یوکرینی افواج کا کہنا ہے کہ روسی افواج نے جنوبی یوکرین میں حال ہی میں خالی کیے گئے شہر کھیرسن میں گولہ باری اور میزائل حملے تیز کردیے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق حال ہی میں خالی کرائے گئے یوکرینی شہر کھیرسن میں روس نے شہری علاقوں کو ہدف بناتے ہوئے 33 میزائل داغے ہیں۔
دوسری جانب روس نے شہریوں کو نشانہ بنانے کی تردید کردی ہے۔
مشرقی صوبے ڈونیسٹک میں یوکرین کے زیر قبضہ شہر باخموت کے اطراف شدید جھڑپیں جاری رہیں جبکہ شمالی صوبے لوہانسک کے شہر سواتوو اور کریمنا کے اطراف یوکرینی افواج روسی دفاع کو ناکام بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز (28 دسمبر کو) یوکرین میں فضائی حملے کے سائرن کی آوازیں سنی گئیں، یوکرینی سوشل میڈیا رپورٹس کے مطابق پڑوسی ملک بیلاروس میں موجود روسی طیاروں کے اڑان بھرنے کے بعد ملک بھر میں الرٹ کا اعلان کیا گیا ہے۔
تاہم رائٹرز نے ان معلومات کی فوری تصدیق نہیں کی ہے۔
برطانیہ کی وزارت دفاع نے یوکرین میں فوجی صورتحال کے بارے میں کہا ہے کہ روس نے ممکنہ طور پر یوکرین کے مشرق میں واقع شہر کریمینا میں اپنی فوج کو مزید نفری فراہم کی ہے کیونکہ یہ روس کے لیے اہم لاجسٹک مرکز ہے اور یوکرین کی جانب سے مزید پیش قدمی کے بعد یہاں روسی افواج نسبتاً کمزور ہو گئی ہیں۔
البتہ جنگ کے 11 ماہ بعد بھی یوکرین اور روس کے درمیان جنگ کے خاتمے کے لیے اب بھی بات چیت کا کوئی امکان نہیں ہے۔
تاہم یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی 10 نکاتی امن منصوبے پر زور دے رہے ہیں جس میں روس کو یوکرین کی علاقائی سالمیت کا مکمل احترام کرنے اور اپنی تمام فوجیوں کو نکالنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
دوسری جانب روس نے اس منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ یوکرین کو روس کی جانب سے الحاق شدہ علاقوں کو قبول کرنا چاہیے۔
خیال رہے کہ روس نے یوکرین کے 4 علاقے مشرق میں لوہانسک اور ڈونیٹسک اور جنوبی علاقے کھیرسن اور زاپوریزہیا پر قبضہ کرلیا تھا، اس سے قبل روس نے ریفرنڈم کا اعلان کیا تھا تاہم یوکرین اور مغربی ممالک نے اس ریفرنڈم کو مسترد کردیا۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ روس یوکرین کے چار علاقوں کا الحاق کرچکا ہے، ایسی صورتحال میں یوکرین کے لیے امن کا کوئی منصوبہ قائم نہیں ہوسکتا، انہوں نے مزید کہا کہ جو منصوبے ان حقائق کو مدنظر نہیں رکھتے وہ پرامن نہیں ہو سکتے۔
گزشتہ ماہ یوکرین نے جنگ میں اہم کامیابی حاصل کرکے کھیرسن کا کنٹرول حاصل کرلیا تھا جس کے بعد روسی افواج کو یہ علاقہ چھوڑنا پڑا تھا، کھیرسن سنیپرو دریا کے قریب واقع ہے جو اسٹریٹجک کے لحاظ سے بھی انتہائی اہم شہر ہے۔
تاہم کھیرسن کی آزادی کے بعد ڈینپرو کے مشرقی کنارے میں روس کی جانب سے مسلسل گولہ باری کے باعث شہریوں میں خوف طاری ہوگیا جس کے سبب کئی لوگ شہر چھوڑ کر چلے گئے۔
یوکرینی صدر نے ٹیلی گرام کو انٹرویو دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ روسی افواج نے کھیرسن میں قائم ہسپتال پر گولہ باری کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ گولہ باری کے دوران کسی کو نقصان نہیں پہنچا، عملے اور مریضوں کو پناہ گاہ میں منتقل کر دیا گیا تھا، تاہم رائٹرز اس کی فوری تصدیق نہیں کر سکا۔