پاکستان میں صوبہ پنجاب کے شہر راولپنڈی کی ایک سیشن عدالت نے پاکستانی نژاد امریکی خاتون وجیہہ سواتی قتل کیس میں مرکزی ملزم رضوان حبیب کو سزائے موت جبکہ شریک ملزمان کو سات، سات سال قید کی سزا سنائی ہے۔
یاد رہے کہ مرکزی ملزم رضوان حبیب وجیہہ سواتی کے سابق شوہر بھی ہیں۔
تمام ملزمان اور امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی ٹیم کی کمرۂ عدالت میں موجودگی میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے اس فیصلے میں مرکزی ملزم رضوان کو سزائے موت اور مجموعی طور پر چھ لاکھ روپے جرمانے کا حکم دیا ہے۔
شریک ملزمان حریت اللہ اور سلطان کو سات، سات سال قید اور ایک، ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔ تاہم دو ملزمان یوسف زائدہ اور رشید کو بری کیا گیا ہے۔
تھانہ مورگاہ میں درج اس مقدمے کے مطابق رضوان حبیب نے کروڑوں روپے کی جائیداد کی خاطر اپنی سابقہ بیوی وجیہہ کا قتل کر کے لاش اپنے گھر کے کمرے میں دفنا دی تھی۔ بعد میں مقتولہ کی لاش کو امریکہ منتقل کیا گیا۔
پولیس کے مطابق مرکزی ملزم رضوان حبیب کو پولیس نے وجیہہ سواتی کی پاکستان میں گمشدگی کے لگ بھگ ڈیڑھ ماہ بعد گرفتار کیا تھا اور دوران تفتیش انھوں نے انکشاف کیا تھا کہ انھوں نے وجیہہ کو 16 اکتوبر کو قتل کر دیا تھا۔
’لاش کو زمین میں دبا کر فرش پکا کیا گیا‘
نامہ نگار حمیرا کنول کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ گذشتہ سال اکتوبر میں راولپنڈی اور اسلام آباد کے سنگم پر واقع ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) سے لاپتہ ہونے والی امریکی شہری وجیہہ سواتی کی لاش پولیس کو خیبر پختونخوا کے علاقے لکی مروت سے ملی تھی جہاں انھیں ایک مکان کے کمرے میں دفن کر اُس کے اوپر فرش پکا کر دیا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق ان کے سابقہ شوہر رضوان حبیب نے بعدازاں اس قتل کا اقرار کیا تھا۔
اپنے اعترافی بیان میں ملزم نے قبول کیا کہ انھوں نے اپنی سابقہ بیوی کو چھریوں کے وار کر کے قتل کیا تھا۔
پولیس تفتیش کے مطابق اُن کی لاش کو ایک گاڑی کے ذریعے قالین میں لپیٹ راولپنڈی سے لکی مروت منتقل کیا گیا۔
پولیس نے ملزم کے انکشاف پر مقتولہ کی لاش لکی مروت کے علاقہ پیزو سے برآمد کی تھی۔ ایس ایچ او امیر خان نے بتایا تھا کہ ’وہ پہاڑ کے دامن میں پتھروں سے بنا ایک گھر تھا جو اس وقت خالی تھا۔ ملزم کی نشاندہی پر ہم ایک کمرے میں گئے جس کے فرش کے نیچے مقتولہ کو دفن کیا گیا تھا۔‘
’ہمیں اس پورے عمل میں دو سے ڈھائی گھنٹے لگے جس دوران فرش کو کھودا گیا۔ دو سے ڈھائی گھنٹے لگے اور گڑھا چار فٹ سے زیادہ گہرا تھا اور لاش گل سڑ چکی تھی۔‘
ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ یہ رضوان کی پہلی بیوی کا آبائی علاقہ ہے اور یہیں اس کا اپنا ننھیال بھی ہے۔ تاہم یہ گھر جہاں سے لاش ملی وہ اسے کے ایک ملازم (جسے سات سال قید کی سزا سنائی گئی ہے) کا ہے اور اسے بھی گرفتار کر لیا گیا تھا۔
وجیہہ سواتی کون تھیں؟
46 سالہ وجیہہ سواتی کا تعلق پاکستان کے شہر ایبٹ آباد سے تھا۔ وہ امریکہ میں کئی برسوں سے رہائش پذیر تھیں اور فقط چار روز کے لیے پاکستان آئی تھیں۔ ان کے تین بیٹے ہیں۔
وجیہہ کی وکیل شبنم اعوان نے بتایا تھا کہ وہ تقریباً ہر سال پاکستان آتی تھیں، اُن کے پہلے شوہر کو جو کہ ایک ہارٹ سپیشلسٹ تھے پاکستان میں سنہ 2014 میں مبینہ ٹارگٹ کلنگ میں قتل کیا گیا تھا۔
وکیل شبنم اعوان نے بتایا کہ وجیہہ اپنے شوہر کا آلات جراحی کا کاروبار بھی سنبھالتی ہیں اور پراپرٹی سیکٹر میں انویسٹ کرتی رہتی تھیں۔ انھوں نے بزنس ایڈمنسٹریشن میں ماسٹرز کیا تھا۔
ایڈووکیٹ شبنم اعوان کے مطابق وجیہہ کی رضوان سے پہلی ملاقات یو اے ای میں ایک بروکر کی حیثیت سے ہوئی۔
وجیہہ کے خاندان کا کہنا ہے کہ ’ہمیں پہلے نہیں معلوم تھا کہ میاں بیوی میں کیا جھگڑا ہے کیونکہ انھوں نے یہ شادی اپنی مرضی سے کی تھی اور اس کے بعد سے خاندان والوں سے ان کا رابطہ کم رہا تھا۔‘
وجیہہ کی رضوان سے طلاق ہو چکی تھی جو کہ ان کے دوسرے شوہر تھے۔