خلائی جہاز اور سیارچے کی ٹکر: وہ چیزیں جو پہلی بار سال 2022 میں ہوئیں
سنہ 2022 میں کئی بے مثال واقعات سامنے آئے جو پہلے کبھی نہ دیکھے گئے۔ یہاں کچھ ایسے سنگ میل پیش کیے جا رہے ہیں جنھوں نے سب سے زیادہ ہماری توجہ حاصل کی۔
1۔ ناسا نے خلائی جہاز ایک سیارچے سے ٹکرا کر اس کا راستہ بدل دیا
امریکی خلائی ایجنسی ناسا 28 ستمبر کو دانستہ طور پر ایک خلائی جہاز کی ٹکر سے سیارچے کی سمت و رفتار تبدیل کرنے میں کامیاب رہا۔
اس تصادم کا مقصد اس بات کی تصدیق کرنا تھا کہ زمین کے لیے خطرہ بننے والی خلائی چٹانوں کو محفوظ طریقے سے کیونکر ہٹایا جا سکتا ہے اور ایسا ہی ہوا۔
2۔ انسانی خون میں مائیکرو پلاسٹکس کی دریافت
گذشتہ مارچ میں انوائرمنٹ انٹرنیشنل میگزین میں شائع ہونے والی ایک تحقیق رپورٹ میں کہا گيا کہ جن لوگوں کے خون کے نمونے لیے گئے ان میں 80 فیصد لوگوں کے خون کے نمونوں میں مائیکرو پلاسٹک پائے گئے۔
مائیکرو پلاسٹک دراصل پلاسٹک کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے ہوتے ہیں جن کی لمبائی پانچ ملی میٹر سے کم ہوتی ہے۔
یہ اس وقت بنتے ہیں جب بڑے پلاسٹک کے ٹکڑے زمین یا سمندر میں ٹوٹ کر ماحول کو آلودہ کرتے ہیں۔
جسم پر مائیکرو پلاسٹک کے کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، ابھی اس کے بارے میں معلومات نہیں لیکن محققین کا کہنا ہے کہ یہ دریافت تشویشناک ہے اور مائیکرو پلاسٹک انسانی خلیوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
3۔ فٹبال ورلڈ کپ میں پہلی بار ہونے والی چیزیں
سنہ 2022 کا فیفا ورلڈ کپ تاریخ میں کئی بے مثال سنگ میلوں کے لیے یاد کیا جائے گا۔
پہلی بات یہ کہ یہ فیفا کا پہلا ورلڈ کپ ٹورنامنٹ تھا جس کا اہتمام کسی عرب یا مسلم ملک یعنی قطر میں کیا گیا۔
جرمنی اور کوسٹا ریکا کے درمیان گروپ مرحلے کے میچ میں جب فرانس کی سٹیفنی فریپارٹ نے مرکزی ریفری کی ذمہ داری ادا کی تو یہ پہلا موقع تھا جب کسی خاتون نے مرکزی میچ ریفری کے طور پر میچ کرایا۔
درحقیقت فریپارٹ نے ایک کل خواتین ریفری ٹیم کی کپتانی کی جس میں ان کے ساتھ اسسٹنٹ ریفریز کے طور پر برازیل کی نیوزا بیک اور میکسیکو کی کیرن میڈینا بھی شامل تھیں۔
تیسری بات مراکش کی ٹیم کی شاندار کارکردگی تھی جس کی وجہ سے پہلی بار ایسا ہوا کہ کوئی افریقی اور عرب ممالک کی ٹیم سیمی فائنل تک پہنچی۔
اور جب سنگ میل کی بات ہے تو قطر 2022 ہی وہ منظر تھا جس نے آخر کار لیونل میسی کو پانچ کوششوں کے بعد پہلی بار ورلڈ کپ ٹرافی اٹھاتے دیکھا۔
4۔ آٹھ ارب آبادی اور گنتی جاری
15 نومبر 2022 وہ تاریخی دن ہے جس دن اقوام متحدہ کے مطابق پہلی بار دنیا کی انسانی آبادی آٹھ ہزار ملین یعنی آٹھ ارب سے تجاوز کر گئی۔
