سندھ ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو کراچی اور حیدر آباد میں بلدیاتی انتخابات کا شیڈول 15 روز میں جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے 2 ماہ کے اندر اندر الیکشن کرانے کا فیصلہ جاری کردیا۔
واضح رہے کہ 16 نومبر کو سندھ میں بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کے خلاف درخواستوں پر تمام فریقین کے دلائل سننے کے بعد سندھ ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کیا تھا جسے آج سنایا گیا۔
کراچی اور حیدر آباد میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کیے جانے کے بعد پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔
بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کے خلاف کیس کا محفوظ فیصلہ سنائے جانے کے موقع پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ حسن اکبر، پی ٹی آئی رہنما خرم شیر زمان و دیگر فریقین پیش ہوئے۔
عدالت عالیہ نے جماعت اسلامی اور پاکستان تحریک انصاف کی درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے درخواستیں منظور کرلیں۔
اپنے فیصلے میں سندھ ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ الیکشن کمیشن بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کا اعلان کرے، اس کے علاوہ عدالت عالیہ نے سندھ حکومت کو حکم دیا کہ وہ بلدیاتی انتخابات کے پرامن انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن کو نفری فراہم کرے۔
بلدیاتی انتخابات میں تاخیر سے متعلق کیس کے تحریری فیصلے میں عدالت عالیہ نے کہا کہ عدالت الیکشن کمیشن کو مجبور نہیں کرسکتی ہے لیکن الیکشن کمیشن 15 روز میں الیکشن کا شیڈول جاری کرے، الیکشن کمیشن 3 دسمبر تک بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کا اعلان کرے۔
تحریری فیصلے میں عدالت عالیہ نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن تمام بلدیاتی انتخابات سے متعلق 60 روز میں تمام اقدامات مکمل کرے، بلدیاتی انتخابات کی تاریخ 2 ماہ کے اندر اندر ہونی چاہیے، حکومت سندھ بلدیاتی انتخابات کے لیے سیکیورٹی سمیت تمام سہولیات فراہم کرنے کی پابند ہے۔
سندھ ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے کہ انتخابات سے قبل چیف سیکریٹری سندھ اور آئی جی سندھ تمام ضروری اقدامات کے پابند ہوں گے۔
عدالت عالیہ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے حلقہ بندیوں اور بلدیاتی اداروں کو اختیارات دینے کے حوالے سے الیکشن نہ کرانے کی تجویز دی گئی۔
عدالت کا کہنا ہے کہ اس سے قبل بھی ایم کیو ایم انتخابات ملتوی کرنے کی درخواست کر چکی، ایم کیو ایم کی درخواستوں میں ایسا ٹھوس مؤقف نہیں ہے جس کی بنیاد پر الیکشن ملتوی کیے جائیں۔
اپنے فیصلے میں عدالت نے کہا کہ سیلابی صورتحال اور سیکیورٹی کی عدم فراہمی کے باعث 4 ماہ سے الیکشن التوا کا شکار ہیں، سیلاب کی وجہ سے ابھی تک الیکشن شیڈول ہمارے سامنے نہیں ہے، اتنے عرصے کے دوران حکومت کو اس کا کوئی نہ کوئی حل نکالنا چاہیے تھا، سیکیورٹی کی عدم فراہمی کی بنیاد پر الیکشن غیر معینہ مدت تک ملتوی نہیں ہوسکتے۔
واضح رہے کہ رواں ماہ بھی سندھ کابینہ نے مزید 90 روز کی تاخیر سے الیکشن کرانے کی تجویز منظور کرلی تھی جس کے بعد کراچی میں بلدیاتی الیکشن ایک بار پھر ملتوی ہونے کے خدشات پیدا ہوگئے تھے۔
اس سے قبل گزشتہ ماہ 18 اکتوبر کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے حکومت سندھ کی تیسری درخواست پر 23 اکتوبر کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی درخواست پر کراچی میں بلدیاتی انتخابات تیسری مرتبہ ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
سندھ حکومت کی جانب سے دائر کردہ تیسری درخواست میں الیکشن کمیشن کو مطلع کیا گیا تھا کہ انتخابات کے پرامن انعقاد کے لیے تقریباً 5 ہزار پولنگ اسٹیشنز کے لیے 16 ہزار 786 پولیس اہلکاروں کی کمی ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ سیلاب کے بعد کی صورتحال میں کراچی پولیس سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں اضافی فرائض انجام دے رہی ہے، سیلاب کے باعث بے گھر ہونے والے افراد کی بڑی تعداد کراچی کے مختلف اضلاع میں منتقل ہوگئی ہے، وہاں سیکیورٹی یقینی بنانے کے لیے بھی پولیس کی تعیناتی ضروری ہے۔
سندھ حکومت نے استدعا کی تھی کہ امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر کراچی میں 23 اکتوبر کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کو 3 ماہ کے لیے ملتوی کیا جائے جس پر الیکشن کمیشن نے کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
اس سے قبل 24 جولائی کو کراچی اور حیدر آباد ڈویژن میں بلدیاتی انتخابات شیڈول تھے اور اس حوالے سے تیاریاں بھی تقریباً مکمل کرلی گئی تھیں۔
24 جولائی کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات 20 جولائی کو ممکنہ بارشوں کے پیش نظر ملتوی کرکے 28 اگست کو کرانے کا اعلان کیا گیا تھا، تاہم بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے 28 اگست کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات بھی ملتوی کردیے گئے تھے۔
قبل ازیں 26 جون کو پہلے مرحلے میں سکھر، لاڑکانہ، شہید بینظیر آباد اور میرپورخاص ڈویژن کے کُل 14 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہوا تھا۔
گزشتہ سماعتوں کے دوران کراچی میں ضمنی انتخابات کی تاریخ میں تاخیر پر سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس احمد علی شیخ نے الیکشن کمیشن حکام کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیے تھے کہ بلدیاتی الیکشن کیوں نہیں کرائے جارہے؟ بہت ہوگیا الیکشن کرائیں۔