لائپزگ، جرمنی: بیٹریوں اور برقی چپس کی نچلی پرت پلاسٹک سے بنائی جاتی ہے جو کسی طرح بھی ختم نہیں ہوتی اور ماحول میں شامل ہوتی رہتی ہے۔ اب نئی تحقیق سے اسے مشروم کے اوپری چھلکے سے بدلا جاسکتا ہے جس سے ماحول دشمن مضر برقی آلات اور آلات سازی کو سبز بنانا آسان ہوگا۔
’ گینوڈرما لیوسیڈم‘ ایک قسم کا مشروم ہے جس کے جڑوں پر پاریک چھلکا ہوتا ہے اس کے خواص کا مطالعہ کیا گیا تو اسے برقیات کے لیے انتہائی موزوں پایا گیا ہے۔ اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ متروک برقی آلات کو ری سائیکل کرنا بھی آسان ہوگا۔
ہم جانتے ہیں کہ دھات کے حامل چھوٹے بڑے برقی آلات کا پورا نظام انسولیشن یا ٹھنڈا کرنے والی ایک تہہ پر رکھا ہوتا ہے اور اسے ’سبسٹریٹ‘ کہا جاتا ہے۔ تمام برقی چپس میں اسے پلاسٹک پالیمر سے بنایا جاتا ہے جسے ری سائیکل (بازیافت) نہیں کیا جاسکتا ۔ اب یہ حال ہے کہ ہرسال 5 کروڑ ٹن کا برقی کوڑا کرکٹ ہرسال پیدا ہے۔
جرمنی کے شہر لنز میں واقع جوہانس کیپلر یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے مشروم پر تحقیق کی ہے۔ ان کے مطابق الیکٹرانکس کا ایک بڑا حصہ ری سائیکل نہیں ہوپاتا اور اس کی قدر بھی بہت کم ہوتی ہے۔
گینوڈرم کھمبنی گلی سڑی لکڑی پر اگتی ہے اور اس کا مائیسیلیئم چھلکا اسے بیکٹیریا اور دیگر جراثیم سے بچاتا ہے۔ ماہرین نے اسے اتار کر خشک کیا اور 200 درجے سینٹی گریڈ پر گرم کیا تو وہ کاغذ کے برابر پتلا ہوگیا اور سرکٹ کا سبسٹریٹ بننے کے لیے تیار تھا۔
مشروم کے چھلکے کو اگر الٹراوائلٹ روشنی اور نمی سے بچایا جائے تو یہ کئی برس چل سکتی ہے اور دسیوں سال چپ کا حصہ رہ سکتی ہے۔ بصورتِ دیگر اسے نمدار مٹی میں پھینکا جائے تو صرف 15 دن میں گھل کر ختم ہوجاتی ہے۔
اگلے مرحلے میں سائنسدانوں نے مشروم کے چھلکے پر برقی سرکٹ بنایا اور وہ اچھی طرح کام کرنے لگا اور پلاسٹک سبسٹریٹ کا بہترین متبادل ثابت ہوا۔ پھر اسے 2000 مرتبہ موڑا گیا تو بھی وہ ٹوٹ پھوٹ سے محفوظ رہا۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اس پر بیٹری اور بلیوٹوتھ پرزے گاڑھے جاسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ عرصہ استعمال کرنے ہونے والے برقی آلات مثلاً ریڈیو ٹیگ اور جزوقتی سینسر کے لیے مشروم موزوں ترین رہے گا۔