ایران میں مظاہرین پر کریک ڈاؤن کرنے پر اقوام متحدہ نے ایران کو کمیشن آن اسٹیٹس آف ویمن (سی ایس ڈبلیو) سے ہٹانے کے حق میں ووٹ دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق امریکا کی قیادت میں ایک مہم کے بعد اقوام متحدہ کے اکنامک اینڈ سوشل کونسل کے 29 اراکین نے ایران کو کمیشن آن اسٹیٹس آف ویمن (سی ایس ڈبلیو) 2026-2022 کی بقیہ مدت سے نکالنے کے لیے ووٹ دیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 8 ملکوں نے ایران کے خلاف جبکہ 16 ممالک نے ووٹ نہیں دیا، امریکا کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کی منظوری کے لیے سادہ اکثریت کی ضرورت تھی۔
قرار داد میں کہا گیا کہ کمیشن میں ایران کی رکنیت فوری طور پر ختم کی جاتی ہے۔
قرارداد کے متن میں بتایا گیا کہ ایرانی لیڈرشپ مسلسل خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کو کچل رہی ہے، جس میں رائے کی آزادی بھی شامل ہے۔
مزید کہا گیا ہے کہ ایرانی حکومت کی پالیسیاں خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کے خلاف ہیں، تہران کی جانب سے طاقت کے استعمال کے نتیجے میں خواتین اور لڑکیوں سمیت پُرامن مظاہرین کی موت واقع ہوئی ہے۔
مزید بتایا گیا کہ کمیشن ایک عالمی بین الحکومتی ادارہ ہے، جو خصوصی طور پر صنفی مساوات کے فروغ اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے وقف ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ نومبر کے اوائل میں امریکی نائب صدر کیملا ہیرس نے کہا تھا کہ امریکا ایران کو کمیشن سے نکالنے کے لیے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔
رپورٹ کے مطابق سابق وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے بھی اس اقدام کے لیے مہم چلائی تھی، مخالفت میں ووٹ ڈالنے والے جس میں روس اور چین بھی شامل ہے، نے نوٹ کیا کہ کہ ایران کو سی ایس ڈبلیو کے لیے منتخب کیا گیا تھا، اسے نکالنے سے ’خطرناک مثال‘ قائم ہوگی۔
خواتین کے کمیشن پر اقوام کا انتخاب بنیادی ادارے اکنامک اینڈ سوشل کونسل کے ذریعے کیا جاتا ہے۔
خیال رہے کہ 16 ستمبر کو نوجوان لڑکی مہسا امینی کی پولیس کی حراست میں موت کے بعد سے ایران مظاہروں کی لپیٹ میں ہے، جسے غیر موزوں لباس پہننے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایرانی حکام نے اس کے بعد سے مظاہرین پر کریک ڈاؤن کرکے ہزاروں افراد کو گرفتار کیا، جسے وہ فسادات قرار دیتا ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ایران کی عدلیہ نے کہا تھا کہ اس نے مظاہروں کے سلسلے میں 11 افراد کو سزائے موت سنائی ہے۔
ایران نے الزام عائد کیا ہے کہ واشنگٹن نے ووٹنگ سے قبل ملکوں پر دباؤ ڈالا۔