وزیر اعظم ہاؤس نے آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے تقرر کے حوالے سے ’ناموں کے پینل‘ کی سمری موصول ہونے کی تصدیق کردی ہے۔
آج صبح وزیر اعظم آفس کی جانب سے کی گئی ٹوئٹ کے مطابق سمری میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور چیف آف آرمی اسٹاف کے عہدوں پر تقرری کے لیے ناموں کا پینل بھجوایا گیا ہے۔
The PM Office has received the summary from the Ministry of Defence with a panel of names for the appointment of Chairman Joint Chiefs of Staff Committee and Chief of the Army Staff. The Prime Minister will take a decision on the appointments as per the laid down procedure.
— Prime Minister's Office (@PakPMO) November 23, 2022
اس سلسلے میں کہا گیا کہ وزیراعظم شہباز شریف مروجہ طریقہ کار کے مطابق ان تعیناتیوں سے متعلق فیصلہ کریں گے۔
گزشتہ رات وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی ٹوئٹ کر کے کہا تھا کہ وزارت دفاع نے سمری وزیراعظم آفس کو ارسال کردی ہے، بقیہ تمام طریقہ کار بھی جلد مکمل کر لیا جائے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے کہا تھا کہ آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی تعیناتی کے لیے 6 سینئر ترین جنرلز کے ناموں پر مشتمل سمری وزارت دفاع کو بھیج دی گئی ہے۔
گو کہ یہ واضح نہیں کیا گیا کہ سمری میں کن جرنیلوں کے نام شامل ہیں لیکن یہ مانا جارہا ہے کہ ان میں چھ سینئر فوجی افسران کے نام شامل ہیں جو آرمی چیف بننے کی دوڑ میں شامل ہیں۔
GHQ has forwarded the summary for Selection of CJCSC and COAS, containing names of 6 senior most Lt Gens to MoD.
— DG ISPR (@OfficialDGISPR) November 22, 2022
ان چھ افسران میں لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر(موجودہ کوارٹر ماسٹر جنرل)، لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا (کمانڈر 10 کور)، لیفٹیننٹ جنرل اظہر عباس (چیف آف جنرل اسٹاف)، لیفٹیننٹ جنرل نعمان محمود (صدر این ڈی یو)، لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید (کمانڈر بہالپور کور) اور لیفٹیننٹ جنرل محمد عامر (کمانڈر گوجرانوالہ کور) شامل ہیں۔
اس سے قبل ایک ٹی وی ٹاک شو میں بات کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا تھا کہ فوج اور حکومت کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے اور اس حوالے سے مختلف حلقوں کی جانب سے جو خدشات ظاہر کیے جارہے ہیں وہ سب بے بنیاد ہیں۔
ایک روز قبل سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور وزیر داخلہ رانا ثنااللہ سمیت مسلم لیگ (ن) کے کئی رہنماؤں نے عندیہ دیا تھا کہ فوج اس عمل میں رکاوٹ ڈال رہی ہے۔
تاہم وزیر دفاع نے کہا کہ انہوں نے شاہد خاقان عباسی کو آگاہ کردیا ہے کہ ان کے خدشات دور کیے جائیں گے۔
علاوہ ازیں وزیر اعظم شہباز شریف سبکدوش ہونے والے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے جمعرات کو ان کے جانشین کے انتخاب کے حوالے سے مشاورت کریں گے۔
یہ ایک روایت ہے کہ وزیر اعظم اس سبکدوش ہونے والے فوج کے سربراہ سے مشاورت کرتے ہیں تاہم اسے ’غیر رسمی مشاورت‘ کہا جاتا ہے۔
تقرریوں پر غور کے لیے جمعرات کو وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس بھی طلب کر لیا گیا ہے، حکومت نے پہلے جمعہ تک اس عمل کو مکمل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔
وزیر اعظم فوجی سربراہ کے انتخاب کے بعد صدر عارف علوی کو اگلا آرمی چیف مقرر کرنے کا مشورہ دیں گے، تاہم یہ دیکھنا ہوگا کہ آیا صدر اس مشورے سے اتفاق کرتے ہیں یا اس سمری کو دوبارہ غور کے لیے واپس بھیج دیتے ہیں۔