محمد بن سلمان کا وژن 2030: مستقبل کے جدید شہر کے بعد دنیا کے سب سے بڑے ایئرپورٹ کی تعمیر کا منصوبہ کیا ہے؟
سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’ایس پی اے‘ کے مطابق ولی عہد محمد بن سلمان نے گذشتہ ماہ ریاض میں دنیا کے سب سے بڑے ایئرپورٹ کی تعمیر کے منصوبے کا اعلان ہے اور یہ پراجیکٹ اُن کے سعودی وژن 2030 کا حصہ بن رہا ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق وزیر ٹرانسپورٹ اینڈ لاجسٹک سروسز انجینئرنگ صالح بن ناصر الجاسر نے اس منصوبے کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ شاہ سلمان بین الاقوامی ہوائی اڈہ، جس کا اعلان ولی عہد اور وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز السعود نے کیا تھا، عالمی طور پر سعودی عرب کی حیثیت کو بڑھانے میں نمایاں کردار ادا کرے گا۔
ان کے مطابق یہ منصوبہ سعودی عرب کی اہمیت تین براعظموں کے درمیان لاجسٹک مرکز کے طور پر قائم کرے گا اور یہ نقل و حمل اور لاجسٹک خدمات کے قومی سٹریٹجک اہداف کو سپورٹ کرے گا۔
سعودی عرب کے پاس رقبے کے اعتبار سے دنیا کا سب سے بڑا ہوائی اڈہ پہلے سے ہی موجود ہے اور یہ شاہ فہد ایئرپورٹ ہے جو کہ سعودی عرب کے تیل سے مالا مال علاقے دمام میں موجود ہے۔
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے جس منصوبے کا اعلان کیا ہے وہ در اصل دارالحکومت ریاض میں موجود شاہ خالد انٹرنیشنل ایئرپورٹ میں توسیع ہے۔ لیکن اب اسے شاہ سلمان انٹرنیشنل ایئرپورٹ کہا جائے گا۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ سعودی عرب کے وژن 2030 کے بڑے منصوبے کا حصہ ہے جس کے تحت سعودی عرب اپنی معیشت کو تیل پر انحصار سے چھٹکارا دلانے کے لیے پُرعزم ہے۔
منصوبہ کیا ہے؟
سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ریاض ایئرپورٹ کو ایوی ایشن کے بڑے مرکز میں تبدیل کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے ذریعے سالانہ 12 کروڑ مسافر سفر کر سکیں گے۔
سعودی عرب کی سرکاری پریس ایجنسی ایس پی اے کے مطابق یہ کام سنہ 2030 تک مکمل کر لیا جائے گا۔ سعودی عرب کے آزاد ویلتھ فنڈ (پبلک انویسٹمنٹ فنڈ یعنی پی آئی ایف) کو اس بین الاقوامی ہوائی اڈے کی تعمیر کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ اس ہوائی اڈے کی تعمیر پر کتنا خرچ آئے گا۔
یہ ہوائی اڈہ 57 مربع کلومیٹر کے رقبے یعنی 5700 ہیکٹر پر بنایا جائے گا جس میں موجودہ کنگ خالد ایئرپورٹ کو بھی شامل کیا جائے گا۔
یہ ہوابازی کے شعبے میں سنہ 2030 تک نقل و حمل اور لاجسٹکس کا مرکز بننے کی حکومت کی حکمت عملی کا ایک اہم حصہ ہے۔ ریاض ایئرپورٹ کو نئی سعودی ایئر لائن ’آر آئی اے‘ کے آپریشنز کا مرکز بنایا جانا ہے۔
سی این این کی ایک رپورٹ کے مطابق اس ایئرپورٹ پر کم از کم متوازی چھ رن وے ہوں گے جہاں سے طیارے پرواز کریں گے اور سنہ 2050 تک یہاں سے سالانہ 18 کروڑ سے زیادہ لوگ سفر کریں گے۔
اس کا ڈیزائن ابھی تیار کیا جانا ہے اور اس کے لیے فاسٹر+ پارٹنرز جیسی سٹار آرکیٹیکٹ کمپنیاں کام کریں گی۔ انھوں نے اسے ’ایئروٹروپولس‘ کا نام دیا ہے۔
سنہ 2030 تک یہاں سے سالانہ 12 کروڑ مسافر سفر کریں گے جو کہ دو دہائیوں میں 50 فیصد کے اضافے کے ساتھ 18 کروڑ ہو جائیں گے۔
سی این این کے مطابق فوسٹر+ پارٹنرز کے ایک سینیئر پارٹنر سیف البہاؤ الدین نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس ایئرپورٹ کا مقصد ریاض کو ’کریئٹویٹی اور اننوویشن کا مرکز‘ بنانا ہے۔
اسے پائیدار اور قابل عمل بنانے کا منصوبہ جس میں قابل تجدید توانائی کا استعمال ہو گا۔
تیل کی معیشت پر انحصار کم کرنے کا منصوبہ
درحقیقت سعودی عرب اب تیل پر اپنی معیشت کا انحصار کم کرنے کے لیے اپنے وژن 2030 پر کھربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ شہزادہ محمد نے سنہ 2017 مین اس وژن کا اعلان کیا تھا جس کے تحت ایک نئے جدید شہر کے آباد کرنے کا بھی منصوبہ ہے۔
اس کے تحت بحرِ احمر کی جانب سعودی عرب کے صحرا کے ایک آخری حصے کی جانب ’نیوم‘ نامی مستقبل کے ایک جدید قسم کے شہر کی تعمیر کا سلسلہ جاری ہے۔ اس شہر کی تعمیر500 ارب ڈالر کی لاگت سے ہو گی جس میں منصوبے کے مطابق اڑنے والی ٹیکسیاں اور گھریلو کام کاج کے لیے روبوٹِس (خود کار مشینوں) کی مدد حاصل ہو گی، اور اِس میں دس لاکھ افراد آباد ہوں گے۔
سرکاری خبررساں ایجنسی کے مطابق ’ہوائی اڈے کا منصوبہ سنہ 2030 تک ریاض کو دنیا کی 10 بڑی معیشتوں میں شامل کرنے کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔‘ یہاں سے 250 مقامات پر بین الاقوامی پروازیں شروع کرنے کا بھی ہدف ہے۔
شاہ سلمان ایئرپورٹ سے تقریباً ایک لاکھ تین ہزار افراد کو بالواسطہ اور بلاواسطہ روزگار ملنے کا دعویٰ بھی کیا جا رہا ہے۔ سنہ 2050 تک اس ہوائی اڈے سے 185 ملین مسافروں کو سنبھالنے اور 3.5 ملین ٹن کارگو کی پروسیسنگ کا ہدف ہے۔
صالح بن ناصر الجاسر نے یہ بھی کہا کہ یہ ایئرپورٹ تجارت، صنعت اور سیاحت جیسے دیگر شعبوں کے تحت قومی حکمت عملیوں کو بااختیار بنانے میں بھی اپنا کردار ادا کرے گا تاکہ پائیدار ترقی کے حصول تک اپنے حوصلہ مندانہ اہداف کو عملی جامہ پہنایا جا سکے۔
انھوں نے کہا کہ ریاض میں شاہ سلمان بین الاقوامی ہوائی اڈہ ایک جدید ترین اقتصادی مرکز، ایک شہری لینڈمارک اور مربوط نقل و حمل کا ایک ماڈل ہو گا جو سول ایوی ایشن کے مقاصد کے مطابق لاجسٹک صنعت کی ترقی اور ہوابازی کی اقتصادیات کو بڑھانے میں معاون ثابت ہو گا۔