ٹوئٹر پر ماہانہ فیس کے فیچر کا دوبارہ آغاز
مائکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر ماہانہ فیس کا فیچر دوبارہ شروع کردیا گیا جب کہ اس بار ایپل کی ڈیوائسز پر ٹوئٹر کو استعمال کرنے والے صارفین کی ماہانہ فیس بھی بڑھا دی گئی۔
ٹوئٹر کے نئے مالک ایلون مسک نے گزشتہ ماہ 7 نومبر کو ماہانہ 8 ڈالر فیس کے عوض ٹوئٹر بلیو نامی سروس کا آغاز کیا تھا، جسے ابتدائی طور پر امریکا، آسٹریلیا، کینیڈا اور نیوزی لینڈ میں شروع کیا گیا تھا مگر جلد ہی اس میں خرابی آنے کے بعد اسے بند کردیا گیا تھا۔
we’re relaunching @TwitterBlue on Monday – subscribe on web for $8/month or on iOS for $11/month to get access to subscriber-only features, including the blue checkmark ? pic.twitter.com/DvvsLoSO50
— Twitter (@Twitter) December 10, 2022
مذکورہ فیچر کو 12 نومبر کو بند کردیا گیا تھا اور بعد ازاں ایلون مسک نے اسے 29 نومبر کو دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔
بعد ازاں انہوں نے مذکورہ فیچر کو مزید وقت کے لیے مؤخر کردیا تھا لیکن اب اسے دوبارہ متعارف کرادیا گیا۔
ٹوئٹر کی جانب سے ایک ٹوئٹ میں بتایا گیا کہ 12 دسمبر کو ’ٹوئٹر بلیو‘ کو متعارف کرایا جا رہا ہے، جس کے تحت عام صارفین ماہانہ 8 جب کہ ایپل ڈیوائسز کے صارفین ماہانہ 11 ڈالر کی فیس ادا کریں گے۔
ٹوئٹ میں ’ٹوئٹر بلیو‘ کے چند فیچرز بھی بتائے گئے کہ ماہانہ فیس ادا کرنے والے افراد اپنی ٹوئٹ کو ایڈٹ کرنے کے علاوہ اس میں اعلیٰ کوالٹی کی طویل ویڈیو بھی شیئر کر سکیں گے۔
ٹوئٹر کی جانب سے بتایا گیا کہ ’ٹوئٹر بلیو‘ کی سروس کے تحت لوگ اپنا یوزر اور ڈسپلے نیم بھی تبدیل کر سکیں گے، تاہم ایسا کرنے پر عارضی طور پر ان کا بلیو ٹک ہٹ جائے گا اور ٹوئٹر کی جانب سے ان کے اکاؤنٹ کو دوبارہ جائزہ لینے کے بعد ان کا بلیو ٹک بحال کردیا جائے گا۔
ساتھ ہی اس بات کی بھی تصدیق کردی گئی کہ اب ٹوئٹر پر تین طرح کے تصدیقی اکاؤنٹس ہوں گے، جس میں سے کاروباری و حکومتی اداروں کو ’گولڈن ٹک‘ دیا جائے گا جب کہ حکومتی اور ملٹی نیشنل اداروں کو ’گرے ٹک‘ دیا جائے گا۔
ٹوئٹر کی جانب سے اس بات کی تصدیق کی گئی کہ نامور شخصیات، صحافیوں، سیاستدانوں، سماجی کارکنان اور دیگر افراد کے تصدیقی اکاؤنٹس کو ’بلیو ٹک‘ ہی دیا جائے گا۔
اگرچہ ٹوئٹر نے ماہانہ فیس کے عوض ’ٹوئٹر بلیو‘ کا دوبارہ آغاز کردیا، تاہم اسے فوری طور پر پاکستان سمیت کم اور متوسط آمدنی والے ممالک میں نہیں متعارف کرایا گیا۔
مذکورہ فیچر کو ابتدائی طور پر امریکا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور کینیڈا جیسے ممالک میں متعارف کرایا گیا ہے، تاہم اسے ترتیب وار جلد یورپ اور ایشیائی ممالک میں بھی متعارف کرادیا جائے گا۔