ٹیلی نورایشیا کی جانب سے کیے گئے سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ 63 فیصد پاکستانیوں کا خیال ہے کہ موبائل آلات اور موبائل ٹیکنالوجی نے ان کی حالات زندگی، روزگار اور صلاحیتوں کو نکھارنے میں مثبت کردار ادا کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا اور جنوبی مشرقی ایشیا کے آٹھ ممالک میں 8 ہزار سے زائد موبائل انٹرنیٹ صارفین پر مبنی رپورٹ میں اس بات کا مشاہدہ کیا گیا کہ گزشتہ 3 سالوں میں کام کرنے کی جگہوں یا آفس میں موبائل فون اور انٹرنیٹ لوگوں کی عام زندگیوں پر کس طرح متاثر کررہا ہے۔
ٹیلی نورایشیا کی 25ویں سالگرہ کے موقع پر ’ڈیجیٹل لائف ڈی کوڈ‘ کے عنوان سے رپورٹ کا اجرا کیا گیا جہاں اس بات کا تجزیہ کیا گیا کہ کووڈ 19 کے بعد ایشیا میں لوگ موبائل فون کے استعمال سے اپنی روز مرہ زندگی کو کس طرح تبدیل کررہے ہیں اور نئی تہذیب اور ثقافت کو اپنا رہے ہیں۔
یہ مطالعہ بنگلہ دیش، انڈونیشیا، ملائیشیا، پاکستان، فلپائن، سنگاپور، تھائی لینڈ اور ویتنام میں کیا گیا۔
ٹیلی نار ایشیا کے سربراہ جورجین روسٹرپ نے ایک بیان میں کہا کہ مطالعہ میں موبائل کی رابطہ سازی میں ترقی، پیداوار اور اقتصادی مواقع فراہم کرنے کا حوالہ دیا گیا ہے، انہوں نے بتایا کہ ہم یہ معلوم کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ ٹیکنالوجی کا شہری اور دیہی آبادیوں، بڑی کمپنیوں، ایس ایم ایز، صنعتوں اور اگیزیکٹو کے درمیان کس طرح استعمال ہوتا ہے۔
اس کے علاوہ موبائل فون کو آمدنی کا ذریعے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، تحقیق میں نصف آبادی کا خیال ہے کہ موبائل فون سے انہیں ملازمتوں اور آمدنی کے نئے مواقع ملے ہیں جو کووڈ-19 سے پہلے دستیاب نہیں تھے۔
مطالعے میں زندگی کے معیارکے حوالے سے بھی روشتی ڈالی گئی جس میں لوگوں کا خیال تھا کہ موبائل فون نے نہ صرف آمدنی اور روزگار فراہم کیا بلکہ ان کی معیار زندگی میں بھی مثبت اثرات مرتب کیے۔
سروے میں نصف لوگوں کا خیال تھا کہ کام کے لیے موبائل کا استعمال کرنا ان کے معیار زندگی کو بہتر کرنے میں مدد دیتا ہے جبکہ پاکستان میں 46 فیصد لوگوں کا خیال ہے کہ موبائل ٹیکنالوجی نے ان کی معیار زندگی میں مثبت تبدیلی پیدا کی ہے جبکہ 44 فیصد خواتین کا خیال ہے کہ موبائل ٹیکنالوجی کے ذریعے انہیں کام کے نئے مواقع ملے ہیں۔
تاہم لوگوں کو اس بات کی بھی فکر ہے کہ وہ اپنی صلاحتیوں کو ٹیکنالوجی کے ساتھ کس طرح پرقرار رکھ سکیں گے۔
کام کی جگہوں کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے ٹیلی نار پاکستان کے چیف ایگزیکٹو آفیسرعرفان وہاب خان نے کہا کہ کاروباری اداروں کے لیے یہ ایک اہم لمحہ ہے کیونکہ دنیا بھر کی کمپنیاں کام کے نئے طریقوں کو اپنا رہی ہیں۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ پاکستان میں فری لانسرز، کاروباری افراد اور ٹیکنالوجی کے شوقین افراد موبائل رابطہ سازی کے مواقع کو سمجھ کر روزگار کے مواقع پیدا کر سکتے ہیں، اس کے علاوہ موبائل ٹیکنالوجی نے آمدنی کے نئے مواقع پیدا کیے ہیں لوگوں کو نئے طریقوں سے بااختیار بنایا ہے۔
مطالعہ کے مطابق 10 میں سے 8 جواب دہندگان کا خیال ہے کہ موبائل ٹیکنالوجی سے ان کی کارکردگی اور صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے جبکہ نصف سے زیادہ افراد کا خیال ہے کہ ان کی ذاتی کارکردگی اور ترقی میں 20 فیصد یا اس سے زائد اضافہ ہوا ہے۔