صحت

پوٹاشیم کیا ہے اور اس کی کمی سے صحت پر کیا اثرات پڑتے ہیں؟

Share

ہوسکتا ہے آپ کو علم ہو کہ کیلے پوٹاشیم سے بھرپور ہوتے ہیں مگر آپ ممکنہ طور پر اس بات سے لاعلم ہوسکتے ہیں کہ یہ جز جسم کے لیے کتنا اہم ہوتا ہے۔

پوٹاشیم جسم میں عضلاتی سکڑاﺅ، سیال کو کنٹرول کرنے اور منرلز کے توازن میں مدد دیتا ہے جبکہ یہ زیادہ نمک کے منفی اثرات سے بھی بچاتا ہے۔

عام طور پر لوگ عالمی ادارہ صحت کی تجویز کردہ 2300 ملی گرام مقدار سے زیادہ نمک کھاتے ہیں مگر پوٹاشیم سے بھرپور غذا اس اضافی نمکیات کو جسم سے نکالنے میں مدد دیتی ہے۔

اسی طرح یہ جز خون کی شریانوں کو سکیڑنے سے بچانے سمیت بلڈ پریشر میں کمی لانے کے لیے بھی ضروری ہے اور اس طرح فالج کا خطرہ 21 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے جبکہ امراض قلب کے امکانات بھی کم ہوتے ہیں۔

تحریر جاری ہے‎

تاہم اگر جسم میں اس جز کی کمی ہوجائے تو کیا اثرات ظاہر ہوتے ہیں ؟ درج ذیل میں ان کا ذکر کیا گیا ہے۔

ہمیشہ تھکاوٹ طاری رہنا

اگر آپ مناسب آرام کے باوجود تھکاوٹ اور جسمانی توانائی میں کمی محسوس کررہے ہیں تو یہ پوٹاشیم کی کمی کی علامت ہوسکتی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق جسمانی خلیات کو درست مقدار میں پوٹاشیم کی ضرورت ہوتی ہے، مناسب نیند کے باوجود تھکاوٹ طاری رہتی ہے تو یہ اس کی کمی کا عندیہ ہے۔ تاہم اکثر بہت زیادہ تناﺅ، ناقص غذا یا نیند کی کمی بھی ہر وقت تھکاوٹ طاری رہنے کا باعث ہوتے ہیں۔

مسلز کی کمزوری یا اکڑن

پوٹاشیم پٹھوں کے لیے بہت ضروری جز ہے، جب اس کی مقدار کم ہوتی ہے تو آپ کو مختلف اعضا میں درد اور اکڑن کی شکایت ہوسکتی ہے۔

جھنجھناہٹ، سر چکرانا یا غشی

پوٹاشیم دن بھر کی جسمانی توانائی کے لیے ضروری ہے اور اس کی کمی دل کی دھڑکن کو سست کرسکتی ہے، ہاتھوں اور پیروں میں جھنجھناہٹ ہوسکتی ہے، سر چکرانا یا غشی کا امکان بھی ہوتا ہے، پوٹاشیم کی کمی یہ علامت بہت اہم ہے کیونکہ ایسا عام طور پر نہیں ہوتا، لہذا اگر کبھی اس کا تجربہ ہو تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے۔

بلڈ پریشر بڑھنا یا اختلاج قلب

پوٹاشیم کی کمی کے نتیجے میں خون کی شریانیں سکڑ جاتی ہیں جس کا نتیجہ فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر کی شکل میں نکلتا ہے، اسی طرح پوٹاشیم اور نمکیات کا توازن بگڑنے سے دل کے پٹھوں کے لیے پمپ کرنا مشکل ہوجاتا ہے اور اختلاج قلب کی شکایت ہونے لگتی ہے۔

ہر وقت پیٹ پھولنا یا گیس ہونا

جب جسم میں پوٹاشیم کی مقدار کم ہوتی ہے تو جسم نمکیات کی سطح کو ریگولیٹ کرنے میں جدوجہد کرنے لگتا ہے جس کے نتیجے میں پیٹ میں ہوا بھر جاتی ہے اور وہ پھول جاتا ہے یا گیس کی شکایت پیدا ہوجاتی ہے۔