وقت نے ہمیں جدا کردیا – نظم
وقت نے ہمیں جدا کردیا
یہ سچ ہے کہ وقت نے ہمیں جدا کر دیا
وقت نے ہمیں جدا ضرور کیا
لیکن سانسیں اب تک
تمہاری سانسوں کی گرماہٹ کو محسوس کر رہی ہیں
دھڑکنیں…. بےقرار ہیں
اور تمہاری یادیں
تمہاری باتیں
ہر پل یہی احساس دلاتی ہیں
کہ تم میرے پاس ہو
شاید تمہیں یاد ہو
تم میرا کتنا خیال رکھتی تھی
ہمیشہ میرا حال پوچھتی
کبھی میری دیوانگی پر ہنستی
تو کبھی میری لاپرواہی پر ناراض ہوتی
عجیب احساس ہے یہ
جو میرے ذہن پر ابھر رہے ہیں
اور نہ جانے کیوں یہ گمان ہو رہا ہے
کہ تم اب بھی میرے پاس ہو
میرے ساتھ ہو
لیکن میرے پاس تو کچھ بھی نہیں
نہ تم، نہ تمہارے وجود کی گرماہٹ
میں اکیلا کمرے میں بیٹھا
سردی سے ٹھٹرتا
شال میں لپٹا
چند پرانی کتابوں کی ورق گرادانی کر رہا ہوں
اور ہر ورق سے بس ایک ہی صدا آ رہی ہے
کہ وقت نے ہمیں جدا کر دیا
کہ وقت نے ہمیں جدا کردیا