پاکستان اور انگلینڈ کے کرکٹ مقابلے، تنازعات اور تلخیاں
پاکستان کا دورہ کرنے والی انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم کے متعدد اراکین نامعلوم وائرس کا شکار ہوئے جس کے بعد یہ خبریں زیر گردش ہیں کہ جمعرات کے روز شروع ہونے والے پہلے ٹیسٹ میچ کو ایک یا دو روز کے لیے ملتوی کیا جا سکتا ہے، تاہم اس حوالے سے حتمی اعلان ہونا ابھی باقی ہے۔
پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان کھیلی گئی کرکٹ سیریز ماضی میں بھی تنازعات سے خالی نہیں رہی ہیں اور ان میں سے بعض بین الاقوامی کرکٹ کے چند بڑے تنازعات میں شامل ہیں۔
ذیل میں ہم چند اہم واقعات کا احاطہ کریں گے۔
2010 میں سپاٹ فکسنگ سکینڈل
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے دورۂ انگلینڈ کے موقع پر سامنے آنے والے سپاٹ فکسنگ سکینڈل کے مرکزی کردار سابق کپتان سلمان بٹ اور فاسٹ بولرز محمد آصف اور محمد عامر تھے۔
ان تینوں کے بارے میں برطانوی اخبار نیوز آف دی ورلڈ نے بک میکر مظہر مجید کے انکشافات کی روشنی میں یہ خبر دی کہ لارڈز ٹیسٹ میں مخصوص اوورز میں یہ بولرز نوبال کرائیں گے جس کا انھوں نے معاوضہ وصول کیا ہے اور ہوا بھی وہی جو کہا گیا تھا۔
برطانوی پولیس نے لارڈز ٹیسٹ کے دوران ٹیم کے ہوٹل پر چھاپہ مارا۔ کھلاڑیوں کے کمروں کی تلاشی لی اور کچھ کرنسی بھی برآمد کی۔ بعدازاں آئی سی سی نے تینوں کھلاڑیوں پر پانچ سال کی پابندی عائد کر دی، ساتھ ہی لندن کی عدالت نے بھی تینوں کھلاڑیوں اور مظہرمجید کو سزائیں سنائیں اور انھیں جیل جانا پڑا۔
2006 میں اوول ٹیسٹ میں پاکستانی ٹیم کا کھیلنے سے انکار
پاکستانی کرکٹ ٹیم پر اوول ٹیسٹ کے دوران آسٹریلوی امپائر ڈیرل ہیئر نے بال ٹمپرنگ کا الزام عائد کرتے ہوئے پنالٹی کے پانچ رنز دے دیے۔
پاکستانی کپتان انضمام الحق کا مؤقف تھا کہ ڈیرل ہیئر نے کسی انتباہ کے بغیر یہ قدم اٹھایا ہے چنانچہ پاکستانی ٹیم نے چائے کے وقفے کے بعد میچ جاری رکھنے سے انکار کر دیا اور جب اسے میچ کھیلنے کے لیے آمادہ کیا گیا تو امپائر ڈیرل ہیئر کھیل جاری رکھنے کے لیے تیار نہ تھے اور انھوں نے میچ ختم کرتے ہوئے انگلینڈ کو فاتح قرار دے دیا۔
یہ تاریخ کا پہلا ٹیسٹ میچ تھا جس کا نتیجہ اس انداز سے سامنے آیا کہ کسی ٹیم کے کھیلنے سے انکار پر حریف ٹیم کو فاتح قرار دیا گیا ہو۔
شکور رانا اور مائیک گیٹنگ کا جھگڑا 1987
امپائر شکور رانا اور انگلینڈ کے کپتان مائیک گیٹنگ کے درمیان فیصل آباد ٹیسٹ میں یہ جھگڑا اس وقت شروع ہوا جب شکور رانا نے گیٹنگ پر اعتراض کیا کہ وہ بولر کے گیند کرنے کے دوران اپنے فیلڈر کی پوزیشن تبدیل کرا رہے ہیں۔
دونوں کے درمیان میدان میں تکرار اس حد تک بڑھ گئی کہ امپائر شکور رانا نے گیٹنگ سے معافی کا مطالبہ کر ڈالا۔
