کسی شخص کی شادی ٹوٹنے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں لیکن انڈیا کی ریاست اتر پردیش کے ضلع سنبھل میں شادی ٹوٹنے کی وجہ خود دولہا بن گیا اس نے دولہن کو سرعام شادی کے تقریب میں بوسہ دے دیا۔
دولہے کو یہ بوسہ مہنگا پڑا گیا اور دولہن نے ناراض ہو کر شادی ہی منسوخ کر دی۔
دولہن کا کہنا ہے کہ انھیں دولہے کی حرکت ٹھیک نہیں لگی۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب شادی کے تقریب میں تقریباً 300 مہمان موجود تھے۔ دولہا اور دولہن نے ور مالا یعنی شادی کے ہاروں کا تبادلہ کیا، اس کے بعد دولہے نے دولہن کو سرعام بوسہ دے دیا۔ لیکن جیسے ہی دولہے نے انھیں بوسہ دیا دولہن وہاں سے اٹھ کر چلی گئیں اور پولیس کو اس کی خبر کر دی۔
واضح رہے کہ اس خطے میں جہاں عورتوں اور مردوں کا سرعام ملنا جلنا عام نہیں ہے وہاں شادیوں میں بھی اکثر دولہا اور دولہن ایک دوسرے کو شادی کے تقریب میں بوسہ نہیں دیتے ہیں۔
لڑکے کے والد نے بی بی سی بات کرتے ہوئے اس واقعے کی تصدیق کی اور کہا کہ لڑکی کے رشتہ داروں نے معاملہ خراب کیا اور باراتیوں کو مارا پیٹا۔
جب دولہن نے پولیس ہیپلپ لائین پر شکایت کی تو پولیس دونوں فریقین کو قریبی تھانے لے گئی۔ وہاں دولہن نے پولیس کو بتایا کہ ’جب ہم سٹیج پر تھے تو وہ مجھے نامناسب طریقے سے چھو رہے تھے لیکن میں نے انھیں نظر انداز کر دیا۔ پھر انھوں نے کچھ غیر متوقع کام کیا۔ میں حیران رہ گئی اور مجھے توہین محسوس ہوئی۔ انھوں نے میری عزت کی پرواہ نہیں کی اور مہمانوں کے سامنے برا سلوک کیا۔‘
تیئس سالہ خاتون نے کہا کہ اب انھیں دولہے کے ’کردار پر شک‘ ہے۔
ٹائیمس آف انڈیا اخبار کے مطابق لڑکے نے دوستوں سے دولہن کو شادی کے تقریب میں بوسہ دینے کی شرط لگائی تھی لیکن لڑکے کے والد نے کہا کہ لڑکا اور لڑکی دونوں پہلے سے ایک دوسرے کو جانتے تھے اور دونوں میں 1500 روپے کی شرط لگی تھی کہ کون کس کو شادی کے تقریب میں بوسہ دے گا۔
تاہم ڈی این اے اخبار کے مطابق لڑکی نے اس دعوے سے انکار کیا ہے۔
لڑکی کے والد نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ہمیں برداشت نہیں ہوا کہ لڑکا یہ کیا کر رہا ہے۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’ اس کے بعد لڑکی نے اس کے ساتھ جانے کےلیے صاف منع کر دیا۔ اس نے کہا کہ ابھی ایسے کر رہا ہے تو گھر جا کر کیا کرے گا یہ۔‘
دونوں کی شادی ریاست کے وزیراعلیٰ کی جانب سے جاری ایک سکیم کے تحت 26 تاریخ کو ایک اجتمائی شادی کے تقریب میں ہوئی تھی۔
مقامی تھانہ بہجوئی تعلق رکھنے والے پولیس افسر انیل تیاگی نے بی بی سی کو بتایا کہ اجتماعی شادی کی تقریب کے بعد دونوں اپنے اپنے گھر چلے گئے تھے۔ اس کے بعد 28 تاریخ کو لڑکی کے گھر والے اپنے گھر تقریب کر رے تھے جس میں یہ معاملہ پیش آیا۔
انھوں نے بتایا کہ پولیس نے دونوں فریق کو بلایا لیکن لڑکی واپس جانے کے لیے بالکل تیار نہیں تھی اور نہ ہی اس کے رشتہ دار کوئی مقدمہ درج کرنے کے لیے تیار تھے۔