دنیابھرسےہفتہ بھر کی مقبول ترین

برطانیہ: بیوی کے قتل کے بعد پاکستان فرار ہونے والے شخص کو عمر قید

Share

اکیس برس پہلے اپنے تین بچوں کے سامنے ان کی’بے بس‘ ماں کو قتل کرنے کے بعد برطانیہ سے پاکستان فرار ہو جانے والے شخص کو عمر قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔ ظفر اقبال کو کم از 19 برس سلاخوں کے پیچھے گزارنا ہوں گے۔

ظفر اقبال نے، جس کی موجودہ عمر 62 برس ہے، گزشتہ ماہ اعتراف جرم کر لیا تھا کہ اس نے اپنی بیوی کو جنوبی لندن کے علاقے نوربری میں واقع گھر میں قتل کیا تھا۔

 لندن کی اولڈ بیلی کی عدالت کی جج، مسِز جسٹس منرو کے سی نے پیر 19 دسمبر کو فیصلہ سناتے ہوئے ظفر اقبال سے کہا کہ ’اکیس برس پہلے اُس دن تم نے طلاق کے نتائج کا سامنا کرنے کی بجائے اپنی 38 سالہ بیوی کو قتل کرنے کا فیصلہ کیا۔‘ 

’تم نے حالات و واقعات کا ایک ایسا سلسلہ شروع کیا جس نے تمہارے ان بچوں کو سال ہا سال صرف دکھ اور درد دیئے ہیں جن کو تم نے پیار اور تحفظ دینا تھا۔‘ 

عدالت میں ظفر اقبال اور اس کی مقتول بیوی نظیات ظفر کے دو بچوں کی جانب سے دیے گئے ایک بیان میں کہا گیا کہ ’۔۔۔ ہم اپنی ماں کو عزت کے نام پر قتل کر دی جانے والی خواتین کے اعداد وشمار میں محض ایک ہندسہ نہیں بننے دیں گے۔ ہماری ماں کی کہانی ہمارے ساتھ زندہ ہے اور ہم ہمیشہ خواتین کی آواز کو دبانے کے خلاف مہم چلاتے رہیں گے۔‘ 

ظفر اقبال اور اس کی مقتول اہلیہ کے دو دیگر بچوں کا کہنا تھا کہ وہ  21 سال سے اس دن کا انتظار کر رہے تھے اور اس دوران انھیں ’شدید مشکلات‘ کا سامنا کرنا پڑا لیکن انھوں نے ’کبھی بھی امید ترک نہیں کی۔‘ 

اس بیان میں اپنے والد کو مخاطب کرتے ہوئے بچوں کا کہنا تھا کہ ’ہمیں چھوڑ کے جاتے ہوئے آپ نے یہ بھی نہ سوچا کہ ہمارا کیا ہوگا، آپ نے جو کیا وہ واقعی ناقابلِ معافی ہے۔‘ 

’ہماری ماں واقعی ایک بڑی خاتون تھیں، محبت سے بھرپور دل کی مالک، انھوں نے ہماری خاطر سب کچھ کیا اور ہم یہ بات کبھی نہیں بھولیں گے۔‘ 

جب ظفر اقبال نے اپنی اہلیہ کو قتل کیا تو ان کے چار بچے 15، دس ، دس اور تین سال کے تھے۔

عدالت کو بتایا گیا تھا کہ ظفر اقبال اور اس کی بیوی کے درمیان طلاق کی عدالتی کارروائی جاری تھی اور ظفراقبال کو شک تھا کہ اس کی اہلیہ کا کوئی افیئر چل رہا ہے۔ 

Naziat Khan
،تصویر کا کیپشننظیات ظفر انگلینڈ میں پیدا ہوئی تھیں اور خاندان والوں نے سنہ 1985 میں ان کی شادی ظفر اقبال سے کر دی تھی اور یہ شادی پاکستان میں ہوئی تھی۔

ظفراقبال کے برطانیہ سے فرار ہو جانے کے بعد گرفتاری کے لیے بین الاقوامی سطح پر وارنٹ جاری کیے گئے اور پاکستانی حکام سے حوالگی کی باقاعدہ درخواست بھی کی گئی تھی۔

اور پھر 16 برس بعد دسمبر سنہ 2017 میں حکام ظفر اقبال کا کھوج لگانے میں کامیاب ہو گئے اور اسے گرفتار کر لیا گیا۔

گرفتاری کے بعد ظفراقبال کو ستمبر 2021 میں برطانیہ کے حوالے کر دیاگیا۔

عدالت کو یہ بھی بتایا گیا کہ مسز ظفر انگلینڈ میں پیدا ہوئی تھیں اور خاندان والوں نے سنہ 1985 میں ان کی شادی ظفر اقبال سے کر دی تھی اور یہ شادی پاکستان میں ہوئی تھی۔

قتل کے وقوعہ سے پہلے بھی ظفراقبال کئی مرتبہ اپنی بیوی کو تشدد کا نشانہ بنا چکا تھا۔