انگلینڈ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے فائنل میں پاکستان کی شکست ایک بار پھر انڈین اور پاکستانی شائقین کو آمنے سامنے لے آئی ہے اور کرکٹرز بھی اس معاملے میں کچھ پیچھے نہیں۔
جب انڈیا سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف دس وکٹوں سے ہارا تو اس نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان فائنل کی تمام خواہشات کو دفن کر دیا۔
بہت سے پاکستانی شائقین نے انڈیا کی سست ٹاپ آرڈر بیٹنگ اور خراب بولنگ پر طنز کیا تھا مگر اب پاکستان کی شکست کے بعد انڈین شائقین کو بھی جوابی وار کا اچھا موقع ملا۔
لیکن اس دوران بہت سے انڈین اور پاکستانی شائقین ایسے بھی تھے جنھوں نے حریف ٹیم کے کرکٹرز کو داد دی اور ان کی صلاحیتوں کا دفاع کیا۔
Dil dukha hai lekin, toota toh nahi hai. pic.twitter.com/E9fFbpECZe
— Shoaib Akhtar (@shoaib100mph) November 13, 2022
’آپ ابھی ٹیم سے کھیل رہے ہو، ایسی باتیں کرنے سے پرہیز کرو‘
سابق پاکستانی فاسٹ بولر شعیب اختر نے ٹوئٹر پر جہاں انگلینڈ کو ان کی جیت پر مبارکباد دی تو وہیں پاکستانی بولرز کو سراہا اور کہا ’دل دکھا ہے، ٹوٹا نہیں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ شاہین شاہ کا ان فٹ ہونا میچ کا ٹرننگ پوائنٹ تھا۔
’بین سٹوکس نے 2016 میں چھکے کھا کر میچ ہروایا تھا اور آج 2022 میں انھیں اپنی محنت کا صلہ مل گیا۔ کوئی بات نہیں پاکستان، میں آپ کے ساتھ کھڑا ہوں، آپ نے بہت اچھا کھیلا۔ میں مایوس ہوں لیکن کوئی بات نہیں۔ انشا اللہ انڈیا میں ورلڈ کپ اٹھائیں گے۔‘
اس سے قبل انھوں نے ایک ٹویٹ میں ٹوٹے دل کا ایموجی بنایا تو اس پر انڈین فاسٹ بولر محمد شامی نے لکھا ’سوری بھائی، اسے کرما کہتے ہیں۔‘
Sorry brother
— Mohammad Shami (@MdShami11) November 13, 2022
It’s call karma ??? https://t.co/DpaIliRYkd
مگر شعیب اخبر اس جواب پر خوش نہ ہوئے اور انھوں نے انڈین کرکٹ تجزیہ کار ہرشا بھوگلے کی ٹویٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ ’اسے کہتے ہیں سمجھداری والا جواب۔‘ ہرشا نے کہا تھا کہ ’پاکستان کو کریڈٹ جاتا ہے۔ بہت کم ٹیمیں 137 رنز کا دفاع اس انداز میں کر پاتیں جیسے انھوں نے کیا۔ یہ بہترین بولنگ ٹیم ہے۔‘
خیال رہے کہ انڈیا کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے نکلنے پر شعیب اختر نے کہا تھا کہ ’کنفیوزنگ سلیکشن کے ساتھ شامی کو اٹھا کر لے آئے، اچھے فاسٹ بولر ہیں مگر بنتا نہیں تھا۔‘
ادھر مریم نامی ایک صارف نے شامی کو مشورہ دیا کہ انھیں اپنے ملک کے لیجنڈ سچن تندولکر سے کچھ سیکھنا چاہیے جنھوں نے اپنی ٹویٹ میں لکھا تھا کہ ’فائنل میں کانٹے کا مقابلہ ہوا اور آفریدی انجرڈ نہ ہوتے تو یہ مزید دلچسپ ہوتا۔‘
اسی طرح بعض پاکستانی شائقین نے رضوان کے اس ٹویٹ کا حوالہ دیا جس میں گذشتہ سال انھوں نے شامی کی تصویر لگاتے ہوئے ان کے دفاع میں لکھا تھا کہ ’شامی ایک سٹار ہیں اور دنیا کے بہترین بولرز میں سے ایک ہیں۔ مہربانی فرما کر اپنے سٹارز کی قدر کریں۔ یہ کھیل لوگوں کو آپس میں جوڑتا ہے، نہ کہ انھیں تقسیم کرتا ہے۔‘
ایک ٹاک شو میں شامی کے تبصرے کا جواب دیتے ہوئے سابق پاکستانی کپتان شاہد آفریدی نے کہا کہ ’ہم کرکٹر رول ماڈل ہوتے ہیں۔۔۔ ایسی چیز نہیں ہونی چاہیے جس سے لوگوں کے بیچ نفرتیں پھیلیں۔
’ہمیں اس تعلق کو بڑھانا چاہیے۔۔۔ اس طرح کی فضول باتیں نہیں کرنی چاہییں۔ آپ ابھی ٹیم سے کھیل رہے ہو تو اس سے پرہیز کرو۔‘
Pakistan vs England: Were they the best two teams in this World T20 or the luckiest? Just asking
— Mohammad Kaif (@MohammadKaif) November 13, 2022
پاکستان اور انڈیا کے دیگر سابق کرکٹرز نے بھی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے فائنل میں انگلینڈ کی فتح پر تبصرے کیے ہیں۔
سابق انڈین بیٹر محمد کیف پوچھتے ہیں کہ ’پاکستان اور انگلینڈ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کی دو بہترین ٹیمیں تھیں یا سب سے خوش نصیب؟‘
ایک دوسرے ٹویٹ میں انھوں نے کہا ’پاکستان صرف بولنگ سے کپ نہیں جیت سکتا۔ انڈیا صرف بیٹنگ سے کپ نہیں جیت سکتا۔ انگلینڈ کے پاس بیٹرز، سپنرز، پیسرز، فیلڈرز اور قسمت ہے۔‘
سابق انڈین بولر عرفان پٹھان نے پاکستان پر طنز کرتے ہوئے لکھا کہ ’انگلینڈ کی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں گریس فُل فتح رہی ہے۔‘
اس کے جواب میں وجیہہ نامی صارف نے کہا کہ ’کم از کم ہم پاکستانیوں کو فخر ہے کہ ہم آپ کی طرح (170/0) کے سکور سے نہیں ہارے۔ آپ کو مزید گریس فُل ہونے کی ضرورت ہے۔‘
سابق پاکستانی اوپنر عمران نذیر اور انڈین کھلاڑی وسیم جعفر کے درمیان بھی جملوں کا تبادلہ ہوا۔
عمران نذیر نے وسیم کو سمجھایا کہ ’ایک سمجھدار انسان (جولیئس سیزر) نے کہا تھا کہ موت کے خوف سے زیادہ مجھے اپنی عزت پیاری ہے۔‘
دریں اثنا آگاش چوپڑا کے مطابق ’شاہین کی انجری سے سب ختم ہوگیا۔ گیم اوور۔‘
کوشک نے کہا کہ ’پاکستان نے عمدہ بولنگ کا مظاہرہ کیا۔ انھوں نے 138 کے ہدف کو 170 بنایا۔ اگر شاہین کی انجری نہ ہوتی تو مقابلہ اور بھی سخت ہوتا۔‘
Brilliant bowling performance by Pakistan. They made a target of 138 look like 170. If Shaheen was not injured, he would have brought the game much closer.
— Kaushik Raj (@kaushikrj6) November 13, 2022