عام طور پر کسی بھی مریض کا آپریشن ایسے آلات یا ایسی تکنیک سے نہیں کیا جاتا جس سے مریض کے جھلس جانے کا امکان ہو۔
تاہم جنوب مشرقی ملک رومانیا میں ایک خاتون مریضہ کو اس وقت آگ نے لپیٹ لیا جب ڈاکٹرز ان کی سرجری کر رہے تھے۔ سرجری کے دوران آگ لگنے سے خاتون مریضہ کا 40 فیصد جسم جھلس گیا جس وجہ سے وہ ہلاک ہوگئی۔
برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کے مطابق رومانیا کے ایک ہسپتال میں ڈاکٹرز کی جانب سے کینسر کی مریضہ کا آپریشن کیا جا رہا تھا کہ اس دوران مریضہ کو آگ نے لپیٹ لیا۔
رپورٹ کے مطابق ڈاکٹرز نے سرجری کے دوران مریضہ کے جسم پر شراب کا استعمال کیا اور بعد ازاں الیکٹرک آلے سے ان کا آپریشن کرنے لگے تو آگ بھڑک اٹھی۔
رپورٹ کے مطابق آگ بھڑک اٹھنے سے مریضہ کا 40 فیصد جسم جھلس گیا اور وہ دوران علاج ایک ہفتے کے بعد دم توڑ گئیں۔
واقعے کی رپورٹ میڈیا پر آنے کے بعد ملک بھر میں ڈاکٹروں کے خلاف مظاہرے کیے جا رہے ہیں جب کہ لوگ سوشل میڈیا پر غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔
حیرانگی کی بات یہ ہے کہ متاثرہ مریضہ کے اہل خانہ کو اس بات کا علم ہی نہیں کہ ان کی مریضہ سرجری کے دوران آگ لگنے سے جھلس گئی تھیں۔
مریضہ کے اہل خانہ کے مطابق انہیں میڈیا رپورٹس کے ذریعے اس بات کا علم ہوا کہ ان کی مریضہ آگ لگنے سے جھلس گئی تھیں۔
سرجری کے دوران مریضہ کو آگ لگنے کے واقعے کے بعد ہونے والے مظاہروں کو دیکھتے ہوئے حکومت نے معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔
خیال رہے کہ رومانیا کا شمار جنوبی مشرقی یورپ کے ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں صحت کی سہولیات انتہائی ناقص ہیں اور وہاں پر نوزائدہ بچوں کی اموات کی شرح بھی خطے میں سب سے زیادہ ہے۔
رومانیا میں علاج کی دیگر سہولیات بھی ناقص ہیں جب کہ وہاں پر ڈاکٹرز و پیرامیڈیکل اسٹاف کی بھی قلت ہے۔