کھیل

فیفا ورلڈ کپ کی افتتاحی تقریب کے 5 یادگار لمحات

Share

قطر کے البیت اسٹیڈیم میں اتوار کی شب رنگا رنگ افتتاحی تقریب کے ساتھ فٹبال عالمی کپ 2022ء کے میلے کا باقاعدہ آغاز ہوگیا۔ افتتاحی تقریب میں قرآنی آیات کی تلاوت سمیت ایسے کئی مواقع آئے جہاں اسلامی اقدار کی عکاسی کی گئی۔ 220 ارب ڈالرز کے عالمی کپ کی شاندار افتتاحی تقریب میں قطر توقعات پر پورا اترا۔

اسٹیڈیم میں پہلی نظر پڑتے ہی ابتدائی تاثر ملا کہ جیسے میدان میں تماشائیوں کی تعداد بہت کم ہے مگر غور کرنے پر اندازہ ہوا کہ اسٹیڈیم کا 70 فیصد حصہ سفید جبوں میں ملبوس قطری عوام سے بھرا ہوا تھا۔ جبکہ مختلف ممالک کی ٹیموں کے کپڑوں میں ملبوس افراد کی بڑی تعداد بھی پُرجوش نظر آرہی تھی۔ افتتاحی دن اسٹیڈیم میں تقریباً 60 ہزار تماشائی موجود تھے۔

اس تحریر میں ہم ایسے 5 لمحات کا جائزہ لے رہے ہیں جنہوں نے عالمی کپ 2022ء کی افتتاحی تقریب کو یادگار بنادیا۔

عرب سربراہِ مملکت اور فیفا عہدیداران شانہ بشانہ

اسٹیڈیم میں موجود ایک گھڑی افتتاحی تقریب شروع ہونے کی الٹی گنتی دکھا رہی تھی کہ اتنے میں اسٹیڈیم میں موجود عرب ممالک کے سربراہان اور شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والی اعلیٰ شخصیات پر نظر پڑی۔ ان رہنماؤں میں وژن 2030ء میں قطر کے سب سے بڑے اتحادی سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیرِاعظم محمد بن سلمان بھی موجود تھے جو فیفا عہدایدران اور قطری شاہی خاندان کے ساتھ ساتھ نظر آئے۔

یہ پہلا موقع تھا جب عالمی دنیا فیفا اور عرب ممالک کے اتحاد کی شاہد بنی۔ جبکہ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان بھی شرکت کرنے والے نمایاں عالمی سربراہان میں شامل تھے۔ قطری امیرِ مملکت نے اپنے والد کا ہاتھ چوما جس کے بعد تقریب کا آغاز کیا گیا۔

بلآخر الٹی گنتی اختتام کو پہنچی اور ایک مختصر دستاویزی فلم کے ذریعے قطر نے ایک بار پھر اپنی تاریخ و ثقافت کی عکاسی کی اور ساتھ ہی عالمی دنیا کو ایک کردینے کے فیفا ورلڈ کپ کے عہد کو دہرایا۔ ساتھ ہی میدان میں اونٹوں کی موجودگی نے ایک پل کے لیے چونکا دیا لیکن اس پوری تقریب میں قطر نے شائقین کو ہر لمحے پر ہی حیران کیا۔

مورگن فریمین اور غانم المفتاح کی دلچسپ گفتگو

آسکر یافتہ ہولی وڈ اداکار مورگن فریمین کو دیکھ کر سب حیران ہوئے۔ اس موقع پر معذور قطری قاری، یوٹیوبر اور عالمی کپ ایمبیسیڈر غانم المفتاح اور مورگن کے درمیان گفتگو بھی ہوئی۔

دلچسپ گفتگو کا آغاز کچھ ہوں ہوا کہ غانم نے مورگن کو مدعو کیا جس پر مورگن نے سوال کیا کہ ’کیا مجھے بھی یہاں خوش آمدید کہا جائے گا؟‘ جس پر غانم نے کہا کہ ’یہ دعوت نامہ پوری دنیا کے لیے ہے۔ یہاں سب مدعو ہیں۔‘

بعدازاں مورگن فریمین نے اختتامیہ کلمات میں کہا کہ ’فٹبال کھیل سے محبت مختلف ممالک کو یکجا کردیتی ہے اور اس طرح مختلف ثقافتوں کی اقوام بھی اس موقع پر ایک ہوجاتی ہیں‘۔

اس موقع پر قطری گلوکارہ ’دانا‘ قطری ثقافتی لباس زیب تن کیے ترانہ گنگناتی رہیں۔

قرآن کریم کی تلاوت

اس موقع پر جب فریمین نے دنیا میں موجود تنوع کے حوالے سے سوال کیا تو غانم نے قرآن کریم کی سورۃ حجرات کی آیت کی تلاوت کی جہاں اللہ تعالیٰ نے شناخت کے لیے قوموں کو قبیلوں میں تقسیم کرنے کا ذکر کیا ہے۔ غانم کی تلاوت نے سماں باندھ دیا۔ ساتھ ہی یہ پہلا عالمی کپ بھی بن گیا جس کا آغاز قرآن کی تلاوت سے کیا گیا۔

گزشتہ عالمی کپ ترانوں کو خراج تحسین

افتتاحی تقریب کے مناظر — تصویر:اے ایف پی
افتتاحی تقریب کے مناظر — تصویر:اے ایف پی

افتتاحی تقریب میں ایک موڑ ایسا بھی آیا جو دنیا بھر کے شائقین میں جوش و ولولہ پیدا کرنے کا باعث بنا۔ شریک ممالک کے جھنڈوں کے ساتھ گزشتہ عالمی کپ کے مشہور گانوں نے شائقین کے دلوں کی دھڑکنوں کو تیز کردیا۔ ان گانوں میں وی آر ون، واکا واکا اور ویونگ فلیگ نمایاں رہے۔ جبکہ گزشتہ عالمی کپ کے علامتی میسکوٹز بھی اس موقع پر پیش کیے گئے۔

پُرجوش پرفارمنس

تقریب کے اختتام پر جنوبی کوریا کے بوئے بینڈ بی ٹی ایس کے رکن جنگ کوک کے گانے ’ڈریمرز‘ نے تماشائیوں کو اپنی نشستوں سے کھڑے ہونے پر مجبور کردیا۔ اس گانے میں قطری گلوکار فہد الخبیثی نے بھی ان کا ساتھ دیا۔ جنگ کوک گانے کے ساتھ ساتھ رقص بھی کرتے نظر آئے جس نے انہیں کل کی افتتاحی تقریب کی شہ سرخی بنایا۔ جبکہ شاندار آتشبازی سے تقریب کا اختتام کیا گیا۔

اگر اس افتتاحی تقریب سے متعلق کہا جائے یہ عالمی کپ کی منفرد اور بہترین تقریب تھی تو غلط نہیں ہوگا۔ قطری اور اسلامی اقدار کی نمائندگی نے ثابت کردیا کہ عالمی کپ کو مغرب سے منسوب کردینے کی ریت کا خاتمہ کرنا ہوگا کیونکہ فٹبال کھیل میں نسلی اختلافات کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ قطر نے اس پورے عمل سے مسلمان ممالک کو یہ بھی بتا دیا کہ دنیا کی دوڑ میں پیچھے رہنے کے لیے مذہبی فرق کو جواز بنانا اب مسلمانوں کو چھوڑ دینا چاہیے۔