کالم

زندگی کے زینوں پر

Share

زندگی کے زینوں پر چڑھتے چڑھتے

اچانک تھکان سی محسوس ہوئی

نہ چاہتے ہوئے بھی رکنا پڑا

سوچا تھوڑا آرام کر لوں 

آنکھیں بجھی ہوئی تھیں

ماحول بھی اداس تھا

مگر کچھ لوگ خوش دِکھائی دے رہے تھے

کہیں ہنگامہ بھی ہورہا تھا

کچھ لوگ ٹھاٹھیں مار کر ہنس رہے تھے

تبھی محسوس یہ ہوا

کہ میں بھاگتی زندگی کے ساتھ شاید پیچھے رہ گیا

سر اٹھا کر دیکھا

ہزاروں زینے ابھی اور طئے کرنے تھے

جوں ہی قدم اٹھایا کہ

چندلمحوں میں

ہانپتی سانسوں نے دغا دے دیا

اور میں زندگی کی زینوں پر ڈگمگانے لگا

آنکھوں کے سامنے اندھیرا سا چھا گیا

ایک سہارے کو ڈھونڈنے لگا کہ

ایکدم سے میں زینوں سے لڑھکتا ہوانیچے آگیا

اور اپنی سہمی آنکھوں سے زینوں کو تکنے لگا