فٹبال ورلڈ کپ کے سب سے غیر متوقع سیمی فائنل، ہم یہاں تک کیسے پہنچے؟
قطر میں جاری فٹبال ورلڈ کپ کے کوارٹر فائنل میں فرانس کے خلاف شکست سے انگلینڈ کا خواب ادھورا رہ گیا۔
مگر اب سیمی فائنل میں چار ٹیمیں پہنچ گئی ہیں: ارجنٹائن، کروشیا، فرانس اور مراکش۔ ہر ایک کو امید ہے کہ وہ اگلے ہفتے یہ ٹرافی اٹھائیں گے۔
یہ ایسے سیمی فائنلز ہیں جن کی شاید ہی کسی نے توقع کی ہو گی مگر سیمی فائنل تک پہنچنے کی سب کی اپنی اپنی دلچسپ کہانی ہے۔
کیا اس بار میسی سرخرو ہوں گے؟
لوگوں کی کسی دوسری ٹیم سے امید ہو نہ ہو مگر ارجنٹائن اور لیونل میسی کا سیمی فائنل تک پہنچنا بہت سے لوگوں نے بھانپ لیا ہوگا۔
لیکن کیا وہ پہلی بار ورلڈ کپ کی ٹرافی اٹھا سکیں گے، اس کے جواب کے لیے ہمیں کچھ دن انتظار کرنا ہوگا۔
میسی کا شاندار کیریئر ان کی محنت کی عکاسی کرتا ہے۔ انھوں نے 10 مرتبہ ہسپانوی لیگ کا ٹائٹل، چار چیمپیئنز لیگ، 2021 کا کوپا امریکہ اور سات بار بہترین فٹبال کھلاڑی کا اعزاز ’بیلن ڈی اور‘ جیتا ہے۔
مگر اپنے وقتوں کے عظیم کھلاڑیوں، جیسے برازیل کے پیلے اور ارجنٹائن کے ڈیاگو میراڈونا، کی طرح وہ اس کھیل کا سب سے بڑا انعام تاحال نہیں جیت پائے۔
36 برس قبل میراڈونا کی قیادت میں ارجٹائن نے اپنا آخری ورلڈ کپ جیتا تھا۔ مگر 2014 میں میسی کی ٹیم فائنل میں جرمنی سے ہار گئی تھی۔
چاہے میسی نے کتنے ہی اعزازات اپنے نام کیے مگر ان عظیم فٹبالرز کی فہرست میں شامل ہونے کے لیے ان کا ورلڈ کپ جیتنا بے انتہا ضروری ہے۔
تاریخ ساز مراکش کی ٹیم
مراکش کی ٹیم نے پہلے ہی تاریخ رقم کر دی ہے۔ وہ فٹبال ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں پہنچنے والی پہلی افریقی اور مسلم اکثریتی عرب ٹیم ہے۔
یہ ایک تجربہ کار ٹیم ہے، جس میں کئی ہائی پروفائل کھلاڑی شامل ہیں۔ جیسے چیلسی کے حکیم زیاش اور پی ایس جے کے اشرف حکیمی۔ مگر توقعات کے برعکس ’ایٹلس لائنز‘ کی ٹیم نے سیمی فائنل میں پہنچ کر سب کو حیران کر دیا۔
وہ ایسے گروپ میں سرفہرست تھے جس میں کروشیا اور بیلجیئم بھی تھے۔ انھوں نے آخری 16 ٹیموں کے راؤنڈ میں سپین کو ہرایا، پھر کوارٹر فائنل میں رونالڈو اور پرتگال کو۔ اب انھیں مزید آگے جانے کی امید ہے۔
ان کی کامیابی کا راز دفاعی حکمت عملی اور زیادہ ورک ریٹ (اس وقت بھی فٹبال کا تعاقب کرنا اور اس کے پیچھے جب یہ حریف ٹیم کے پاس ہو) ہے۔ قطر میں اب تک کسی بھی ٹیم نے مراکش کے خلاف گول نہیں کیا۔ انھوں نے کینیڈا کے خلاف اون گول کیا تھا۔
مراکش ایسی ٹیم بن گئی ہے جسے ٹورنامنٹ کے دوران لاکھوں نئے فینز کی حمایت حاصل ہوئی ہے۔ منتظمین کہتے ہیں کہ یہ ورلڈ کپ صرف قطر کے بارے میں نہیں بلکہ یہ مشرق وسطی اور تمام مسلمانوں کے اتحاد کی علامت ہے۔
مگر کیا منگل کو مراکش کے کھلاڑی پھر سے اپنے منفرد انداز میں جشن مناتے نظر آئیں گے؟
دفاعی چیمپیئن فرانس کی نظریں 60 سال پرانے ریکارڈ پر
مراکش اور ورلڈ کپ کے فائنل کے بیچ فرانس کھڑا ہے جو کہ یورپ کی بہترین ٹیموں میں سے ایک ہے۔
برازیل نے 1962 میں پہلی بار مینز فٹبال ورلڈ کپ کا کامیاب دفاع کیا تھا اور اب 60 سال بعد فرانس یہی دہرانا چاہتا ہے۔
اگرچہ دفاعی چیمپیئن کو حالیہ برسوں میں مشکلات درپیش رہی ہیں تاہم ماضی کی فاتح ٹیمیں اٹلی، سپین اور جرمنی جلدی باہر ہوگئی ہیں۔ اور فرانس بچ بچا کر سیمی فائنل میں آگیا ہے۔
سنیچر کو فرانس نے انگلینڈ کو ہرایا اور وہ 1998 میں برازیل کے بعد سیمی فائنل میں پہنچنے والی پہلی دفاعی ٹیم بنے۔
ان کے مینیجر دیدیہ دشان کا پورا دھیان مراکش کے خلاف منصوبہ بندی پر ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا وہ دوبارہ فائنل میں پہنچ جائیں گے تو ان کا جواب تھا کہ وہ ابھی سیمی فائنل کھیلنے جا رہے ہیں اور فی الحال اسی پر ان کی تمام تر توجہ ہے۔
کروشیا کو کوئی ہلکا نہیں لے گا، خاص کر ارجنٹائن
ہم 2018 کا فائنل دوبارہ دیکھ سکتے ہیں اگر فرانس نے مراکش کو اور کروشیا نے ارجنٹائن کو ہرایا۔ 2018 میں بھی فرانس اور کروشیا کے بیچ فائنل دیکھا گیا تھا جس میں فرانس نے فتح حاصل کی تھی۔
اس بار بھی کروشیا نے اپنے اعصاب پر قابو رکھتے ہوئے پھر سے آخری چار ٹیموں میں اپنی جگہ بنائی ہے۔
چار سال قبل انھوں نے پینلٹیوں پر ڈنمارک اور روس کو ہرایا تھا۔ اور رواں سال انھوں نے جاپان اور برازیل کے خلاف پینلٹیاں جیتی ہیں۔
انھوں نے 24 سال قبل اپنا آخری ورلڈ کپ جیتا تھا جب 1998 کے کوارٹر فائنلز میں انھوں نے جرمنی کے خلاف تین صفر کی فتح حاصل کی تھی۔
کروشیا کے 37 سال کے مڈ فیلڈر لوکا موڈرک نے رواں سال سبھی کو متاثر کیا ہے۔ ایکسٹرا منٹس کے باوجود وہ مکمل فِٹ نظر آئے ہیں۔
2018 میں ورلڈ کپ گروپ سٹیج کے دوران ارجنٹائن کروشیا کے خلاف تین صفر سے ہار گیا تھا۔ وہ کبھی بھی کروشیا کو خود سے کم نہیں سمجھے گا۔