جمالیات

انڈیا میں پاکستان کی فلم ‘مولا جٹ’ کی نمائش اچانک منسوخ

Share

انڈیا میں پاکستان کی بلاک بسٹر فلم ‘دی لیجنڈ آف مولا جٹ ‘ کی نمائش فوری طور پر منسوخ کر دی گئی ہے۔ پاکستان کی یہ ایکشن فلم دلی اور پنجاب میں 30 دسمیر کو ریلیز ہونے والی تھی۔ نمائش کی منسوخی کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی ہے۔

خبر رساں ادارے پی ٹی نے انڈیا کے ملٹی پلیکس سنیما گروپ پی وی آر اور آئی ناکس کے ایک اہلکار سے وجہ پوچھی تو انھوں نے بتایا کہ ’ہمیں فلم کے ڈسٹریبوٹرز نے بتایا ہےکہ فلم کی ریلیز منسوخ کر دی گئی ہے۔ ہمیں اس کے بارے میں دو تین دن پہلے بتایا گیا تھا۔ اس کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی ہے اورنہ ہی ریلیز کے لیے آئندہ کی کوئی تاریخ بتائی گئی ہے۔‘

26 دسمبر کو آئناکس سنیما گروپ کے چیف پروگرامنگ افسر راجندر سنگھ جیالا نے بتایا تھا کہ ’مولا جٹ‘ ان سنیما گھروں میں دکھائی جائے گی جہاں پنجابی بولنے والوں کی اکثریت رہتی ہے۔

ان کے اس اعلان کے بعد انڈیا میں اس فلم کا انتظار کیا جا رہا تھا۔ اس فلم کے اشتہاری پوسٹرز بھی ’بک مائی شو‘ جیسے پلیٹ فارمز پر آ گئے تھے۔ اس ہفتے کے اوائل میں پی وی آر سنیما گروپ نے اپنے انسٹا پیج پر مولا جٹ کی ریلیز کی تاریخ شیئر کی تھی لیکن ایک دو دن کے اندر ہی یہ پوسٹ ڈیلیٹ کر دی گئی۔

بعض خبروں میں بتایا گیا ہے کہ انڈیا کے سنسر بورڈ ’سنٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفیکیشن‘ نے فلم کی نمائش کی اجازت واپس لے لی ہے۔ تاہم بورڈ کی طرف سے اس بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا ہے اور نہ ہی بورڈ کی ویب سائٹ پر اس کے بارے میں کوئی خبر ہے۔

سنیما گھروں میں فلم کی نمائش کا اعلان عموماً سنسر بورڈ سے فلم کی نمائش کی اجازت ملنے کے بعد ہی کیا جاتا ہے۔ فلم کی نمائش کی تاریخ کا اعلان کرنے کے بعد اسے اچانک منسوخ کرنے کافیصلہ ڈسٹریبیوٹرز نے خود سے تو نہیں لیا ہو گا۔

اگر ’مولا جٹ‘ انڈیا کے سنیما گھروں میں ریلیز ہوتی تو یہ سنہ 2011 میں ’بول‘ کے بعد سنیما گھروں میں نمائش کے لیے پیش ہونے والی پہلی پاکستانی فلم ہوتی۔

مولا جٹ

’مولا جٹ’ کے ڈسٹربیوشن کے حقوق انڈیا کے ’زی سٹوڈیوز‘ کے پاس ہیں۔ ان کی طرف سے بھی فلم کی نمائش کی منسوخی پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

زی گروپ انڈیا میں فلم پروڈکشن اور ڈسٹریبیوشن کے علاوہ کئی ٹی وی چینلز بھی چلاتا ہے۔ اس گروپ نے چند برس قبل انڈیا میں ایک چینل لانچ کیا تھا، جس پر پاکستان کے مقبول سیریل دکھائے جاتے تھے۔

یہ چینل بہت تیزی سے مقبول ہوا تھا۔ ایک مرحلے پر زی گروپ نے پاکستانی فلم سازوں اور اداکاروں کے ساتھ مشترکہ فلم سازی کا بھی منصوبہ بنایا تھا۔

لیکن اوڑی اور پلوامہ کے دہشت گردانہ واقعات کے بعد جب انڈیا اور پاکستان کے تعلقات خراب ہوئے تو پاکستانی سیریل بھی بند ہو گئے اور مشترکہ فلم سازی کا منصوبہ بھی ترک کر دیا گیا۔

’مولا جٹ‘ کے لیڈ سٹار فواد خان اور ہیروئن بالی ووڈ کے بھی مقبول سٹارز رہے ہیں۔ ماہرہ سنہ 2017 کی شاہ رخ خان کی فلم ’رئیس‘ میں ہیروئن تھیں۔ اس فلم کے بعد وہ یہاں کافی مقبول ہوئیں۔

فواد نے بالی ووڈ کی کئی ہٹ فلموں میں کام کیا ہے۔ سنہ 2016 کے اوڑی حملے کے بعد انڈین موشن پکچرز ایسوسی ایشن نے انڈین فلموں میں پاکستانی اداکاروں اور گلوکاروں کے کام کرنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔

مولا جٹ

مہاراشٹر کی علافائی جماعت شیو سینا اور مہاراشٹر نونرمان سینا نے بھی دھمکی دی تھی کہ وہ پاکستانی اداکاروں کو کام نہیں کرنے دے گی اور نہ ہی وہ ایسی فلم کی نمائش کرنے دے گی جن میں میں پاکستانی اداکار ہوں گے۔

انڈین میڈیا کی بعض خبروں میں بتایا گیا ہے کہ کچھ لوگ مولا جٹ کی اس لیے بھی مخالفت کر رہے ہیں کہ فلم کے معاون کردار حمزہ علی عباسی مبینہ طور پر حافظ سعید کے حمایتی ہیں۔

حافظ سعید کو انڈین پولیس ممبئی حملوں کا مرکزی ملزم سمبھتی ہے۔

مہاراشٹر کی دائیں بازو کی جماعت نونرمان سینا نے گذشتہ دنوں دھمکی دی تھی کہ وہ مولا جٹ کی نمائش نہیں ہونے دی گی۔ دائیں بازو کے جریدے ’آپ انڈیا‘ کی مدیر اعلیٰ نوپور شرما نے لکھا ہے کہ ’انڈیا آخر اس طرح کے ہندو مخالف، انڈیا مخالف اور دہشتگردی کے حمایتی جہادیوں کو پلیٹ فارم کیوں مہیا کر رہا ہے۔‘