90 سالہ برائن ولسن کا شمار دنیا کے قدیم ترین متحرک ٹرک ڈرائیوروں میں ہوتا ہے۔ سڑک پر 70 سال سے زیادہ گزرنے کے بعد، ان کا اب بھی پارکنگ بریک لگانے یعنی ٹرک ڈرائیوری چھوڑنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
برائن کو جی پی ایس کی بھی ضرورت محسوس نہیں ہوتی۔ ان کے پاس روڈ اٹلس یعنی نقشہ تو ہے لیکن ان کا کہنا ہے کہ یہ ’تقریباً 40 سال پرانا‘ ہے اور وہ اسے بہرحال اپنی کار کے ٹرنک میں رکھتے ہیں۔
’مجھے جی پی ایس یا نقشے کی ضرورت نہیں ہے‘ انھوں سے مسکراتے ہوئے اپنے سر کو تھپتھپاتے ہوئے کہ ’سب کچھ یہاں موجود ہے۔‘
ہم برائن کے 1993 کے ٹرک میں بیٹھے۔ شیفیلڈ، انگلینڈ کے باہر اس لاجسٹکس سٹیٹ میں قطار میں کھڑے جدید سکینیا ٹرکوں کے ساتھ، اس کا الگ ہی مقام ہے۔
گیئر لیور پر ٹیپ چڑھائی گئی ہے اور کبھی اچھی دکھنے والی پوشش سے اب سگریٹ کی بو آ رہی ہے۔
گنیز ورلڈ ریکارڈ کے مطابق، بھاری گاڑیاں چلانے کا لائسنس رکھنے والے سب سے معمر شخص برطانیہ کے جیک فشر ہیں، جن کی عمر 27 جنوری 2021 تک 88 سال اور چار دن تھی۔
اب یہ سادہ لوح ہیں یا ایک عملی انسان یہ بتانا مشکل ہے۔
کام نہ کریں یہ ناممکن ہے
ہماری نشستوں کے درمیان 20 سگریٹوں کا ایک پیکٹ، ایک لائٹر، ڈیلی مرر کی ایک کاپی اور ایک کپڑا پڑا ہے۔
وہ کہتے ہیں۔ ’جب میں کام نہیں کر رہا ہوتا تو میں بے چین ہو جاتا ہوں۔‘
اپنی یادوں کا ذکر کرتے ہوئے برائن نے مجھے کچھ تصویریں دکھائیں جب وہ 90 کی دہائی تک سپاہی رہے۔ اپنی چھٹی کی ایک تصویر میں وہ ایک میز کے سامنے بیٹھے اخبار پڑھ رہے ہیں۔ وہ چھٹی پر گئے کسی آدمی کی طرح نہیں لگ رہے۔
وہ کہتے ہیں ’دو یا تین دن بغیر کام کیے، کچھ نہ کرکے میرے لیے یہ بہت زیادہ تھا، مجھے کچھ کرنا ہے۔ میں ہمیشہ کام پرواپس جانا چاہتا ہوں۔‘
ٹرکنگ انڈسٹری میں، انھیں اورینجل یعنی ’اصل‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ دوسرے لوگ سامان کو محفوظ رکھنے کے لیے بکلڈ لیشنگ والے پٹوں پر انحصار کرتے ہیں وہیں برائن رسیوں اور چادروں کا استعمال کرتے ہوئے پرانے زمانے کے طریقے کو ترجیح دیتے ہیں۔
یہ ایک فن ہے جو مر رہا ہے، وہ مجھے بتاتے ہیں۔
برائن کہتے ہیں کہ انھیں 16 سال کی عمر میں گاڑی چلانا سکھانے کا سہرا ان کے چچا کے سر ہے۔ حالانکہ 1950 کی دہائی میں ان کے فوجی کیریئر نے بلاشبہ اس کی مہارت کو نکھارا۔
1960 کی دہائی میں، ایسسو ESSO کے لیے پٹرول فراہم کرنے کے بعد، برائن نے اپنے والد ایڈورڈ کی ٹرکنگ کمپنی: ای ولسن اینڈ سن میں شمولیت اختیار کی۔
آج وہ خاندانی کاروبار کا مالک ہے، جو بنیادی طور پر سٹیل کے سپرنگ لے جانے کا کام کرتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں ’ہر جمعرات کو میں چار بجے اٹھتا ہوں، ساڑھے پانچ بجے گھر سے نکلنے کے لیے تیار ہوتا ہوں۔‘
برائن نے دن کی مصروفیات بتائیں، ’لیسٹر، ٹام ورتھ، ریڈ ڈچ، برمنگھم، ٹیلفورڈ … میں تقریباً 300 میل سفر کروں گا۔‘
ریٹائرمنٹ ابھی دور ہے
برائن اپنی زبان کے پکے ہیں، اپنی شادی کی انگوٹھی دیکھتے ہوئے ان کا رویہ نرم ہوجاتا ہے۔ ’ہماری شادی کو 67 سال ہو چکے ہیں‘ وہ مسکراتے ہوئے کہتے ہیں۔ ’میں 15 سال کا تھا جب ماویس اور میں ایک میلے میں ملے تھے۔‘
انھوں نے مجھے ایک تصویر دکھائی جو ان کی شادی کی سالگرہ پر لی گئی تھی، یعنی چار دہائیوں تک ایک سات‘ وہ اب بھی ہم سب کا خیال رکھتی ہیں۔‘
برائن شاید اپنی ماں پر گئے ہیں جو 102 سال کی عمر تک زندہ رہی۔
اپنے ٹرک کی طرح، برائن کو بھی ہر سال مکمل صحت کی جانچ پڑتال کرنی پڑتی ہے، ان کا اگلا معائنہ کرسمس سے پہلے ہونا ہے۔ اگر ان کے معالج انھیں کام کرنے کے لیے موزوں سمجھتے ہیں، تو برائن ریٹائرمنٹ پر جانے سے پہلے کم از کم ایک اور سال کام جاری رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
وہ مزید کہتے ہیں ’یہ اس بات پر بھی منحصر ہے کہ میری بیوی کیسی ہے۔‘ اپنے ٹرک میں بیٹھے ہوئے برائن نے اعتراف کیا کہ کچھ لوگ ایسے بھی ہوں گے جو سمجھتے ہوں کہ وہ 90 کی عمر میں گاڑی چلانے کے لیے بہت بوڑھے ہو چکے ہیں اس لیے انھیں ٹرک کو چھوڑ دینا چاہیے۔‘
’میں جانتا ہوں، میں جانتا ہوں‘ وہ کھڑکی سے باہر دیکھتے ہوئے کہتے ہیں ’لیکن مجھے پتہ چل جائے گا جب صحیح وقت آئے گا۔‘
’یہ مقابلہ ہے کہ پہلے ریٹائر ہو گا وہ یا ان کا ٹرک۔‘