فیچرز

تین ارب ڈالر کے بٹ کوائن کی چوری کی کہانی، جو پوپ کورن کے ڈبے پر ختم ہوئی

Share

امریکہ کے محکمۂ انصاف نے کہا ہے کہ گذشتہ سال اس نے 3.36 ارب ڈالر کے بٹ کوائن ضبط کیے جو کہ ڈارک نیٹ کی ایک بدنام ویب سائٹ سے چرائے گئے تھے۔

اس کی تفصیلات میں بتایا گیا کہ ہیکر کے گھر میں چھپائے گئے 50 ہزار 676 بٹ کوائن برآمد کیے گئے۔ یہ بٹ کوائن زیر فرش تجوری اور پاپ کارن کے ٹن میں چھپائے گئے تھے۔

جیمز جونگ نے سنہ 2012 میں 50 ہزار بٹ کوائن ہیک کرنے کا جرم قبول کر لیا ہے۔ انھوں نے یہ چوری آن لائن تجارت کی غیر قانونی ویب سائٹ سِلک روڈ (شاہراہِ ریشم) سے چرائی تھی۔

امریکی حکام نے کہا ہے کہ تاریخ میں دوسرے نمبر پر اتنی بڑی تعداد میں بٹ کوائن ضبط کیے گئے ہیں۔

پولیس نے جورجیا میں مسٹر جونگ کے گھر پر گذشتہ سال چھاپہ مارا تھا تاہم اس حوالے سے تفصیلات اب جا کر دی گئی ہیں۔

یہ وہی وقت تھا جب بٹ کوائن کی قیمت تاریخی بلندی پر پہنچ گئی تھی تاہم اب اس کی قدر قریب 1.1 ارب ڈالر بنتی ہے۔

امریکی حکام نے کہا کہ ہیکر کے گھر بٹ کوائن جگہ جگہ چھپائے گئے تھے، جیسے ہارڈ ڈرائیوز، ڈیٹا اکٹھا کرنے کی مختلف ڈیوائسز جنھیں زیر زمین فرش میں رکھا گیا تھا اور پاپ کارن ٹن میں چھوٹے سے کمپیوٹر کے اندر جسے باتھ روم کی الماری میں رکھا گیا تھا۔

پولیس نے کہا کہ جونگ نے ویب سائٹ سلک روڈ کے ناقص پیمنٹ سسٹم کا استحصال کرتے ہوئے یہ بٹ کوائن چُرائے تھے۔

ستمبر 2012 کے دوران انھوں نے ڈارک نیٹ کے آن لائن تجارتی مرکز پر کئی اکاؤنٹ بنائے اور ڈیجیٹل والٹ (بٹوے) میں کچھ بٹ کوائن جمع کرا دیے تاہم انھیں ایک ایسا طریقہ مل گیا جس کے ذریعے وہ بغیر کوئی شک پیدا کیے اس سے بھی کہیں زیادہ بٹ کوائن نکلوا پا رہے تھے۔

کرپٹو کرنسی، بٹ کوائن، ہیک، پولیس، چھاپہ

سلک روڈ دراصل ڈارک نیٹ کا پہلا تجارتی مرکز تھا جسے قریب 2011 سے 2013 کے دوران چلایا گیا۔ اسے منشیات کے کاروبار، غیر قانونی ادویات کی خرید و فروخت یا ترسیل اور دیگر غیر قانونی اشیا یا خدمات کے لیے استعمال کیا جانے لگا۔

ڈارک نیٹ انٹرنیٹ کا وہ حصہ ہے جہاں صرف کسی خاص سافٹ ویئر کے ذریعے رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔ سال 2014 میں ایک جیوری نے متفقہ فیصلہ سنایا تھا کہ سلک روڈ کے بانی راس اولبریکت ہی اسے چلا رہے ہیں اور انھوں عمر قید کی سزا دی گئی تھی۔

مسٹر جونگ نے چار نومبر کو تسلیم کیا کہ وہ ویب سائٹ پر ہیکنگ کرتے تھے۔ ان کی سزا سے قبل ہی تمام بٹ کوائن پولیس کے حوالے ہوچکے ہیں۔ انھیں 20 سال قید کا سامنا ہے۔

وکیل ڈیمیئن ولیمز نے کہا کہ پولیس نے بٹ کوائن تلاش کرنے کے لیے کرپٹو کرنسی ٹریسنگ طریقہ کار استعمال کیے۔ ’10 سال تک بٹ کوائن کی بڑی رقم 3.3 ارب ڈالر کے بڑے معمے میں غائب تھے۔‘

’اس کیس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہم پیسوں کی تلاش روکیں گے نہیں، اس بات سے قطع نظر کے اسے کتنی ہی مہارت سے چھپایا گیا ہو، چاہے اس بٹ کوائن کو پاپ کورٹ کے ٹن میں کسی سرکٹ بورڈ کے نیچے خفیہ رکھا گیا ہو۔‘

یہ اس وقت امریکی تاریخ کی سب سے بڑی کرپٹو کرنسی کی بازیابی تھی تاہم فروری میں سنہ 2016 کے دوران بٹ فینیکس ہیک سے چرائے گئے چار ارب ڈالر سے زیادہ کے بٹ کوائن برآمد کر لیے گئے تھے۔