اسلام آباد: ملک میں مختلف اقدامات اور دو ہندسوں میں صارفین کی افراط زر کے باوجود وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے لیے نظرثانی شدہ محصول وصول کرنے کا ہدف (ریونیو کلیکشن ٹارگٹ) حاصل کرنے میں ناکام رہا۔
رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران 23 کھرب 67 ارب روپے کے متوقع ہدف کے مقابلے میں 20 کھرب 80 ارب روپے جمع کیے اور اس طرح 287 ارب روپے کا وسیع شارٹ فال رہا۔
ٹیکس اتھارٹی کا اندازہ ہے کہ بک ایڈجسمنٹس میں مزید 2 سے 4 ارب روپے جمع ہوجائے گے۔
تاہم رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں جمع ریونیو کلیکشن گزشتہ سال کے اسی عرصے میں جمع کیے گئے 17 کھرب 84 ارب روپے سے 16.95 فیصد زیادہ ہے۔
ریونیو کلیکشن کے رجحان سے ظاہر ہوتا ہے کہ جولائی سے گزرنے والے ہر ماہ میں شارٹ فال کی شرح میں مسلسل اضافہ ہوا جبکہ وصولیوں میں کمی بنیادی طور پر اعلیٰ ٹیکس انتظامیہ کی خراب کارکردگی سے منسوب ہے۔
علاوہ ازیں ایف بی آر نے ٹیکس سال 2019 کے لیے انکم ٹیکس ریٹرن/گوشوارے جمع کرانے کی آخری تاریخ میں بھی 31 جنوری تک توسیع کردی، یہ توسیع (تنخواہ دار اور غیرتنخواہ دار)، افراد اور کمپنیوں سے وابستہ تمام افراد کے لیے ہے۔
ایف بی آر نے 31 دسمبر تک 21 لاکھ 50 ہزار ریٹرنز موصول کیے جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں یہ تعداد 15 لاکھ ریٹرنز تک تھی۔
اس حوالے سے ایف بی آر کے ترجمان ڈاکٹر حامد عتیق نے بتایا کہ مزید 6 لاکھ ریٹرنز کی وصولی کے لیے تاریخ میں توسیع کی گئی۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال گوشواروں کی تعداد 17 لاکھ رہی جو اب تک کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔
ادھر 6 ماہ کے وقفے کے بعد وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، اعلیٰ ٹیکس حکام سے ریونیو شارٹ فال پر تبادلہ خیال کے لیے بدھ کو ایف بی آر کا دورہ کریں گے کیونکہ یہ شارٹ فال بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے آئندہ جائزہ میں ملک کی پوزیشن پر اثر ڈالے گا۔
ایک سرکاری ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ اعلیٰ عہدے پر تقرر کے بعد پہلی مرتبہ عبدالحفیظ شیخ ایف بی آر کا دورہ کریں گے۔
ساتھ ہی حکومت خراب کارکردگی کے باوجود ٹیکس اراکین کی تبدیلی کے معاملے میں بھی ہچکچاہٹ کا شکار ہے کیونکہ ان افراد کے طاقت ور حلقوں میں قریبی تعلقات ہیں۔
دوسری جانب حکومت کی جانب سے بیرونی شعبے کے خسارے سے نمٹنے کے لیے کیے گئے اقدامات کا ثمر آنا شروع ہوسکتا ہے لیکن بیرونی شعبے کے خسارے سے نمٹنے کے لئے حکومت کے اقدامات کا ثمر آنا شروع ہوسکتا ہے لیکن اس سے ریونیو کلیکشن میں بڑھتے شارٹ فال کو کم کرنا ابھی باقی ہے۔
اس کے علاوہ یہ خیال بھی کیا جارہا ہے کہ عبدالحفیظ شیخ رواں مالی سال کی دوسری ششماہی میں ریونیو کلیکشن کے ہدف کے قریب پہنچنے کے لیے اعلیٰ سطح پر ضروری تبدیلیاں کریں گے۔
یہاں یہ مدنظر رہے کہ ایف بی آر نے پہلے ہی اندرونی طور پر رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے ہدف پر نظرثانی کرتے ہوئے اسے 24 کھرب 95 ارب روپے سے 23 کھرب 67 ارب روپے کردیا، اس کے علاوہ آئی ایم ایف پہلے ہی بجٹ میں پیش کردہ تخمینے کے ہدف 55 کھرب 3 ارب روپے سے کم کرکے 52 کھرب 70 ارب روپے کے ریونیو کلیکشن ہدف تک لے آیا ہے۔
علاوہ ازیں ایف بی آر کا آئندہ چند ہفتوں میں مزید 3 سے 4 ارب روپے وصول کرنے کا امکان ہے۔