چین میں سخت لاک ڈاؤن کے باوجود گزشتہ 6 ماہ بعد 7 نومبر کو یومیہ سب سے زیادہ کورونا کیسز ریکارڈ کیے گئے۔
خیال رہے کہ چین میں کرونا کیسز میں اضافہ کے بعد سخت لاک ڈاؤن کی وجہ سے صنعتی پیداوار میں خلل پڑنے کے ساتھ ساتھ تعلیم اور روزمرہ زندگی شدید متاثر ہوئی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق چین نے سخت کووڈ 19 پالیسی میں نرمی کی اطلاعات کو مسترد کردیا۔
خیال رہے کہ چین میں اس وقت کورونا کیسز کی شرح میں اضافے کی وجہ سے ملک کے مختلف شہروں میں لاک ڈاؤن نافذ ہے جبکہ بیرون ملک جانے اور آنے والے افراد کو قرنطینہ کیا جارہا ہے اور وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کورونا ٹیسٹنگ بھی جاری ہے۔
دوسری جانب لاک ڈاؤن کے دوران شہریوں کو خوراک کی قلت کا سامنا اور ہنگامی طبی امداد میں تاخیر کی شکایات کی وجہ سے عوام کا حکومت پر سے اعتماد اُٹھ چکا ہے۔
7 نومبر کو چین میں 5 ہزار 600 کورونا کیسز رپورٹ ہوئے تھے، ان میں سے تقریباً نصف تعداد صوبہ گوانگ ڈونگ سے رپورٹ ہوئی جو بندرگاہوں کا پیداواری مرکز مانا جاتا ہے۔
چین کے دارالحکومت بیجنگ میں 60 نئے وبائی امراض دریافت ہوئے جس کی وجہ سے بڑی آبادی والے شہر چاؤیانگ میں اسکول بند کردیے گئے جبکہ کئی کمپنیوں نے عملے کو عارضی طور پر گھر سے کام کرنے کی ہدایت کی ہے۔
اس کے علاوہ وسطی چین کے شہر ژینگزو میں دنیا کی سب سے بڑی آئی فون فیکٹری میں سخت لاک ڈاؤن کے بعد کمپنی نے خبردار کیا کہ موبائل کی پیداوار میں رکاوٹ کی وجہ سے صارفین کو آرڈر وصول کرنے میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
کیلیفورنیا میں قائم ادارے ٹیک ٹائٹین نے بیان میں کہا کہ یہ سہولت کیلیفورنیا میں کم گنجائش کے ساتھ کام کررہی ہے۔
امریکی ملٹی نیشنل کمپنی ایپل ںے آئی فون 14 کی کم ترسیل کا خدشہ ہے کیونکہ کورونا وائرس کے سبب چین میں کمپنی کی پیداوار میں نمایاں کٹوتی کا بھی اندیشہ ہے جس سے رواں سال کے آخر میں اس کی فروخت میں کمی ہو سکتی ہے۔
کمپنی کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ آئی فون 14 پرو اور آئی فون 14 پرو میکس موبائل فون کی مانگ میں مسلسل اضافہ دیکھا گیا تھا تاہم اب پچھلے دنوں کے مقابلے اس کی مانگ میں کمی آگئی ہے۔
ایپل کمپنی کی پرنسپل سَب کنٹریکٹر تائیوان کی الیکٹرانک کمپنی ’فوکس کان‘ نے لاک ڈاؤن کی وجہ سے ااپنی سہ ماہی آمدن کے تخمینے کو بھی کم کردیا ہے۔
چین کے شہر ہوہوٹ کے علاقہ منگولیا میں لاک ڈاؤن کے باعث خودکشی کرنے والی 55 سالہ خاتون کی خبر پورے شہر میں پھیل گئی جس کے بعد شہریوں میں شدید غم و غصہ تھا اور حکام نے تسلیم کیا کہ لاک ڈاؤن پرٹوکول کی وجہ سے ایمرجنسی ردعمل میں تاخیر ہوئی۔
اس علاقے میں اومیکرون کا کیس رپورٹ ہونے کے بعد شہری شدید خوف کا شکار ہیں۔
خاتون کی جانب سے کھڑکی سے چلانگ لگانے سے قبل پڑوسیوں نے کمیونٹی اہلکاروں کو اطلاع دی تھی کہ 55 سالہ خاتون شدید خوف کا شکار ہے اور خود کشی کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔
خودکشی کرنے والے خاتون کی بیٹی کا ایک آڈیو پیغام چین میں سوشل میڈیا پر وائرل ہوا جس میں انہوں نے اہلکاروں سے التجا کی کہ ان کے کمرے کے دروازوں کو کھولا جائے، اس واقعے نے کئی ہفتوں سے جاری لاک ڈان کی جانب شہریوں کی توجہ دلائی جس کی وجہ سے شہری اپنے گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں اور لوگ ذہنی بیماری کا شکار ہورہے ہیں۔
خیال رہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے کمیونٹی اہلکاروں نے لوگوں کے گھروں کے دروازے تالے لگا کر بند کردیے ہیں ۔
خاتون کا یہ آڈیو پیغام سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد چینی مائیکرو بلاگنگ سائٹ ویبو میں ایک صارف نے لکھا کہ ’گھر کے دروازوں کو بند کرنے کا کس کو حق ہے؟ دوسروں کی آزادی پر پابندی لگانے کا کس کو حق دیا گیا ہے؟ کیا ہوگا اگر اس علاقہ میں آگ لگ جائے یا زلزلہ آجائے، پھر کون اس کا ذمہ دار ہوگا؟‘۔
مقامی حکام نے لاک ڈاؤن کی ذمہ داریاں نبھانے کے بجائے گھروں کے دروازوں کو زبردستی سیل اور تالے لگانے والے کمیونٹی اہلکاروں کو سخت سزا دینے کی یقین دہانی کروائی ہے۔
اس سے قبل صوبہ گانسو کے شمال مغربی شہر لانژو میں بھی سخت لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا تھا جہاں چھوٹا بچہ کاربن مونو آکسائیڈ میں اضافے اور ایمرجنسی طبی امداد اور ہسپتال پہنچنے میں تاخیر کے باعث جان کی بازی ہار گیا تھا۔