آلو اور ٹماٹر میں کینسر کے علاج میں مددگار ثابت ہونے والے اجزا دریافت
ایک حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ آلو اور ٹماٹر سمیت دیگر سبزیوں اور قدرتی جڑی بوٹیوں اور پودوں میں پائے جانے والے خصوصی اجزا کینسر کے علاج میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔
طبی جریدے ’فرنٹیئرز ان فارماکولوجی‘ میں شائع تحقیق کے مطابق پولینڈ اور برطانیہ کے ماہرین نے مختلف تحقیقات کا جائزہ لیا، جن سے یہ دریافت ہوا کہ آلو اور ٹماٹر سمیت مختلف سبزیوں اور پودوں میں پائے جانے والے ’گلائیکول کلوئیڈز‘ (glycoalkaloids) اجزا کینسر کے علاج میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔
’گلائیکول کلوئیڈز‘ (glycoalkaloids) دراصل نائٹروجن اور مختلف کیمیکلز کا ایک گروہ ہے جو کہ سبزیوں، پودوں اور جڑی بوٹیوں میں پائے جاتے ہیں۔
’گلائیکول کلوئیڈز‘ (glycoalkaloids) عام طور پر پانچ مختلف کیمیکل کا گروپ ہوتا ہے، جن میں ’سولانائن، چاکونین، سولاسونین، سولامارگین اور ٹماٹین‘ (solanine، chaconine، solasonine، solamargine، tomatine ) شامل ہیں۔
یہ اجزا عام طور پر ٹماٹر، آلو، بینگن اور کالی مرچوں میں پائے جاتے ہیں، تاہم یہ اجزا مختلف جڑی بوٹیوں اور پودوں میں بھی ہوتے ہیں۔
ماہرین نے ان ہی اجزا کا کینسر کے علاج اور مرض پر اثر دیکھنے کے لیے تحقیق کی، جس سے معلوم ہوا کہ یہ اجزا موذی مرض کے علاج کے دوران فائدہ مند ثابت ہو سکتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ’گلائیکول کلوئیڈز‘ (glycoalkaloids) پر مبنی پانچوں اجزا کینسر کے مریض کو کیموتھراپی کے دوران فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق ’گلائیکول کلوئیڈز‘ (glycoalkaloids) کے اجزا صرف کینسر کے سیلز کو نشانہ بناتے ہیں، تاہم یہ صحت مند سیلز کو کوئی نقصان نہیں پہنچاتے جب کہ کیموتھراپی کے دوران دوا کینسر کے سیلز سمیت صحت مند سیلز کو بھی نشانہ بناتی ہے، جس وجہ سے مریض کمزور پڑ جاتا ہے۔
ابھی مذکورہ تحقیق ابتدائی مراحل میں ہے، جس سے یہ معلوم ہوا ہے کہ ’گلائیکول کلوئیڈز‘ (glycoalkaloids) نامی اجزا کینسر کے علاج میں مددگار ہو سکتے ہیں۔
اس بات پر ابھی تحقیق ہونا باقی ہے کہ مذکورہ ’گلائیکول کلوئیڈز‘ (glycoalkaloids) اجزا کو کس طرح استعمال کرنے سے کینسر کے علاج فائدہ ہو سکتا ہے۔
تحقیق میں یہ نہیں بتایا گیا کہ ’گلائیکول کلوئیڈز‘ (glycoalkaloids) براہ راست کینسر کا علاج کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں یا نہیں؟