جمالیاتہفتہ بھر کی مقبول ترین

’انتظار ختم ہوا، ہمیں 21 سال بعد تاج واپس ملا ہے‘: مسز ورلڈ کا ٹائٹل جیتنے والی سرگم کوشل کون ہیں؟

Share

’میری بیٹی نے میرا خواب پورا کر دیا ہے۔ جب انھیں تیسرے راؤنڈ کے لیے منتخب کیا گیا تو میرے دل کی دھڑکن اتنی تیز تھی کہ میں بتا نہیں سکتا۔ اب مجھے خدا سے کچھ نہیں چاہیے۔‘

یہ کہنا ہے مسز ورلڈ کا خطاب جیتنے والی سرگم کوشل کے والد جی ایس کوشل کا جو اپنی بیٹی کے جیتنے پر بہت خوش ہیں۔ سرگم کوشل کا تعلق انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کی ریاست جموں سے ہے، مگر آج کل وہ ممبئی میں رہتی ہیں۔

ان کی والدہ مینا کوشل ان کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ ’جب وہ کپڑے پہننے کے بعد خود کو آئینے میں دیکھتی تھی تو ایسا لگتا تھا کہ وہ کچھ کرے گی۔ اگرچہ وہ دبلی پتلی تھی، اگرچہ وہ اس طرح کے مقابلے میں حصے لینے کے لیے ہچکچاہٹ کا شکار تھی لیکن سرگم اور ان کی ٹیم کی محنت کی وجہ سے وہ یہاں تک پہنچنے میں کامیاب ہوئی۔ یہ ہمارے لیے فخر کی بات ہے۔ سرگم نے نہ صرف انڈیا بلکہ ہمارا بھی نام بلند کیا ہے۔‘

سابق انڈین مسز ورلڈ ادیتی گووتریکر، سرگم کوشل کے مقابلے سے متعلق بتاتی ہیں کہ ’میں اس پینل کا حصہ تھی جس نے اس مقابلے کے لیے انڈیا سے شرکا کا انتخاب کیا۔ میں نے اس وقت کہا تھا کہ سرگم کے پاس ایکس فیکٹر ہے اور کہا کہ اس بار ہم ضرور یہ ٹائٹل جیتیں گے۔‘

مسز ورلڈ

انڈیا سے تعلق رکھنے والی سرگم کوشل نے امریکہ کے شہر لاس ویگاس میں منعقدہ مسز ورلڈ 2021-2022 مقابلے کا خطاب جیتا ہے۔

اس خبر کو اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر شیئر کرتے ہوئے، سرگم کوشل نے کہا کہ ’طویل انتظار ختم ہوا۔ ہمیں 21 سال بعد تاج واپس ملا ہے۔‘

جموں میں مقیم ان کے والد جی ایس کوشل نے بی بی سی کو بتایا کہ ’جب میری بیٹی ڈھائی سال کی تھی تو مجھے وہ غیر معمولی معلوم ہوئی، اس کا چہرہ منفرد تھا۔ میری خواہش تھی کہ وہ بھی مس فیمینا کے پاس جائے لیکن اس کے اندر کسی بھی مقابلہ حسن میں شرکت کے حوالے سے ہچکچاہٹ تھی۔‘

سرگم کوشل کی تعلیم

مسز ورلڈ

سرگم کوشل نے 12ویں جماعت تک پریزنٹیشن کانونٹ ہائی سکول جموں میں تعلیم حاصل کی ہے۔ اس کے بعد انھوں نے بی ایس سی کی اور پھر جموں یونیورسٹی سے انگریزی ادب میں پوسٹ گریجوئیشن مکمل کی۔ بی ایڈ کرنے کے بعد انھوں نے ایک سکول میں پڑھانا شروع کر دیا۔

ان کے والد کا کہنا تھا کہ ’میں ہمیشہ سے چاہتا تھا کہ وہ مقابلہ حسن میں حصہ لے۔ 2017 میں ہم نے سرگم کی شادی کی جس کے بعد وہ وشاکھاپٹنم منتقل ہو گئیں۔‘

وہ بتاتے ہیں کہ ’سرگم کی شادی کے بعد میں نے ان سے کہا اب کچھ کرو۔ وہ وشاکھاپٹنم کے بعد ممبئی چلی گئیں۔ اس کے بعد بھی میں نے کہا کہ ’اب تم مایا نگری پہنچ گئی ہو، کچھ کرو۔‘ پھر اس نے مقابلے میں حصہ لینے کے لیے کام شروع کیا۔ میں سرگم کے شوہر کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہوں گا جس نے بھرپور تعاون کیا۔‘

سرگم کوشل کے شوہر انڈین بحریہ میں افسر ہیں۔

سرگم کوشل کے والد بتاتے ہیں کہ ’اس کے بعد سرگم نے تیاری شروع کی اور سال 2022 میں مسز انڈیا کا خطاب جیتا۔