اس صورتحال کے نتیجے میں ایک پورا دن کھیل نہ ہو سکا اور مائیک گیٹنگ کو تحریری طور پر معافی مانگنی پڑی۔
1992 میں بال ٹمپرنگ کا الزام
پاکستانی فاسٹ بولرز وسیم اکرم اور وقاریونس کا طوطی سرچڑھ کر بولا اور انھوں نے اپنی ریورس سوئنگ سے انگلش بیٹسمینوں کو آؤٹ کلاس کردیا۔
لیکن پاکستانیبولرز پر مبینہ طور پر گیند کے ساتھ گڑبڑ کر کے وکٹیں حاصل کرنے کا الزام عائد کیاگیا۔
انگلینڈ کے کرکٹر ایلن لیمب نے پاکستانی ٹیم پر دھوکہ دہی کا الزام عائد کیا جس پر سرفراز نواز نے ان کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تاہم بعد میں انھوں نےیہ مقدمہ واپس لے لیا۔
ایلن لیمب اور ای این بوتھم نے عمران خان کے خلاف بھی مقدمہ دائر کیا تھا لیکن دونوں یہ مقدمہ ہارگئے۔
2012 میں سعید اجمل کھٹکنے لگے
متحدہ عرب امارات میں کھیلی گئی تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں سعید اجمل کی 24 وکٹوں نے پاکستانی ٹیم کے کلین سوئپ میں کلیدی کردار ادا کیا۔
لیکن سیریز کے آغاز سے ہی انگلینڈ کے سابق فاسٹ بولر باب ولس نے ان کی مخصوص گیند ’دوسرا‘ پر اعتراض کر دیا اور سیریز کے اختتام تک ان کا بولنگ ایکشن موضوع بحث بن چکا تھا۔
1983: ساس کو پاکستان بھیج دو
ای این بوتھم کو پاکستان کا دورہ ادھورا چھوڑ کر وطن واپس جانا پڑا تھا۔
لیکن انھوں نے جاتے ہی پاکستان کے بارے میں یہ متنازع بیان دے ڈالا کہ پاکستان ایک ایسی جگہ ہے جہاں آپ اپنی ساس کو ایک ماہ کے لیے بھیج سکتے ہیں۔
اس طنزیہ بیان پر بوتھم کو زبردست تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
1974 میں کیا واقعی پچ تبدیل ہو گئی تھی؟
پاکستانی ٹیم کے منیجر عمرقریشی نے لارڈز ٹیسٹ کے دوران الزام عائد کیا کہ پچ اس حالت میں نہیں تھی جسے وہ تیسرے دن چھوڑ کر گئے تھے۔
اس زمانے میں پچ کو ڈھانپا نہیں جاتا تھا۔
اس وکٹ پر ڈیرک انڈرووڈ نے پاکستان کی آٹھ وکٹیں حاصل کر ڈالی تھیں تاہم پاکستانی ٹیم میچ ڈرا کرنے میں کامیاب ہوگئی۔
2000 میں اندھیرے میں میچ کا اختتام
کراچی ٹیسٹ میں انگلینڈ نے کامیابی حاصل کرکے سیریز بھی اپنے نام کی۔ نیشنل سٹیڈیم میں پاکستان کو پہلی بار شکست ہوئی۔
کپتان معین خان کی فیلڈ میں بار بار کی تبدیلیاں امپائر سٹیو بکنر کو وقت ضائع کرنے کی کوششیں معلوم ہوئیں اور وہ کم ہوتی ہوئی روشنی میں بھی میچ جاری رکھنے پر مصر دکھائی دیے۔
اور جب انگلینڈ نے میچ جیتا تو تقریباً اندھیرا ہو چلا تھا۔
2005 میں آفریدی وکٹ کو خراب کرنے لگ گئے
فیصل آباد ٹیسٹ کے دوران اقبال سٹیڈیم میں شاہد آفریدی یہ جان کر کہ کوئی انھیں دیکھ نہیں رہا وکٹ پر رقص کرنے لگ گئے جس کا مقصد اسے خراب کرنا تھا۔
وہ کیمرے کی زد میں آ گئے جس کےبعد میچ ریفری روشن مہانامہ نے ان پر ایک ٹیسٹ اور دو ون ڈے کی پابندی عائد کر دی۔