ایمازون کے بانی جیف بیزوس نےامریکی فوک موسیقی کی مشہور فنکارہ اور کئی خیراتی اداروں کی سرپرست، ڈولی پارٹن کو خیراتی مقاصد کے لیے ایک سو ملین (دس کروڑ) ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے۔
اس ایوراڈ کا اعلان ارب پتی جیف بیزوس اور ان کی ساتھی لارین سانچیز نے ایک تقریب میں کیا۔
اس موقع پر لارین سانچیز نے ڈولی پارٹن کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ ’ایک ایسی خاتون ہیں جو دوسروں کی مالی مدد دل سے کرتی ہیں اور ان کے کام کے ہر پہلو میں ہمیں محبت اور ہمدردی کا جذبہ دکھائی دیتا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اس ایوارڈ کی رقم کی تقسیم ڈولی پارٹن کی صوابدید پر ہے اور وہ جس خیراتی ادارے یا تنظیم کو چاہیں اس میں سے حصہ دے سکتی ہیں۔
’دی بیزوس کریج اینڈ سوِلٹی ایوراڈ‘ نامی اس انعام کا آغاز سنہ 2019 میں کیا گیا تھا اور اور اس کا مقصد ایسی شخصیات کی خدمات کا اعتراف کرنا جو ’مسائل کو حوصلے اور انسانیت کے ساتھ حل کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔‘
لارین سانچیز نے ڈولی پارٹن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم اس وقت کا اتنظار نہیں کر پا رہے جب آپ ایک سو ملین ڈالر کی یہ رقم (انسانیت کی بھلائی) کے کاموں پر خرچ کریں گی۔‘
انٹرنیٹ پر پوسٹ کی جانے والی اس تقریب کی ویڈیو میں ڈولی پارٹن کا کہنا تھا ’زبردست، آپ نے کیا کہا، پُورے دس کروڑ ڈالر۔‘
’میں سمجھتی ہوں کہ وہ لوگ جو صاحبِ حیثیت ہیں انھیں چاہیے کہ وہ اپنا پیسہ وہاں لگائیں جہاں ان کا دل چاہتا ہے۔ میں پوری کوشش کروں گی کہ (ایوراڈ کی) یہ رقم بھلائی کے کاموں پر خرچ کروں۔‘
گزشتہ برس جب جیف بیزوس نے یہ ایوارڈ شروع کیا تھا تو انعام کی رقم مشہور سماجی کارکن وین جونز اور دنیا بھر میں آفات سے متاثرہ غریبوں کو مفت کھانا کھلانے والی تنظیم ’ورلڈ سینٹرل کِچن (عالمی مرکزی باورچی خانہ) کے بانی ہوزے اینڈریس کو دی گئی تھی۔
اس ایوارڈ سے پہلے، اسی ماہ کنٹری سنِگر، گیت نویس، اداکارہ، کامیاب کاروباری خاتون ڈولی پارٹن کا نام دنیائے موسیقی کے بڑے بڑے ناموں کی فہرست ’راک اینڈ رول ہال آف فیم‘ میں بھی شامل کیا گیا تھا۔
ڈولی پارٹن نہ صرف ایک طویل عرصے سے خیراتی تنظیموں کے لیے رقوم اکھٹی کرتی رہی ہیں بلکہ انھوں نے ’ڈولی وُڈ فاؤنڈیشن‘ کے نام سے ایک ادارہ بھی بنایا ہے جو دنیا بھر میں بچوں کی کتابیں تقسیم کرتا ہے۔
اس کے علاوہ وہ امریکہ میں کووِڈ 19 کی ویکسین کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کا مقابلہ بڑے زور و شور سے کرتی رہی ہیں۔
سنہ 2020 میں انھوں نے کورونا وائرس پر تحقیق کے لیے ایک یونیورسٹی کو دس لاکھ ڈالر عطیہ کیے تھے۔ یہ یونیورسٹی ان اداروں میں سے ایک ہے جہاں ’موڈرنا‘ ویکسین پر ابتدائی تجربات کیے گئے تھے۔.