ان کے والد کا کہنا ہے کہ ’بین الاقوامی سطح پر اتنے زیادہ امیدواروں کو دیکھ کر میں نے پہلے سوچا تھا کہ شاید سرگم جیت نہیں پائے گی، لیکن اس کا اعتماد مجھے حوصلہ دیتا رہا۔ 44 امیدوار پہلے راؤنڈ میں باہر ہو گئیں۔ اس کے بعد اعتماد کچھ بڑھ گیا۔ اسے یہ ایوارڈ غیر ملکی کیٹیگری میں نیشنل کاسٹیوم میں ملا۔ اس کے بعد وہ ٹاپ سکس میں آ گئی۔ اس کے بعد میرے دل کی دھڑکن تیز ہو گئی جو کہ رکنے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’ہم یہ سب ٹی وی پر لائیو دیکھ رہے تھے اور جب وہ ٹاپ تھری میں آئی تو ہم سے مت پوچھو کہ ہماری حالت کیا تھی۔‘

مسز ورلڈ

فتح کا یقین

سرگم کوشل کے والد بتاتے ہیں کہ ’سرگم سے سوال پوچھا گیا کہ اگر آپ کو سوشل میڈیا پر کچھ تبدیلی لانے کا موقع ملے تو آپ کیا کریں گے، تو میری بیٹی نے اعتماد سے جواب دیا کہ کچھ حد تک سائبر بُلیئنگ کو روکوں گی۔ اس کے بعد جب وہ دوسرے راؤنڈ میں منتخب ہوئیں تو مجھے یقین تھا کہ اب سرگم جیتے گی۔‘

سرگم کی والدہ مینا کوشل نے بی بی سی کو بتایا کہ ’آپ کو یقین نہیں آئے گا کہ جب میں ٹی وی پر دیکھ رہی تھی تو مجھے سو فیصد یقین تھا کہ وہ جیت جائیں گی۔ مقابلہ حسن میں موجود دیگر امیدوار یقیناً کوشل سے زیادہ خوبصورت اور لمبی تھیں لیکن مجھے اپنی بیٹی پر پورا بھروسہ تھا۔ ان کے شوہر نے یہ بھی کہا کہ اس مقام تک پہنچنا میرا خواب تھا اور وہ بہت خوش ہیں۔‘

جبکہ انڈیا کو پہلی بار سنہ 2001 میں مسز ورلڈ کا ٹائٹل جتوانے والی ادیتی گوتریکر کا کہنا تھا کہ ’انھوں نے سرگم کو ہر ملاقات میں بہت شائستہ اور خوش مزاج پایا۔‘

وہ کہتی ہیں کہ ’جب میں سرگم سے پہلی بار ملی تو وہ اعتماد سے بھرپور تھی۔ حالانکہ ٹریننگ میں شریک ہر لڑکی کو سکھایا جاتا ہے اور اسی وجہ سے ان کی شخصیت میں ایک نکھار تھا۔ ان  کا قد کاٹھ، جسم کی بناوٹ، سب کچھ بہت پیارا تھا۔‘

وہ اپنے تجربے کے بارے میں کہتی ہیں کہ جب انھوں نے مسز ورلڈ جانے کا سوچا تو کسی کو اس کے بارے میں علم تک نہیں تھا اور لوگ صرف مس یونیورس اور مس ورلڈ کے بارے میں جانتے تھے کیونکہ سشمیتا سین اور ایشوریہ رائے نے یہ ٹائٹل جیتے تھے۔

ادیتی گووتریکر مزید بتاتی ہیں کہ ’اس وقت ماحول ایسا تھا کہ شادی شدہ عورت کے لیے گلیمر کی دنیا کا راستہ بند ہو جاتا تھا اور اگر وہ رشتے میں بھی ہوتی تو اسے چھپا کر رکھتی تھی۔ اس لیے شادی شدہ عورت کے لیے اداکاری یا ماڈلنگ کے میدان میں ہونا قابل قبول نہیں تھا جو آج ہے۔

ادیتی کا کہنا ہے کہ انھوں نے اپنی شادی شدہ زندگی کو چھپانا مناسب نہیں سمجھا اور مسز ورلڈ کے مقابلے میں حصہ لیا اور جیت گئی۔

ان کے بقول ’جب میں جیتی تو انڈین معاشرے میں آگاہی بھی آئی اور اس کے بعد شادی شدہ خواتین کے لیے بھی اس طرح کے کئی مقابلے منعقد کیے گئے اور کئی شادی شدہ خواتین میرے پاس آئیں اور مجھے بتایا کہ مس انڈیا میں حصہ لینا ان کا خواب تھا، لیکن حالات کی وجہ سے وہ شرکت نہ کر سکیں۔ لیکن یہ اچھی بات ہے کہ آپ کی وجہ سے ایسے مقابلے ہو رہے ہیں۔

مسز ورلڈ مقابلے کی تاریخ

مسز ورلڈ

یہ مقابلہ حسن 1984 میں شادی شدہ خواتین کے لیے شروع کیا گیا تھا۔

ادیتی گوتریکر کا کہنا ہے کہ شادی شدہ خواتین کو بھی گلیمر کی دنیا میں موقع ملنا چاہیے، شاید اسی مقصد سے اس کی شروعات کی گئی تھی۔

معلومات کے مطابق ڈیوڈ مارمل نے یہ مقابلہ شروع کیا تھا۔ اس مقابلے میں اب تک امریکہ، سری لنکا، پیرو اور روس کی خواتین آٹھ بار جیت چکی ہیں۔

دوسری طرف، ادیتی گووتریکر کے بعد سرگم کوشل دوسری انڈین ہیں جنھوں نے یہ خطاب جیتا ہے۔ اس کے علاوہ آئرلینڈ، ویتنام، ہانگ کانگ کی خواتین بھی ایک ایک بار یہ مقابلہ جیت چکی ہیں۔