ایجنسی نے ایک بیان میں کہا کہ ’یہ بے مثال ترقی صحت عامہ، غذائیت، ذاتی حفظان صحت اور ادویات میں بہتری کی وجہ سے انسانی زندگی کی توقعات میں بتدریج اضافے کی وجہ سے ہے۔ یہ کچھ ممالک میں مسلسل بلند شرح پیدائش کا نتیجہ بھی ہے۔‘
تاہم اقوام متحدہ نے وضاحت کی کہ جہاں دنیا کی آبادی کو سات ارب سے آٹھ ارب تک پہنچنے میں 12 سال لگے، وہیں اگلے ایک ارب اضافے کے لیے اسے کم از کم 15 سال لگیں گے کیونکہ اجتماعی شرح پیدائش میں کمی نظر آ رہی ہے۔
5۔ ملیریا کی ویکسین جو دنیا کو بدل دے گی
آکسفرڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ستمبر میں اعلان کیا تھا کہ انھوں نے ملیریا کی ویکسین تیار کی ہے جس میں ’دنیا کو بدلنے‘ کی صلاحیت ہے۔
نئی ویکسین اگلے سال مارکیٹ میں لائی جائے گی۔ اس مہلک بیماری کے خلاف آزمائشوں میں اس ویکسین کی 80 فیصد افادیت ظاہر ہوئی ہے۔ اس بیماری سے ہر سال تقریباً چار لاکھ افراد ہلاک ہو جاتے ہیں۔
سائنسدانوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ان کی ویکسین سستی ہے۔
ملیریا دنیا میں نوزائیدہ بچوں کی اموات کی سب سے بڑی وجوہات میں سے ایک ہے اور اس کے خلاف ویکسین تیار کرنا مشکل ہے کیونکہ اس کا سبب بننے والے پیراسائٹ یا مائیکروبز پیچیدہ ہوتے ہیں۔
یہ ایک مسلسل حرکت پذیر مادہ ہے جو جسم کے اندر شکل بدلتا ہے، جس سے حفاظتی ٹیکے لگانا مشکل ہو جاتا ہے۔
6۔ لیڈک کا اولمپک اور صنفی تاریخ بنانا
امریکی سکیٹر ٹیموتھی لیڈک فروری میں بیجنگ میں منعقد ہونے والے سرمائی اولمپکس میں حصہ لینے والے پہلے نان بائنری شخص بن گئے۔
لیڈک تمغہ حاصل نہیں کر سکے اور ایشلے کین کے ساتھ جوڑوں کے مقابلے میں ساتویں نمبر پر رہے لیکن انھوں نے دنیا کو متاثر کیا۔
7۔ جیمز ویب ٹیلی سکوپ ہمیں اربوں برس پیچھے لے گئی
جیمز ویب ٹیلی سکوپ سنہ 2022 میں اس وقت سے سرخیوں میں ہے، جب سے یہ کائنات کی شاندار تصاویر فراہم کر رہی ہے۔
ان میں سے ایک ہماری کائنات کی ابھی تک کی سب سے اندر کی تصویر ہے۔ یہ ایک ایسی کہکشاں کی تصویر ہے جو محققین کے مطابق ’بگ بینگ‘ دھماکے کے بعد سے 13 ارب سال سے زیادہ پرانی ہے۔
جو چیز کبھی ایک دھندلے دھبے کے طور پر ظاہر ہوتی تھی وہ ’سب سے دور کی کہکشاں‘ ہے جس کی تصدیق گولڈ سٹینڈرڈ پیمائش سے ہوئی ہے۔
8۔ ہم نے مائیکروسکوپ کے بغیر بیکٹیریا کو دیکھا
سائنسدانوں نے جون میں دنیا کے سب سے بڑے بیکٹیریا کی دریافت کا اعلان کیا تھا اور اسے دیکھنے کے لیے کسی مائیکروسکوپ کی ضرورت نہیں۔
دریافت ہونے والے جاندار تھیو مارگریٹا میگنیفیکا کا سائز اور شکل انسانی پلک کے برابر ہے۔
تقریباً ایک سینٹی میٹر لمبا، یہ دوسرے معروف بڑے بیکٹیریا سے 50 گنا بڑا ہے اور پہلی بار میں میں ہی آنکھ سے نظر آنے والا ہے۔