ہیڈلائن

وزیر اعظم کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ختم

Share

ملک میں بڑھتے ہوئے دہشت گرد حملوں کے پیش نظر ان حملوں کے انسداد کے لیے حکمت عملی طے کرنے اور انسداد دہشت گردی کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے لیے وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔

خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی سے متعلق ملک کے اہم ترین فیصلہ ساز فورم کے اجلاس میں سینئر سول اور عسکری قیادت شریک ہوئی۔

اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وزیر خزانہ اسحٰق ڈار بھی موجود تھے۔

گزشتہ روز وزیر اعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے درمیان ہونے والی ملاقات میں قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

دونوں شخصیات کے درمیان یہ ملاقات جنرل ہیڈکوارٹرز میں ہونے والی کور کمانڈرز کانفرنس کے ایک روز بعد ہوئی تھی جس میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافے پر تفصیلی غور اور تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

اجلاس کے دوران اعلیٰ عسکری حکام نے قومی سلامتی کمیٹی کو ملک کی مجموعی سیکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دی، اس دوران حالیہ دہشت گردی کی لہر میں شہید ہونے والوں کے لیے دعائے مغفرت بھی کی گئی۔

گزشتہ چند مہینوں کے دوران ملک میں امن و امان کی صورتحال مزید خراب ہوئی ہے، کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، عسکریت پسند گروپ داعش اور گل بہادر گروپ جیسے دہشت گرد گروہ ملک بھر میں حملے کر رہے ہیں۔

بلوچستان میں باغیوں نے بھی اپنی پرتشدد کارروائیاں تیز کردی ہیں اور کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ گٹھ جوڑ بنالیا ہے۔

بنوں میں خیبرپختونخوا پولیس کے انسدادِ دہشت گردی وِنگ کے تفتیشی مرکز پر پیش آنے والا واقعہ اور اسلام آباد میں خودکش بم حملے نے ناصرف ایوان اقتدار میں خطرے کی گھنٹی بجادی ہے بلکہ کئی ممالک کو بھی اپنے شہریوں کی سیکیورٹی کے حوالے سے تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔

حالیہ واقعات کے بعد امریکا، برطانیہ، آسٹریلیا اور سعودی عرب نے ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے اپنے شہریوں سے کہا کہ وہ پاکستان میں نقل و حرکت محدود رکھیں اور غیرضروری سفر سے گریز کریں۔

ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران ایک اور اہم معاملہ جس پر غور و خوض کیا جائے گا وہ افغانستان کی حدود سے سرحد پار حملوں میں اضافہ ہے۔