لاہور ہائی کورٹ نے پاکستانی فلم ’جوائے لینڈ‘ کی سینما گھروں میں نمائش روکنے کے لیے دائر درخواست کی سماعت کل ( 22 نومبر) کے لیے مقرر کرلی۔
لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے درخواست سماعت کے لیے مقرر کر دی جس پر جسٹس مزمل اختر شبیر 22 نومبر کو سماعت کریں گے۔
پاکستانی فلم جوائے لینڈ کی سینیما گھروں میں نمائش روکنے کے لیے محمد بلال شفیق نامی شہری نے ایڈووکیٹ عابد حسین کچھی کی وساطت سے درخواست دائر کی۔
درخواست میں وزارت اطلاعات و نشریات، پیمرا، مرکزی فلم سینسر بورڈ سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ فلم اخلاقی اور مذہبی اقدار کے خلاف بنائی گئی ہے جو اسلامی معاشرے میں خاندانی نظام توڑ سکتی ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ ایسی فلم کو نمائش کے لیے لائسنس جاری نہیں کیا جا سکتا، لہٰذا فلم کی پاکستان میں نمائش پر مستقل پابندی عائد کی جائے۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ سنسرشپ سرٹیفکیٹ اور فلم کا لائسنس منسوخ کردیا جائے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ فلم قانون اور پابندیوں سے بالاتر اور عوامی مفاد کے خلاف ہے۔
مزید کہا گیا ہے کہ فلم معقول پابندیوں کے دائرے میں فحاشی اور اسلام کے احکام کی خلاف ورزی پر مبنی ہے۔
تاہم، لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے درخواست پر دائرہ نمبر لگا دیا۔
خیال رہے کہ کانز فیسٹول میں ایوارڈ جیتنے والی پہلی پاکستانی فلم اور فلموں کے دیگر عالمی میلوں میں کئی ایوارڈز حاصل کرنے سمیت آسکر کے لیے نامزدگیوں میں شمار ہونے کے باوجود پاکستان میں ’جوائے لینڈ‘ کی نمائش پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
مرکزی فلم سینسر بورڈ نے ’جوائے لینڈ‘ کو جاری کیا گیا اجازت نامہ منسوخ کرتے ہوئے اسے معاشرتی اقدار کے خلاف قرار دیا تھا اور بتایا تھا کہ فلم کو پاکستان کے سینما میں ریلیز نہیں کیا جاسکتا۔
’جوائے لینڈ‘ پر اس پابندی کے نتیجے میں ملک بھر میں شدید ردعمل دیکھنے میں آیا تھا، متعدد مشہور شخصیات نے بھی اس حوالے سے آواز اٹھائی اور حکام سے جوائے لینڈ کو ریلیز کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا تھا۔
فلم کی کاسٹ اور عملے کی جانب سے بھی شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر مطالبہ کیا تھا کہ اس فلم کو فوری طور پر ریلیز کیا جائے۔
فلم کے ہدایت کار صائم صادق نے فلم سینسر بورڈ کی جانب سے اجازت نامہ منسوخ کیے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے فلم کی نمائش پر پابندی لگانے پر اظہار افسوس کیا تھا۔
بعد ازاں وفاقی حکومت نے جائزہ کمیٹی تشکیل دی تھی، جس کے جائزے کے بعد سینسر بورڈ کی کمیٹی نے ملک بھر میں فلم ریلیز کرنے کی اجازت دے دی تھی۔