دنیا کی سب سے بڑی ویڈیو اسٹریمنگ ویب سائٹ یوٹیوب کی جانب سے پاکستان میں اپنی بڑھتی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے 24 نومبر کو پہلے ’برینڈ کاسٹ‘ ایونٹ کا انعقاد کیا۔
’برینڈ کاسٹ‘ یوٹیوب کا ایک منصوبہ ہے، جس کے تحت وہ کانٹینٹ کریئیٹرز کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، تاکہ انہیں پیسے کمانے کے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کیے جا سکیں۔
’برینڈ کاسٹ‘ نہ صرف کانٹینٹ کریئیٹرز بلکہ اداروں، پبلشرز، اشتہارات دینے والی کمپنیوں اور اداروں سمیت ہر طرح کے افراد کو نئے مواقع فراہم کرنے کا یوٹیوب کا منصوبہ ہے۔
اسی منصوبے کے تحت یوٹیوب کی جانب سے 24 نومبر کو کراچی کے نجی ہوٹل میں تقریب منعقد کی گئی، جس میں پاکستان کے معروف یوٹیوبرز، سوشل میڈیا اسٹارز، گلوکار، صحافی، پبلشرز اور اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
تقریب کے دوران حسن رحیم، ایوا بی اور کیفی خلیل سمیت دیگر گلوکاروں نے پرفارمنس بھی کی جب کہ متعدد یوٹیوبرز اور کانٹینٹ کریئیٹرز نے اپنے تجربات اور کامیابی کے تجربات بھی شیئر کیے۔
تقریب کے دوران آگاہی دی گئی کہ حال ہی میں گوگل اور کنٹار (Kantar) کی جانب سے کی گئی آن لائن تحقیق ”ان لاکنگ ڈیجیٹل اِن رورل پاکستان“ سے معلوم ہوا کہ یوٹیوب پاکستان کی مقبول ترین اسٹریمنگ ویب سائٹ ہے، جہاں پر لوگ نہ صرف گیمنگ بلکہ اپنی پسند کا مواد بھی دیکھتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق یوٹیوب پاکستان میں آن لائن ویڈیوز دیکھنے کا انتہائی مقبول پلیٹ فارم ہے، ملک کے 18 سے 24 سال کے 62 فیصد پاکستانیوں نے بتایا کہ وہ ایک ماہ میں کم از کم ایک یا ایک سے زیادہ مرتبہ یوٹیوب دیکھتے ہیں۔
مذکورہ سروے کے مطابق پاکستان میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والے افراد میں سے 91 فیصد کے مطابق یوٹیوب دیکھ کر وہ مثبت محسوس کرتے ہیں جبکہ 78 فیصد انٹرنیٹ یوزرز کے مطابق وہ یوٹیوب اس وقت استعمال کرتے ہیں جب وہ اپنے پسندیدہ شوز اور مواد کو دیکھنا چاہتے ہیں۔
سروے کے شرکا میں سے 76فیصد انٹرنیٹ استعمال کرنے والے افراد نے کہا کہ یوٹیوب نے انہیں کچھ نئی چیزیں سیکھنے میں مدد دی جب کہ 75 فیصد نپاکستانیوں ے دعویٰ کیا کہ پلیٹ فارم پر ایسا مواد دستیاب ہے جو ان کی دلچسپیوں میں مزید اضافہ کرتا ہے۔
مذکورہ تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ 48 فیصد پاکستانی اب آن لائن ہیں جن میں سے 78 فیصد یوٹیوب بھی دیکھتے ہیں اور یوٹیوب دیکھنے والوں میں سے 76 کا کہنا تھا کہ یوٹیوب پر ایسا منفرد مواد موجود ہے جو کہیں اور نہیں مل سکتا۔
تقریب کے دوران گوگل کے کنٹری ڈائریکٹر برائے پاکستان، سری لنکا اور بنگلہ دیش فرحان ایس قریشی نے کہا کہ یوٹیوب رابطے بنانے اور ایسی کمیونٹی تلاش کرنے کے لیے ہے جسے آپ گھر کہہ سکیں اور یہ وہ جگہ ہے جہاں ناظرین سیکھنے، موڈ تبدیل کرنے اور اپنے جذبات کے ساتھ مربوط ہونے کے لیے آتے ہیں۔
انہوں نے کہا یوٹیوب لوگوں کو نہ صرف اپنے جذبات کے اظہار کا موقع فراہم کرتا ہے بلکہ اُنھیں مالی استحکام بھی فراہم کرتا ہے، چونکہ یہ پلیٹ فارم تمام خطوں کے لوگوں کے ساتھ آواز سے آواز ملا کر چلتا ہے اس لیے یہ تعجب کی بات نھیں کہ یوٹیوب پاکستان کے شہری اور دیہی علاقوں میں برانڈز، تخلیق کاروں اور ناظرین کے درمیان گہرے روابط قائم کرتا ہے۔
کنٹری ڈائریکٹر نے بتایا کہ پاکستان میں 2022 کی پہلی سہ ماہی کے دوران جن کیٹیگریز کی ویڈیوز دیکھنے کے وقت میں اضافہ ہوا ان میں ڈیجیٹل مارکیٹنگ کے عنوان پر مواد دیکھنے میں 95 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا جب کہ ویب ڈیویلپمنٹ میں 90 فیصد سے زیادہ، ورزش کی ویڈیوز میں 80 فیصد سے زیادہ اور لائیو ٹیلی ویژن ویڈیوز کو دیکھنے میں 8 گنا زیادہ اضافہ ہوا۔
ان کے مطابق پاکستان میں جون 2021 سے مئی 2022 تک چینلز کے ذریعے یوٹیوب پر اَپ لوڈ کیے گئے مواد کے کل وقت میں گزشتہ برس کے اسی عرصے کے مقابلے میں 25 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا۔
تقریب کے دوران ڈائریکٹر برائے یوٹیوب پارٹنر ڈیویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ (ایشیا پیسفک) مارک لیفکووِز (Marc Lefkowitz)نے بتایا کہ یوٹیوب پر ایک لاکھ (100K) سے زیادہ سبسکرائبرز رکھنے والے چینلوں کی تعداد 5,400 سے زیادہ ہے جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 35 فیصد زیادہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ان تمام چینلز میں سے 350 سے زائد چینلز کے 10 لاکھ سے زیادہ سبسکرائبرز ہیں، جون 2021 تک سال با سال کی بنیاد پر ایسے یوٹیوب چینلوں کی تعداد 110 فیصد سے زیادہ ہے جن کی آمدنی پاکستانی 10 لاکھ روپے یا اس سے زیادہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کے دور دراز دیہات سے تعلق رکھنے والا پاکستانی ہو یا کراچی جیسے شہر کا شخص، یوٹیوب، پشتو، سندھی، پنجابی، بلوچی اور اردو زبانوں میں رابطے کا ایک مؤثر ذریعہ ثابت ہوتا ہے اور اس نے ہر پاکستانی کو اپنے جنون کو کل وقتی کیرئیر میں تبدیل کرنے کے قابل بنایا ہے۔