زندگی کے زینوں پر چڑھتے چڑھتے
اچانک تھکان سی محسوس ہوئی
نہ چاہتے ہوئے بھی رکنا پڑا
سوچا تھوڑا آرام کر لوں
آنکھیں بجھی ہوئی تھیں
ماحول بھی اداس تھا
مگر کچھ لوگ خوش دِکھائی دے رہے تھے
کہیں ہنگامہ بھی ہورہا تھا
کچھ لوگ ٹھاٹھیں مار کر ہنس رہے تھے
تبھی محسوس یہ ہوا
کہ میں بھاگتی زندگی کے ساتھ شاید پیچھے رہ گیا
سر اٹھا کر دیکھا
ہزاروں زینے ابھی اور طئے کرنے تھے
جوں ہی قدم اٹھایا کہ
چندلمحوں میں
ہانپتی سانسوں نے دغا دے دیا
اور میں زندگی کی زینوں پر ڈگمگانے لگا
آنکھوں کے سامنے اندھیرا سا چھا گیا
ایک سہارے کو ڈھونڈنے لگا کہ
ایکدم سے میں زینوں سے لڑھکتا ہوانیچے آگیا
اور اپنی سہمی آنکھوں سے زینوں کو تکنے لگا