وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں تیزی سے خطرناک موذی مرض ’ایڈز‘ کا شکار بنانے والے وائرس ’ایچ آئی وی‘ کے پھیلنے کا انکشاف ہوا ہے اور محض 10 ماہ کے اندر 519 کیسز سامنے آگئے۔
حیران کن طور پر جنوری سے اکتوبر 2022 کے درمیان سامنے آنے والے کیسز میں تمام متاثرہ افراد مرد حضرات ہیں، جن میں سے 45 فیصد افراد کی عمریں 25 سال تک ہیں۔
جن افراد میں ایچ آئی وی کی تشخیص ہوئی ہے، ان میں سے زیادہ تر لوگ ہم جنس پرستی کی جانب راغب تھے جب کہ دوسری بڑی تعداد خواجہ سرا افراد کی ہے، جنہوں نے غیر محفوظ جنسی عمل میں حصہ لیا۔
انگریزی اخبار ’دی نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں ایچ آئی وی کے شکار ہونے والے 45 فیصد نوجوانوں کی عمریں 18 سے 25 سال تک ہیں اور ان میں سے زیادہ تر تعلیم یافتہ اور اعلیٰ گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ وفاقی دارالحکومت میں گزشتہ 10 ماہ کے دوران ماہانہ اوسطا 51 ایچ آئی وی کے نئے کیسز رپورٹ ہوئے، یعنی یومیہ دو کیسز سامنے آئے۔
رپورٹ کے مطابق جنوری سے اکتوبر تک سب سے زیادہ اگست میں 64 ایچ آئی وی کیسز سامنے آئے اور دارالحکومت میں ایچ آئی وی بڑھنے کے بعد پولی کلینک ہسپتال میں بھی علاج کی سہولت فراہم کردی گئی۔
رپورٹ میں ماہرین صحت کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ جن نو عمر افراد میں ایچ آئی وی کی تشخیص ہوئی ہے، وہ ہم جنس پرستی کی جانب راغب تھے اور خطرناک وائرس کا شکار ہونے کے بعد کئی نوجوان انتہائی مایوس ہوگئے، بعض نے خودکشی کرنے کی بھی کوشش کی۔
عہدیداروں کے مطابق ممکنہ طور پر ایچ آئی وی کا شکار ہونے والے افراد کورونا لاک ڈاؤن کے بعد بے راہ روی کا شکار ہوکر اس وائرس کا شکار بنے اور زیادہ تر نوجوان لڑکوں کا تعلق تعلیم یافتہ اور اعلیٰ طبقے کے گھرانوں سے ہے۔
عہیداروں نے دعویٰ کیا کہ اسلام آباد میں ایک بھی جسم فروش خاتون ایچ آئی وی کا شکار نہیں ہے۔