افغانستان میں بدترین فضائی آلودگی کے باعث کم ازکم 17 افراد جاں بحق جبکہ 8 ہزار سے زائد شہری متاثر ہوئے۔
غیرملکی نیوز ایجنسیز کی رپورٹ کے مطابق وزارت صحت کے ایک عہدیدار فدا محمد پیکان نے میڈیا کو بتایا کہ افغانستان بدترین فضائی آلودگی کی لپیٹ میں ہے اور ایک ہفتے میں کم ازکم 17 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ فضائی آلودگی سے متاثر 8 ہزار سے زائد مریضوں میں سے اکثریت کو سانس لینے میں دشواری کاسامنا ہے اور اس کے علاج کے لیے ہسپتالوں میں پہنچے جہاں ایک ہفتے کے دوران اموات ہوئیں۔
افغانستان کے دارالحکومت کابل کو دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں شمار کیا جاتا ہے جو کئی دہائیوں سے خانہ جنگی کا بھی شکار ہے اور شہری سیکیورٹی کے حوالے سے خطرات میں گھرے رہتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے نیشنل انوائرنمنٹ پروٹیکشن ایجنسی نے کابل کی میونسل انتظامیہ اور وزارت داخلہ کے تعاون سے انسداد آلودگی کی مہم شروع کردی ہے اور شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ فضائی آلودگی کا باعث بننے والے کاروبار کو بند کردیں۔
افغانستان میں شہری گھروں اور دفاتر میں سردی کے موسم میں عام طور پر غیر معیاری ایندھن اور کوئلے کا استعمال کرتے ہیں جو ملک میں فضائی آلودگی کی ایک وجہ بھی ہے۔
اپریل 2019 میں امریکی ادارے کی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ دنیا بھر میں ہونے والی آلودگی کا نصف گھریلو فضائی آلودگی ہے اور اندازے کے مطابق اس کا شکار ہونے والوں میں بھارت میں 84 کروڑ 60 لاکھ افراد اور چین میں 45 کروڑ 20 لاکھ افراد ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 2017 میں مجموعی طور پر 14 کروڑ 70 لاکھ سال صحت مند زندگی کا خاتمہ ہوا جس کا سبب آلودگی تھی۔
مشرقی ایشیا میں بچوں کی عمریں آلودگی کے باعث 23 مال مختصر ہوگی جس کے مقابلے میں ایشیا کے ترقی یافتہ ممالک اور شمالی امریکا میں 20 ہفتے ہوگی۔
گزشتہ برس ڈبلیو ایچ او کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ گھریلو آلودگی اور فضائی آلودگی کے سبب بننے والی زہریلی ہوا سے سالانہ 6 لاکھ بچے انتقال کرجاتے ہیں جن کی عمریں 15 سال سے کم ہوتی ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا تھا کہ بچے فضائی آلودگی کا آسان شکار بن جاتے ہیں کیونکہ وہ بڑوں کے مقابلے میں جلدی جلدی سانس لیتے ہیں جس کے باعث وہ زیادہ زہریلی ہوا کو نگلتے ہیں جبکہ اسی دوران ان کا دماغ اور جسام کے دیگر اعضا مضوط ہورہے ہوتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے صحت کے ادارے کی دستاویزات میں کہا گیا تھا کہ 15 سال سے کم عمر کے 93 فیصد بچے روزانہ کی بنیاد پر خطرناک قسم کی آلودہ ہوا کو نگلتے ہیں۔