وزیرِ اعظم شہباز شریف نے چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی جس میں چین اور پاکستان کے درمیان باہمی تعاون پر بات چیت کی گئی۔
2 روزہ دورے پر وزیر اعظم کے چین پہنچنے کے چند گھنٹوں بعد دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات بیجنگ میں چینی حکومت کے دفتر میں موجود پیپلز گریٹ ہال آف چائنا میں ہوئی۔
.#PMShehbazinChina meets Xi Jinping President of the People's Republic of China. The meeting starts in Great Hall of the People Government office in Beijing. pic.twitter.com/y2eyh94DLO
— Marriyum Aurangzeb (@Marriyum_A) November 2, 2022
ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے چین اور پاکستان کے مابین سی پیک سمیت کثیر جہتی تعاون بڑھانے اور اسٹریٹجک شراکت داری مزید مضبوط کرنے پر اتفاق کیا۔
تحریر جاری ہے
علاوہ ازیں ملاقات کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف نے صدر شی جن پنگ سے علاقائی اور عالمی پیش رفت پر تبادلۂ خیال بھی کیا۔
وزیرِ اعظم وفد کے ہمراہ اپنے 2 روزہ سرکاری دورے پر گزشتہ روز بیجنگ پہنچے تھے جہاں انہوں نے پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے منصوبوں کی بحالی کے حوالے سے عزم کا اعادہ کیا تھا۔
رواں سال اپریل میں وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے کے بعد شہباز شریف کا یہ چین کا پہلا سرکاری دورہ ہے جہاں وہ چینی ہم منصب لی کی چیانگ کی دعوت پر دورہ کر رہے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے روانہ ہونے سے پہلے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ دنیا کے ان پہلے رہنماؤں میں سے ایک ہوں گے جنہیں چین کی کمیونسٹ پارٹی کی تاریخی 20ویں قومی کانگریس کے بعد مدعو کیا گیا ہے۔
My discussions with Chinese leadership will focus on revitalization of CPEC among many other things. 2nd phase of CPEC promises to usher in a new era of socio-economic progress that will uplift quality of our people's lives. There is a lot to learn from Chinese economic miracle. https://t.co/A6knRLzN6l
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) November 1, 2022
ان کا کہنا تھا کہ ایک جانب جہاں عالمی دنیا کئی مسائل اور چیلنجز کا شکار ہے وہیں پاکستان اور چین کے تعلقات ہر گزرتے وقت کے ساتھ مزید مضبوط اور مستحکم ہو رہے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا تھا کہ دورے کے دوران وہ چینی رہنماؤں سے پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کی تجدید سمیت کئی اہم امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک کا دوسرا مرحلہ سماجی اقتصادی ترقی کا نیا دور ہے جو دونوں ملکوں کے شہریوں کی زندگیوں بہتر کرنے میں مدد دے گا، ہمیں چینی اقتصادی پالیسی سے ابھی بہت کچھ سیکھنا ہے۔
وزیر اعظم آفس سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا تھا کہ اعلیٰ سطح کے وفد کے ہمراہ وزیر اعظم شہباز شریف چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات کریں گے اور اپنے ہم منصب کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات کریں گے۔
وزیر اعظم کے چین کے پہلے سرکاری دورے میں دوطرفہ ایجنڈے کے تحت معاہدے طے کیے جائیں گے اور 27 اکتوبر کو ہونے والے سی پیک جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی کے گیارہویں اجلاس کے موقع پر سی پیک کی تجدید اور استحکام پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
شہباز شریف نے اُمید ظاہر کی تھی کہ دورے کے دوران چین کے ساتھ تجارت کو بھی فروغ دیا جائے گا۔
وزیراعظم نے پاک ۔ چین تجارتی معاہدے کے دوسرے مرحلے کے استعمال کے ساتھ چین کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی امید ظاہر کی ہے۔
چین کے اخبار ’گلوبل ٹائمز‘ میں شائع مقالے میں وزیراعظم نے کہا تھا کہ پاکستان، چین کے لیے کارخانوں اور صنعتی اور سپلائی چین نیٹ ورک کے وسیع طرز عمل کے تحت کام کرسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک زراعت اور کھیتی باڑی کو فروغ، پانی کے مؤثر استعمال، ہائبرڈ بیجوں اورپیداواری فصلوں کی ترقی کے لیے دوطرفہ تعاون کو تیز کر سکتے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا تھا کہ چین کے ساتھ تعاون نے دونوں ممالک میں غذائی تحفظ سے متعلق خدشات کو دور کرنے کے لیے اہمیت اختیار کرلی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ سی پیک کا اگلا مرحلہ صنعت، توانائی، زراعت، آئی سی ٹی، ریل اور روڈ نیٹ ورک، گوادر بندرگاہ کو تجارت اور ترسیل، سرمایہ کاری اور علاقائی رابطوں کی ترقی جیسے اہم شعبوں کو شامل کرے گا۔
وزیر اعظم نے کہا تھا کہ ہمارا مجموعی مقصد پاکستان کی جامع اور پائیدار ترقی، سماجی اقتصادی ترقی اور لوگوں کی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے سی پیک کی صلاحیت کو مزید بڑھانا ہے۔