ کم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 15 سے 44 سال کی خواتین میں سنگین بیماری کا خطرہ کم ہوتا ہے، مگر حمل سے اس میں کچھ اضافہ ہوجاتا ہے۔

ایموری یونیورسٹی اسکول آف میڈیسین کی گائناکولوجی کے شعبے کی سربراہ ڈاکٹر ڈینس جیمیسن کا کہنا تھا کہ اس نئے ڈیٹا سے اس بات کی اہمیت ظاہر ہوتی ہے کہ حاملہ خواتین کو وائرس سے بنے کے لیے اضافی احتیاطی تدابیر اختیار کرنا چاہیے، جیسے سماجی میل جول سے گریز، تاکہ وائرس کا شکار نہ ہوسکیں۔

انہوں نے کہا کہ اس نئی معلومات سے ان شواہد میں اضافہ ہوتا ہے کہ حاملہ خواتین کو کووڈ 19 سے تحفظ کے لیے بہت زیادہ احتیاط کرنا چاہیے، انہیں فیس ماسک پہننا چاہیے اور فیس ماسک نہ پہننے والے لوگوں سے دور رہنا چاہیے۔

مگر ان کا کہنا تھا کہ خواتین کو ڈاکٹروں کے پاس جانے سے گریز نہیں کرنا چاہیے۔

اس سے قبل ایک تحقیق میں کووڈ کی شکار حاملہ خواتین میں موت کا زیادہ خطرہ دریافت نہیں کیا گیا تھا، مگر اس نئی تحقیق میں بتایا گیا کہ ان میں دیگر خواتین کے مقابلے میں اس وبائی مرض سے موت کا خطرہ 1.7 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

مختلف عناصر جیسے عمر، نسل اور پہلے سے مختلف بیماریوں جیسے ذیابیطس اور پھیپھڑوں کے امراض کو مدنظر رکھنے کے بعد دریافت کیا کہ حاملہ خواتین میں دیگر خواتین کے مقابلے میں آئی سی یو میں داخلے کا امکان 3 گنا اور وینٹی لیٹر پر جانے کا خطرہ 2.9 گنا زیادہ ہوسکتا ہے۔

تحقیق میں کہا گیا کہ حاملہ خواتین کو علامات نظر آنے پر طبی امداد کے لیے رجوع کرنا چاہیے۔

رواں ہفتے سی ڈی سی کی ایک اور تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کورونا وائرس سے متاثر حاملہ خواتین میں بچوں کی قبل از وقت پیدائش کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