صحت

کورونا وائرس کی نئی لہر سے گھبرانے کی ضرورت نہیں، کامیابی سے نمٹیں گے، چیئرمین این ڈی ایم اے

Share

چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر نے کہا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کی نئی لہر سے گھبرانے کی ضرورت نہیں، پاکستان میں نئے ’سب ویرینٹ‘ کا ابھی تک کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی ’اے پی پی‘ کے مطابق نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر ( این ای او سی ) کے خصوصی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے چیئرمین این ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ عوام کورونا وائرس کے نئے ویرینٹ سے متعلق کسی پراپیگنڈے اور افواہوں پر دھیان نہ دیں۔

انہوں نے کہا کہ حالات کنٹرول میں ہیں، نئے وائرس سے متعلق خطے کے باقی ممالک کی صورت حال پر نظر ہے، ضرورت پڑی تو تمام اداروں کے تعاون سے کورونا کی نئی لہر سے بھی کامیابی سے نمٹیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں تعمیر نو اور بحالی کے دوران درپیش چیلنجز سے آگاہ ہیں اور فیصلہ سازی کو سائنسی ڈیٹا سے مربوط کرنے پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔

دوران اجلاس قومی ادارہ برائے صحت اور این سی او سی کے حکام نے چین میں آنے والے کورونا کے سب ویرینٹ سے نمٹنے کے لیے اقدامات سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کورونا ویریئنٹ کے پیش نظر ایئرپورٹس اور ملک کے داخلی راستوں پر نگرانی بڑھا دی گئی ہے۔

اجلاس میں دونوں محکموں کے عہدیداروں نے کہا کہ پاکستانی ادارے کورونا کی کسی بھی نئی لہر اور سب ویرینٹ سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔

این سی او سی کے حکام نے کہا کہ ایئرپورٹس اور ملکی انٹری پوائنٹس پر نگرانی بڑھا دی گئی ہے اور ملک بھر کے ہسپتالوں میں انتہائی نگہداشت کے محکمے اور شعبے فعال ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چاروں صوبوں اور وفاقی دارالحکومت میں لیبارٹریوں میں کورونا وائرس کی جینوم سیکونسنگ کی جا رہی ہے۔

حکام نے کہا کہ پاکستان کی 90 فیصد آبادی کو کورونا ویکسین لگ چکی، لوگ محفوظ ہیں جبکہ نئے ویرینٹ سے متاثرہ افراد کو چند دنوں کے لیے بالائی نظام تنفس میں تکلیف ہو سکتی ہے۔

نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ہسپتالوں کو بہتر بنانے کی ہدایت کی اور ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے ہسپتالوں میں وینٹی لیٹرز، آکسیجن سپلائی اور اینٹی وائرل ادویات کی فراہمی یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی گئی۔

اجلاس کو بریفنگ میں قومی ادارہ صحت اور این سی او سی کے حکام نے بتایا کہ ملک میں اس وقت کورونا کے مثبت کیسز کی شرح 0.5 فیصد ہے، پورے ملک میں صرف دو مریض وینٹی لیٹر پر ہیں اور گزشتہ ایک ہفتے کے دوران کورونا کے صرف 7 مریض ہسپتال میں داخل کیے گئے۔

حکام نے کہا کہ کورونا کے نئے سب ویرینٹ کا پھیلاؤ اتنا زیادہ نہیں ہے ، حالات کنٹرول میں ہیں ، نئے سب ویرینٹ سے نمٹنے کے لیے تیاری مکمل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ویکسین کے لیے اہل کل آبادی کا 95 فیصد سنگل ڈوز اور 90 فیصد افراد ڈبل ڈوز لگوا چکے ہیں جبکہ 38 فیصد آبادی بوسٹر ڈوز بھی لگوا چکی ہے جو کہ دنیا کی سب سے زیادہ شرح ہے۔

حکام نے مزید بتایا کہ کورونا وائرس کی موجودہ لہر اومیکرون کا ایک سب ویرینٹ ہے جس کا پھیلاؤ اتنا زیادہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں کورونا ویکسین اور دیگر اینٹی وائرل ادویات کی بھی کوئی کمی نہیں ہے۔

حکام نے کہا کہ ملک میں آنے والے مسافروں کا معائنہ کیا جا رہا ہے اور اب تک کسی جگہ سے نئے ویرینٹ سے متعلق کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔

چیئرمین این ڈی ایم اے نے بریفنگ پر اطمینان کا اظہار کیا اور شرکا کو ملک میں قدرتی آفات کے دوران ایک ہمہ جہت قومی ریسپانس سسٹم کی تیاری کے حوالے سے وزیراعظم پاکستان کے ویژن سے آگاہ کیا۔

انہوں نے این ای او سی کے توسیعی منصوبے کی بھی وضاحت کی اور بتایا کہ کس طرح اسے دیگر متعلقہ محکموں سے جوڑ کر ہنگامی صورت حال میں ردعمل کو ایک فعال موڈ میں بنانے پر کام کیا۔

اجلاس میں وفاقی اور صوبائی صحت حکام، محکمہ موسمیات، وزارت موسمیاتی تبدیلی اور دیگر نے شرکت کی۔

اس موقع پر محکمہ موسمیات نے موسم سرما میں موسم کی صورت حال پر بریفنگ دی جب کہ این آئی ٹی بی کے نمائندے نے ڈیجیٹل ایپلیکیشن کے ذریعے سیلاب سے متاثرہ کسانوں کی رجسٹریشن سے متعلق اب تک کی پیش رفت سے فورم کو آگاہ کیا ۔

خیال رہے کہ اس سے قبل پاکستان میں کورونا کے نئے اقسام کی ممکنہ آمد روکنے کے لیے محکمہ صحت کے حکام کی تیاری ناکافی سمجھی جارہی تھی۔

قبل ازیں نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے دعویٰ کیا تھا کہ صورت حال پر گہری نظر رکھی جارہی ہے، تاہم ہوائی اڈوں پر کورونا کے مثبت کیسز کی جانچ کے لیے مسافروں کی اسکریننگ کے حوالے سے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے ہیں۔

این سی او سی کے رکن ڈاکٹر شہزاد علی خان نے کہا تھا کہ ادارہ باقاعدگی سے اپنے اجلاس منعقد کر رہا ہے، یہ دیکھنا ابھی باقی ہے کہ پاکستان میں کورونا کے نئے ویرینٹس کس طرح اثرانداز ہوں گے کیونکہ وائرس مختلف ماحول میں مختلف طریقے سے اثر انداز ہوتے ہیں۔

ڈاکٹر شہزاد علی خان نے کہا تھا کہ ’ہم صورت حال کا باریک بینی سے مشاہدہ کر رہے ہیں، یہ ایک حقیقت ہے کہ چین میں کورونا کا اچانک پھیلاؤ دیکھا گیا ہے کیونکہ وہاں سخت پابندیاں اچانک ہٹائے جانے سے وائرس کو پھیلنے کا موقع ملا‘، انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’ویکسینیشن کی وجہ سے پاکستان میں شہریوں کی قوت مدافعت بہتر ہے‘۔