معیشت

روپے کی قدر میں بہتری، انٹر بینک میں ڈالر 2 روپے 17 پیسے سستا

Share

مسلسل 3 سیشنز میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کے بعد پیر کے روز ٹریڈنگ کے دوران اس کی قدر میں اضافہ دیکھا گیا۔

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق، دوپہر 12 بج کر 30 تک ڈالر کے مقابلے میں مقامی کرنسی 220روپے 03 پیسے ٹریڈ کر رہی تھی جو جمعہ کے روز 222 روہے 47 پیسے کے کلوزنگ ریٹ سے 2.17 روپے یا 98 فیصد زیادہ ہے۔

مالیاتی اعداد و شمار اور تجزیاتی ویب پورٹل میٹیس گلوبل کے ڈائریکٹر سعد بن نصیر نے روپے کی قدر میں اضافے کی وجہ 2 عوامل کو قرار دیا، جن میں سے ایک عنصر وزیر اعظم شہباز شریف کا چین کاکل ہونے والا دورہ ہے جس کے دوران تجارتی اور کاروباری تعلقات کو بڑھانے اور (ریئیل ایفیکٹو ایکسچینج ریٹ) میں بہتری کی توقع ہے جو اگست میں 94.4 کے مقابلے ستمبر میں انڈیکس 90.9 تک گر گیا۔

(ریئیل ایفیکٹو ایکسچینج ریٹ) دوسری بڑی کرنسیوں کے مقابلے میں کسی ملک کی کرنسی کی اوسط قدر ہوتی ہے، یہ شرح مبادلہ انڈیکس میں موجود دیگر بڑی کرنسیوں کے مقابلے میں انفرادی ملک کی کرنسی کی قدر کا تعین کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔

ٹریسمارک کی ریسرچ ہیڈ کومل منصور نے بھی نوٹ کیا کہ ریئیل ایفیکٹو ایکسچینج ریٹ (آر ای ای آر) انڈیکس جے پی مورگن کے 108 کے متوقع اعداد و شمار سے بھی نیچے ہے، یہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ روپے کی قدر کا کم تعین کیا گیا اور ہم دیکھ رہے ہیں کہ ٹریڈنگ کے دوران روپیہ مضبوط ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ روپے کی قدر میں مزید اضافہ ہوگا جب کہ ورلڈ بینک کی جانب سے انفلو ہوگا، ڈالرکی طب اب بھی بہت زیادہ ہے جب کہ درآمد کنندگان اپنا اسٹاک مستحکم رکھنا چاہتے ہیں۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکرٹری ظفر پراچہ نے روپے کی قدر میں اضافے کی وجہ گزشتہ روز وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی کمرشل بینکوں کے چیف ایگزیکٹوز اور بڑی ایکسچینج کمپنیوں کے سربراہان کے ساتھ ہونے والی ملاقات کو قرار دیا جس کے دوران انہوں نے اسمگلروں کو خبردار کیا کہ وہ ڈالر کی ذخیرہ اندوزی اور تجارت سے گریز کریں۔

ظفر پراچہ نے کہا کہ اسحٰق ڈار نے قیاس آرائیوں اور افواہ سازی میں ملوث اسمگلروں اور بینکوں کے خلاف سخت کارروائی کا اشارہ دیا تھا جس کے بعد پاکستانی کرنسی کو فائدہ ہونا شروع ہوا۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکرٹری نے کہا کہ مارکیٹ کو توقع ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز السعود جلد ہی پاکستان کا دورہ کریں گے جس کے دوران وہ اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کریں گے جب کہ وزیر اعظم کے دورہ چین کے دوران چینی سرمایہ کاری کا اعلان بھی متوقع ہے۔