خیبر پختونخوا: واؤچر اسکیم کے تحت پڑھنے والے بچوں کی آدھی تعداد نے تعلیم چھوڑ دی
پشاور: صوبائی حکومت کی جانب سے نجی اسکولوں میں داخل کرائے گئے بچوں کی آدھی تعداد نے 2 سال سے فیسوں کی ادائیگی نہ ہونے کی وجہ سے تعلیم کو خیر باد کہہ دیا۔
واضح رہے کہ صوبائی حکومت اپریل 2015 سے اسکول نہ جانے والے بچوں کی اقرا فروغِ تعلیم واؤچر اسکیم کے تحت مدد کر رہی ہے۔
اس اسکیم کو ایلمنٹری اور سیکینڈری ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے تحت متعارف کرایا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق واؤچر اسکیم کے آغاز سے صوبے بھر میں اسکول نہ جانے والے 79 ہزار بچوں کا نجی اسکولوں میں داخلہ کرایا گیا تاہم ذرائع کے مطابق فاؤنڈیشن نے جب ان کی ماہانہ فیس کی ادائیگی روکی تو گزشتہ 2 برس میں ان کی تعداد آدھی ہوکر 34 ہزار ہوگئی۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ طالب علموں کے داخلوں میں کمی کی اس وقت نشاندہی ہوئی جب فاؤنڈیشن کی جانب سے حال ہی میں تمام طالب علموں کی ذاتی حیثیت میں تصدیق کی گئی۔
مذکورہ ذرائع کا کہنا تھا کہ’نجی اسکولوں کو ادائیگیاں جاری کرنے کے بجائے فاؤنڈیشن نے گزشتہ 2 مالی سال کے دوران 3 ارب روپے محکمہ خزانہ کے حوالے کردیے ہیں اور اسی طرح فاؤنڈیشن نیب انکوائری اور نجی اسکولوں کو ادائیگیاں نہ کرنے کی وجہ سے اسکول نہ جانے والے مزید ایک لاکھ 25 ہزار بچوں کے داخلے میں بھی ناکام رہی۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ اس وقت 21 لاکھ بچے اسکول نہیں جارہے ہیں، فاؤنڈیشن نے اسکولوں کو ماہانہ فیس کی ادائیگیاں جنوری 2018 کے اس وقت سے روک رکھی ہیں جب قومی احتساب بیورو اور صوبائی انسپیکشن ٹیم (پی آئی ٹی) نے واؤچر اسکیم میں بے ضابطگیوں کے حوالے سے انکوائریز کا آغاز کیا تھا۔
اس حوالے سے ذرائع کا کہنا تھا کہ نیب انکوائری اب بھی جاری ہے جب کہ پی آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں فاؤنڈیشن کو 6 اسکولوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کی ہدایت کی تھی۔
تاہم تمام معاملے پر فاؤنڈیشن کے سینیئر حکام نے رابطہ کیے جانے پر بتایا کہ واؤچر اسکیم کو فاؤنڈیشن کی گزشتہ انتظامیہ نے بدنام کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘موجودہ انتظامیہ نے نجی اسکولوں کو ماہانہ فیس آئندہ ماہ سے جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ بچوں کے نئے داخلے آئندہ تعلیمی سال سے ہوں گے’۔