دنیابھرسے

کیون مک کارتھی کو امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر کے انتخاب میں ناکامی کا سامنا

Share

ریپبلکن رہنما کیون مک کارتھی کو امریکی ایوان نمائندگان میں آٹھویں مرتبہ ووٹنگ کے دوران اسپیکر کے انتخاب میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔

 رپورٹ کے مطابق ساتویں اور آٹھویں بیلٹ میں کم و بیش کوئی فرق نہیں ہے۔

کیون مک کارتھی کو 201 ووٹ ملے بالکل اسی طرح جیسے انہوں نے گزشتہ روز پہلی ووٹنگ میں حاصل کیا تھا جبکہ کنزرویٹو امیدوار بائرن ڈونلڈز نے 17 ووٹ حاصل کیے۔

ڈیموکریٹک اقلیتی رہنما حکیم جیفریز نے اپنی جماعت ڈیموکریٹک کاکس سے 212 ووٹ حاصل کیے۔

بائرن ڈونلڈز کو تیسرے امیدوار کے حوالے سے پریشانی اور گڑبڑ کی وجہ سے ساتویں عمل کی ووٹنگ کے مقابلے میں کم ووٹ ملے۔

تاہم یہ ابھی واضح نہیں ہے کہ آٹھویں ووٹنگ کے بعد کیا ہوگا، آیا ریپبلکن ایوان کو ملتوی کرنے کی کوشش کریں گے یا وہ نویں ووٹ کے انعقاد پر مجبور ہوجائیں گے۔

دوسری جانب اسپیکر کی مسلسل غیر حاضری کی وجہ سے ایوان میں بدنظمی پیدا ہورہی ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ رینک اور فائل اراکین اس وقت تک حلف نہیں اٹھا سکتے جب تک اسپیکر کا انتخابات نہ ہوجائے۔

اس لیے تکنیکی طور پر ایوان کے تمام 434 اراکین ووٹنگ کے لیے سرکاری نمائندے کے بجائے منتخب اراکین ہیں۔

اسپیکر کی رکنیت حاصل کرنے کے لیے کیون مک کارتھی مطلوبہ 218 ووٹ حاصل نہ کرنے نہ کرنے کے باعث ساتویں مرتبہ ووٹنگ میں اسپیکر کا انتخابات نہ ہوسکا۔

گزشتہ روز جب نومنتخب کانگریس کا تیسرا روز کا اجلاس شروع ہوا تو ریپبلکنز نے ایک بار پھر مک کارتھی کو ایوان کے اسپیکر کے لیے نامزد کیا اس حقیقت کے باوجود کہ وہ اس سے قبل 3 اور 4 جنوری کو پہلے ہی 6 ووٹ کھو چکے تھے۔

4 جنوری کی شام کو چھٹی مرتبہ ووٹنگ کے بعد ایوان میں اکثریت رکھنے والی جماعت ریپبلکنز اپنی جماعت کے 20 انتہائی قدامت پسند اراکین (جو ان کی مخالفت کررہے ہیں) کے ساتھ معاہدے پر بات چیت کے لیے مزید وقت حاصل کرنے میں کامیاب رہے جس کے بعد اجلاس ملتوی ہوگیا۔

کیون مک کارتھی کی جانب سے منحرف اراکین کے کچھ مطالبات کو تسلیم کرنے میں رضامندی ظاہر کرنے کے بعد ابتدائی طور پر ریپبلکنز اور قدامت پسند اراکین کے درمیان بات چیت میں کچھ پیش رفت دکھائی دی تھی۔

ان کے مطالبات میں اسپیکر کو ہٹانے کی کارروائی شروع کرنے کے لیے ہر رکن کو اختیار دینے کا مطالبہ بھی شامل تھا، کیون مک کارتھی نے اس سے قبل کم از کم پانچ اراکین کو بااختیار بنانے کی تجویز دی تھی۔

وہ اراکین کو بجٹ کے مزید اختیارات دینے اور کانگریس کی اہم کمیٹیوں میں اپنے مخالفین کو شامل کرنے کے لیے بھی تیار تھے۔