ماونا لوا: ہوائی میں دنیا کا سب سے بڑا فعال آتش فشاں پھٹ پڑا
ہوائی میں موجود دنیا کا سب سے بڑا فعال آتش فشاں ماونا لوا تقریباً 40 سال بعد بار پھٹ پڑا ہے۔
لاوے کا بہاؤ زیادہ تر چوٹی کے اندر موجود ہے لیکن ارد گرد کے رہائشیوں کو الرٹ کر دیا گیا ہے اور راکھ گرنے کے خطرے کے بارے میں پیشگی خبردار کیا گیا تھا۔
امریکی جیالوجیکل سروس (یو ایس جی ایس) نے کہا ہے کہ صورتحال تیزی سے بدل سکتی ہے۔
آتش فشاں کے خطرے کی سطح کو بھی ’مشورہ‘ سے ’انتباہ‘ میں اپ گریڈ کیا گیا ہے جو کہ اعلی ترین درجہ بندی ہے۔
ہنگامی امدادی حکام کا کہنا ہے کہ فی الحال انخلا کے لیے کوئی احکامات جاری نہیں کیے گئے ہیں اور آبادی والے علاقوں کے ابھی متاثر ہونے کا امکان نہیں ہے۔
موانا لوا ہوائی آتش فشانوں کے نیشنل پارک کے حدود کے اندر واقع ہے، جو امریکی ریاست کے بگ آئی لینڈ نامی جزیرے کے نصف حصے پر محیط ہے۔
آتش فشاں سطح سمندر سے 13,679 فٹ (4,169 میٹر) بلند ہے اور 2,000 مربع میل (5,179 مربع کلومیٹر) سے زیادہ کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔
یہ آتش فشاں اتوار کو مقامی وقت کے مطابق رات ساڑھے گیارہ بجے ایک کیلڈیرا چوٹی میں پھٹا۔ کیلڈراس کھوکھلے دہانے ہوتے ہیں جو آتش فشان پھٹنے کے بعد پر چوٹی پر بنتے ہیں۔
خطے میں حالیہ زلزلوں کے ایک سلسلے کے بعد انتباہات جاری کیے گئے تھے کہ ممکن ہے کہ آتش فشاں پھٹے، اتوار کو بھی ایک درجن سے زیادہ زلزلے کے جھٹکے رپورٹ کیے گئے۔
راکھ کے لیے ایک ایڈوائزری جاری کی گئی تھی جو پانی کی سپلائی کو آلودہ کر سکتی ہے، پودوں کو مار سکتی ہے اور پھیپھڑوں کو خراب کر سکتی ہے۔ یہ ایڈوائزری رات بھر آس پاس کے علاقوں کے لیے نافذ کی گئی تھی لیکن بعد میں اسے اٹھا لیا گیا۔
امریکی جیالوجیکل سروے نے کا کہنا ہے کہ ’ماضی کے واقعات کی بنیاد پر موانا لوا کے پھٹنے کے ابتدائی مراحل بہت متحرک ہو سکتے ہیں اور لاوے کے بہاؤ کا مقام اور پیش قدمی کی رفتار تیزی سے تبدیل ہو سکتی ہے۔‘
اس نے مزید کہا کہ اگر لاوے کے پھٹنے کا عمل چوٹی کیلڈیرا کی دیواروں سے باہر منتقل ہوتا ہے تو لاوے کا بہاؤ تیزی سے نیچے کی طرف بڑھ سکتا ہے۔
امریکی جیالوجیکل سروے کے مطابق موانا لووا سنہ 1983 سے اب تک 33 بار پھٹ چکا ہے۔ اور سنہ 1984 میں آخری بار پھٹنے سے جزیرے کے سب سے زیادہ آبادی والے شہر ہیلو کے پانچ میل کے اندر لاوا بہا تھا۔
لیکن بگ آئی لینڈ کی آبادی 1980 کے بعد سے دگنی سے زیادہ ہو کر 200,000 کے قریب نفوس پر پھیل گئی ہے اور ہوائی کی شہری دفاع کی ایجنسی نے خبردار کیا ہے کہ رہائشیوں کو ’لاوے کی تباہی‘ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ہوائی آتش فشاں آبزرویٹری میں کام کرنے والی برطانوی آتش فشاں جیو فزیکسٹ ڈاکٹر جیسیکا جانسن کا کہنا ہے کہ ’لاوے کا یہ بہاؤ بہت کم زندگی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے، لیکن یہ بنیادی ڈھانچے کے لیے انتہائی تباہ کن ثابت ہو سکتے ہیں۔‘
انھوں نے خبردار کیا کہ لاوے کے بہاؤ سے آبادی کے ایک اور بڑے مرکز ہیلو اور کونا کو خطرہ لاحق ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ آتش فشاں گیسیں مقامی لوگوں کے لیے سانس لینے میں دشواری کا باعث بن سکتی ہیں۔
ماونا لوا دنیا کا سب سے بڑا فعال آتش فشاں ہے۔ دیگر بڑے آتش فشاں ہیں لیکن وہ سب غیر فعال ہیں مطلب یہ کہ وہ طویل عرصے سے نہیں پھٹے، یا معدوم ہو گئے، یعنی ان کا مستقبل میں نہ پھٹنا تقریباً یقینی ہے۔